حجاج کی ’سمگلنگ‘: ’ہمیں فراڈ سے حج کرنے پر مجبور کیا گیا‘

ایک مذہبی فریضے کی ادائیگی کے لیے چند لوگ غیر قانونی راستہ کیوں اپناتے ہیں اور کیا انھیں دھوکہ دیا جاتا ہے یا وہ ایسا اپنی مرضی سے کرتے ہیں؟ یہ سوال بھی اہم ہے کہ ایسے افراد کے بارے میں سعودی حکام کا کیا موقف ہے اور علما کیا کہتے ہیں؟
حج
Getty Images

’وہ صبح سویرے میرے گھر آئے اور دروازے توڑ دیے۔‘ یہ بات ایک مصری نوجوان نے بتائی جن کی والدہ اور بہن وزٹ ویزا پر حج کرنے کے لیے سعودی عرب میں تھیں۔

صابر( فرضی نام) نے بی بی سی کو بتایا کہ سعودی سول ڈیفنس کی ایک ٹیم نے سعودی پولیس کے ہمراہ صبح ساڑھے چار بجے مکہ میں ایک عمارت کے تمام اپارٹمنٹس کے دروازے کھٹکھٹائے اور جو کوئی دروازہ کھولنے سے انکار کرتا اسے توڑ دیا جاتا۔

انھوں نے مزید بتایا کہ ’مرد اہلکار پردے کا احترام کیے بغیر خواتین کے کمروں میں داخل ہوئے اور میرے اہل خانہ اور دیگر افراد کو پانچ بسوں میں بٹھا کر مکہ کی مرکزی بندرگاہ الشمسی لے گئے۔‘

بی بی سی نے سوشل میڈیا پر متعدد ایسے ہی ویڈیو کلپس دیکھے جن میں باقاعدہ اجازت اور پرمٹ کے بغیر حج کے لیے آنے والے افراد کو سعودی سکیورٹی سروسز نے گرفتار کر کے ملک بدر کر دیا۔ ایسے ہی کچھ لوگوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بی بی سی کو اپنی کہانیاں سنائی ہیں۔

بی بی سی کو ایسیتصاویر بھی حاصل ہوئیں ہیں جن میں سعودی سکیورٹی فورسز سول ڈیفنس کے اہلکاروں کی مدد سے غیر قانونی غازمین کے گھروں میں داخل ہوئیں۔

سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک ویڈیو میں دو سعودی سکیورٹی اہلکاروں کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ انھوں نے اپارٹمنٹس میں داخل ہونے سے پہلے دروازے پر کافی دیر دستک دی۔

ان تصاویر اور ویڈیو کلپس پر کچھ سوشل میڈیا صارفین نے تنقید کی اور کچھ نے ایک قرآنی آیت کا حوالہ بھی دیا جس میں کہا گیا ہے کہ ’اور جو بھی اس میں داخل ہوتا ہے وہ محفوظ ہے۔‘

یہ حوالہ اس لیے دیا جا رہا ہے کہ مسجد الحرام اور خصوصاً مکہ شہر مسلمانوں کے لیے محفوظ قرار دیا گیا تھا۔ دیگر افراد کا کہنا تھا کہ حج کے خواہشمندوں کو قوانین کی پابندی کرنی چاہیے۔

لیکن یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ ایک مذہبی فریضے کی ادائیگی کے لیے چند لوگ غیر قانونی راستہ کیوں اپناتے ہیں اور کیا انھیں دھوکہ دیا جاتا ہے یا وہ ایسا اپنی مرضی سے کرتے ہیں؟ یہ سوال بھی اہم ہے کہ ایسے افراد کے بارے میں سعودی حکام کا کیا موقف ہے اور علما کیا کہتے ہیں؟

اس تحریر میں ان سوالات کے جواب تلاش کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ لیکن سب سے پہلے یہ جانتے ہیں کہ غیر قانونی راستہ کیا ہے اور اسے کیوں اپنایا جاتا ہے؟

