جنوبی افریقہ کی سیمی فائنل میں 56 رن پر آؤٹ ہونے والی افغان ٹیم کو تاریخی شکست: ’پروٹیز نے چوکر ٹیگ توڑ دیا اور افغانستان کا خواب بھی‘

راشد خان نے جب ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے پہلے سیمی فائنل کا ٹاس جیتا تو ان کے ذہن پر یقینا جنوبی افریقہ کی ٹیم سے جڑا وہ ’چوکر ٹیگ‘ ہو گا جس کی بنیاد پروٹیز کی کئی بار آئی سی سی ٹورنامنٹس سیمی فائنل میں دباؤ کے تحت شکست بنی۔

راشد خان نے جب ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے پہلے سیمی فائنل کا ٹاس جیتا تو ان کے ذہن پر یقینا جنوبی افریقہ کی ٹیم سے جڑا وہ ’چوکر ٹیگ‘ ہو گا جس کی بنیاد پروٹیز کی کئی بار آئی سی سی ٹورنامنٹس سیمی فائنل میں دباؤ کے تحت شکست بنی۔

راشد خان کو اپنی ٹیم کی بولنگ پر اعتماد بھی تھا اور گزشتہ میچوں میں بڑی ٹیموں کو ہرانے کے بعد قسمت پر یقین بھی کہ وہ انٹرنیشنل کرکٹ میں پہلی بار جنوبی افریقہ کو بھی مات دے سکیں گے۔

وہ یقینا یہ سوچ رہے تھے کہ کم ٹوٹل کا بھی دفاع کرنا ناممکن نہ ہو گا۔ لیکن میچ کی پچ اور جنوبی افریقہ کے گیند باز کیا قیامت ڈھانے والے ہیں، شاید یہ کسی کے بھی گمان میں نہ تھا۔

پہلے اوور کی آخری گیند پر رحمان اللہ گرباز جینسن کی گیند پر بنا کوئی رن بنائے ہی سلپ میں کیچ تھما کر پولین لوٹے تو یہ صرف آغاز تھا۔

تیسرے اوور میں جینسن نے گلبدین نائب کو بھی اندر آتی ہوئی گیند پر بولڈ کیا تو اگلے ہی اوور میں رباڈا نے اپنا جادو دکھایا۔ ان کی پہلی ہی گیند اتنی نپی تلی تھی کہ ابراہیم زردان بھی بولڈ ہوئے۔ دو گیندوں کے بعد محمد نبی بھی صفر پر رباڈا کے ہاتھوں بولڈ ہوئے۔

20 کا مجموعہ تھا اور افغان ٹیم کا ٹاپ آرڈر اس شاندار بولنگ کے مظاہرے کے سامنے لڑکھڑا چکا تھا۔ جنوبی افریقہ کی بولنگ جیسے کوئی گیند بھی ضائع نہیں کر رہی تھی۔

پانچویں اوور میں جینسن نے اپنی تیسری