حج
BBC
بی بی سی نے سوشل میڈیا پر متعدد ایسے ہی ویڈیو کلپس دیکھے جن میں باقاعدہ اجازت اور پرمٹ کے بغیر حج کے لیے آنے والے افراد کو سعودی سکیورٹی سروسز نے گرفتار کر کے ملک بدر کر دیا

غیر قانونی حج

اگرچہ لاکھوں کروڑوں مسلمان حج کی خواہش رکھتے ہیں لیکن ایک سال میں تقریباً 20 لاکھ مسلمان ہی حج ادا کر پاتے ہیں۔

سعودی پریس ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے وزیر حج و عمرہ نے ایک پریس کانفرنس میں اعلان کیا کہ 6 جون 2024 کے آخر تک دنیا کے مختلف ممالک سے تقریباً 10 لاکھ 20 ہزار عازمین حج کی آمد کا امکان ہے۔

تاہم ان اعدادوشمار میں وہ لوگ شامل نہیں، جو سعودی حکام کی جانب سے طے کردہ حج کے سرکاری طریقوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ملک میں حج کی ادائیگی کے ارادے سے داخل ہوتے ہیں۔

صابر اور عبد الحمید کا شمار ایسے ہی افراد میں ہوتا ہے۔ صابر کہتے ہیں کہ ’میں خود کو بہت بے بس محسوس کرتا ہوں۔ میں نہیں جانتا کہ میں ان کے لیے کیا کروں اور میں سوچ بھی نہیں سکتا کہ اگر میری والدہ حج نہ کر پائیں تو کیا ہو گا۔ وہ چاہے صرف آدھے گھنٹے کے لیے ہی عرفات میں ٹھہر پائیں۔‘

حج
Getty Images
اگرچہ لاکھوں کروڑوں مسلمان حج کی خواہش رکھتے ہیں لیکن ایک سال میں تقریباً 20 لاکھ مسلمان ہی حج ادا کر پاتے ہیں

ادھر سخت سعودی اقدامات اور پابندیوں کی وجہ سے عبدالحمید بھی خوف اور امید کی حالت میں ہیں۔ وہ کہتے ہیں ’میں نہیں جانتا کہ میری قسمت مییں کیا ہے۔‘

انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ انھیں ملک بدری کا سب سے زیادہ خوف ہے۔ ’اگر میری صورت حال سامنے آ جاتی ہے اور مجھ سے فنگر پرنٹ لیا جاتا ہے تو میں آئندہ سعودی عرب میں داخل نہیں ہو سکوں گا۔‘

تاہم عبدالحمید نے مزید کہا کہ ’ہم نے اللہ تعالی کی اطاعت کرنے اور اس کے شرعی حکم کو پورا کرنے کے لیے سب کچھ خطرے میں ڈالا۔ خدا ہمیں حج کرنے اور عرفات میں رکنے کی توفیق عطا کرے۔‘

لیکن وہ کیا وجوہات ہیں جو انھیں ایسا کرنے پر مجبور کر رہی ہیں؟ بی بی سی عربی کی رپورٹ کے مطابق بہت سی وجوہات کچھ لوگوں کو مختلف طریقے اختیار کرنے پر مجبور کرتی ہیں، جن میں سب سے نمایاں وجہ معاشی اور عمر کی ہے۔

حج کی لاگت ہی وہ چیز ہے جس نے عبدالحمید کو بھی سرکاری اجازت نامے کے بغیر حج کرنے پر اکسایا۔ انھوں نے کہا کہ مصر میں حج کی لاگت 6300 امریکی ڈالر سے تجاوز کر سکتی ہے، جبکہ حج پرمٹ کے بغیر اس سے ایک چوتھائی رقم میں حج ہو سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

’مہنگا حج‘

سنہ 2020 میں پاکستان سے حج کے فریضے کی ادائیگی کے لیے جانے والے افراد سے حکومت نے پانچ لاکھ روپے فی کس کے لگ بھگ رقم لی تھی جو 2022 میں سات لاکھ دس ہزار روپےتک جا پہنچی اور 2023 میں یہ رقم 12 لاکھ روپے کے قریب تھی۔

مصر میں ’نیشنل فاؤنڈیشن فار حج فسیلیٹیشن‘ کے مطابق سب سے سستے حج پروگرام کی رقم 191,000 مصری پاؤنڈ ہے جو کہ تقریباً 4,000 امریکی ڈالر کے برابر ہے، جب کہ ہوائی جہاز کے ذریعے حج کے لیے سستے ترین پیکج کی قیمت 226,000 مصری پاؤنڈ تھی۔

محمد اور ان کی اہلیہ ایمان بھی وزٹ ویزا پر حج ادا کرنے کے خواہشمند ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اردن میں حج کی فیس کی لاگت تقریباً 3,000 دینار ہے، جو چار ہزار دو سو امریکی ڈالر کے برابر ہے جبکہ وزٹ ویزا کے ذریعے ایک حاجی کی 'سمگلنگ' کی لاگت تقریباً ایک ہزار دینار (تقریباً 1400 ڈالر) ہے۔

اردن میں کچھ دوسرے غیر قانونی حاجیوں کے لیے یہی رقم دو ہزار دینار، یا تقریباً 2800 ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔

دوسری طرف باضابطہ طریقے سے اردن سے زمینی حج کی لاگت تقریباً 3,090 دینار ہے، اور پروازوں اور مسجد نبوی کے صحنوں سے 500 میٹر کے فاصلے پر واقع فائیو سٹار ہوٹلوں کے ساتھ یہ رقم 4,700 اردنی دینار تک پہنچ جاتی ہے۔

جہاں تک نوجوان مصری صابر کا تعلق ہے ان کی والدہ کا مسئلہ بنیادی طور پر مالی نہیں تھا۔ انھوں نے تقریباً پانچ سال قبل ایک لاٹری کے ذریعے حج پر جانے کی کوشش کی تھی، لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔

مصر میں سرکاری لاٹری پر حج نسبتا کم مہنگا ہے، کیونکہ یہ 150,000 مصری پاؤنڈز ($3,150) سے شروع ہوتا ہے، جس میں فلائٹ ٹکٹ شامل نہیں ہیں۔

صابر اپنی والدہ کی بے تابی کو بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’ہر سال، میری والدہ حجاج کو سکرین پر دیکھتی ہیں اور روتی ہیں اور کہتی ہیں کہ موقع ضائع ہو گیا ہے۔ وہ حج کرنا چاہتی ہیں اس سے پہلے کہ ان کے ساتھ کچھ برا ہو جائے۔‘

اسی لیے صابر کی والدہ نے اپنا اور اپنی بیٹی کا وزٹ ویزا حاصل کیا تاکہ وہ ان کی دیکھ بھال کر سکیں۔

سعودی عرب میں مقیم غیر ملکی افراد غیر قانونی حج کا راستہ کیوں اپناتے ہیں؟

اہم بات یہ ہے کہ ایسے افراد بھی غیر قانونی حج کا راستہ اپناتے ہیں جو سعودی عرب میں ہی مقیم ہوتے ہیں۔

سعودی عرب میں کام کرنے والی ایک مصری خاتون سعیدہ کے مطابق وہ اپنے بیٹے اور بیٹی کے لیے رہائش کے اخراجات کی وجہ سے الجھن کا شکار تھیں۔

وہ کہتی ہیں کہ ایک سال کے لیے رہائش کی تجدید کی لاگت کم از کم 1280 ڈالر کے برابر ہے۔

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے سعیدہ نے کہا کہ زیادہ اخراجات نے انھیں اپنے بیٹے اور بیٹی کے لیے کم قیمت پر وزٹ ویزا جاری کر کے 'دھوکہ دینے پر مجبور کیا' تاکہ وہ حج کر سکیں۔

سعودی اخبار اوکاز نے گذشتہ فروری میں وزارت حج و عمرہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ رہائشیوں اور شہریوں کے لیے سب سے سستا حج4000 سعودی ریال کا ہے، جو ایک ہزار ڈالر کے برابر ہے۔

غیر قانونی حج کیسے کیا جاتا ہے؟

حج
BBC
عبدالحمید نامی شخص کا کہنا ہے کہ وہ وزٹ ویزے پر مصر سے سعودی عرب گئے اور پھر ایک سنسان راستے سے مکہ میں داخل ہوئے لیکن انھیں پکڑے جانے کے خوف سے ایک اپارٹمنٹ میں مکمل تنہائی میں رکھا گیا

محمد نے چھ سال پہلے اردن سے اہلیہ کے ساتھ حج کا سرکاری ویزا حاصل کرنے کی کوشش کی لیکن ایسا نہیں ہوا۔

پھر انھیں کسی نے یہ پیشکش کی کہ ان کو حج کروایا جا سکتا ہے لیکن اس شرط پر کہ وہ اس وقت تک اپنے لیے مختص سعودی رہائشی منزل سے باہر نہیں نکلیں گے جب تک مناسکِ حج شروع نہیں ہو جاتے۔

ان کے ایک رشتہ دار نے بی بی سی کو بتایا کہ ان کے لیے ضروری کھانے پینے کی چیزیں بھی فراہم کر دی گئیں۔

عبدالحمید نامی شخص کا کہنا ہے کہ وہ وزٹ ویزے پر مصر سے سعودی عرب گئے اور پھر ایک سنسان راستے سے مکہ میں داخل ہوئے لیکن انھیں پکڑے جانے کے خوف سے ایک اپارٹمنٹ میں مکمل تنہائی میں رکھا گیا۔

سعیدہ کہتی ہیں کہ انھوں نے اپنے اہل خانہ کو غیر قانونی طور پر مکہ لانے کے لیے رقم ادا کی اور سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں گرفتاری کے خوف سے مناسک حج کی ادائیگی سے قبل مکہ میں اپنے رشتہ داروں کے گھر ٹھہرا دیا۔

حج کی ادائیگی کے لیے ایک اور راستہ اردن سے تعلق رکھنے والے ماجد نے بتایا۔ ان کا کہنا ہے کہ ایک حج اور عمرہ کمپنی جو سعودی عرب میں ملازمت کے مواقع بھی فراہم کرتی ہے، چند افراد کو قصاب کے طور پر ملازمت دیتی ہےجس سے وہ مکہ میں داخل ہو کر حج کر سکتے ہیں۔

بی بی سی عربی نے اس کمپنی سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن ان کی جانب سے جواب نہیں مل سکا۔

حج
Getty Images
سعیدہ کہتی ہیں کہ انھوں نے اپنے اہل خانہ کو غیر قانونی طور پر مکہ لانے کے لیے رقم ادا کی

سعودی حکومت کا کیا موقف ہے؟

سعودی وزارت داخلہ کے مطابق حج سیزن کے دوران کسی کو بھی وزٹ ویزا کے تحت مکہ میں داخلے کی اجازت نہیں ہے۔

سعودی عرب کے قومی کمیٹی برائے حج و عمرہ کے مشیر سعد القریشی نے بی بی سی کو بتایا کہ ’جس کے پاس حج ویزا نہیں ہے اسے یہاں برداشت نہیں کیا جائے گا اور اسے اپنے ملک واپس جانا چاہیے۔‘

انھوں نے بتایا کہ حجاج کی نشاندہی کے لیے ’نِسک‘ کارڈز کا استعمال کیا جاتا ہے جو سرکاری حجاج کو دیے جاتے ہیں اور مقدس مقامات میں داخل ہونے کے لیے بار کوڈ پر مشتمل ہوتے ہیں۔

انھوں نے وضاحت کی کہ کچھ لوگوں نے ایسے جعلی کارڈ بنانے کی کوشش کی لیکن ناکام رہے۔

القریشی نے سکیورٹی اہلکاروں کی جانب سے غیر قانونی افراد کو نکالنے کی تصدیق بھی کی۔ انھوں نے کہا کہ ’ان رہائشی اپارٹمنٹس پر چھاپے مارے جاتے ہیں جہاں خلاف ورزی کرنے والے ہوتے ہیں، انھیں وہاں سے نکال دیا جاتا ہے اور انھیں مکہ سے جدہ کے علاقے میں بھیج دیا جاتا ہے جہاں سے پھر انھیں ان کے ممالک کو بھیج دیا جاتا ہے۔‘

القریشی کے مطابق ’کچھ لوگ حج کے خواہشمندوں سے رقم بٹورتے ہیں اور انھیں حج کے لیے وزٹ ویزے استعمال کرنے کی ترغیب دیتے ہیں، حالانکہ ان ویزوں پر حج کرنے کی اجازت نہیں ہے۔‘

سعودی وزارت داخلہ نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ ہر قسم کے وزٹ ویزا کے حامل کسی بھی شخص کو مکہ میں داخل ہونے یا رہنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ یہ پابندی ذوالحجہ کے وسط یعنی حجاج کے مناسک ادا کرنے تک ہوگی۔

وزارت نے اس بات پر زور دیا کہ ’جو بھی اس کی خلاف ورزی کرے گا، اسے مملکت کے ضوابط اور ہدایات کے مطابق سزائیں دی جائیں گی۔‘

اردن کی وزارت اوقاف نے بھی ایک بیان میں شہریوں کو جعلی اشتہارات کے ذریعے حجکی پیشکش کرنے والوں سے اور سعودی عرب میں سزاؤں سے متعلق خبردار کیا ہے۔

مصری قانون میں بھی حج ریگولیشن کی خلاف ورزی کرتے ہوئے حج کے مناسک کی ادائیگی کے لیے سفر کرنے والے ہر شخص پر کم از کم 21 ہزار سے 30 ہزار ڈالر تک کا جرمانہ ہے۔

علما کا کیا کہنا ہے؟

سعودی عرب میں سینیئر سکالرز کی کونسل نے تصدیق کی ہے کہ حج پرمٹ شریعت کے مطابق ہے اور واضح کیا ہے کہ ’اجازت حاصل کیے بغیر حج پر جانا جائز نہیں اور جو کرے گا وہ گنہگار ہے۔‘

مصر میں، فتویٰ ہاؤس کے سیکرٹری ڈاکٹر محمد عبدالسمیع نے تصدیق کی ہے کہ ’جو شخص عمرہ کرنے جاتا ہے اور حج کے موسم کے انتظار میں چھپا رہتا ہے، وہ شریعت کے مطابق گناہ کرتا ہے کیونکہ یہ جائز نہیں ہے، لیکن اس کا حج اور عمرہ درست ہے۔‘

انھوں نے وضاحت کی کہ ’یہ معاملہ کسی ایسے شخص کے مترادف ہے جس نے نماز کے لیے وضو کرنے کے لیے پانی کی بوتل چرائی۔ اس کی وضاحت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اس کی نماز صحیح ہے، لیکن وہ ناجائز طریقے سے پیانی لینے کا گناہ کر رہا ہے۔‘

انھوں نے مصری فتویٰ ہاؤس کی جانب سے اپنے آفیشل فیس بک پیج پر نشر کی گئی ایک ویڈیو میں بغیر اجازت حج کے حکم کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں تاکید کی کہ بغیر اجازت حج کئی مسائل کا باعث بنتا ہے، ’جن میں یہ بھی شامل ہے کہ اگر تعداد میں اضافہ ہوتا ہے تو اس کے نتیجے میں حج کے مسائل پیدا ہوں گے جیسا کہ حجاج کرام کا ہجوم اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی پریشانیاں۔‘


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.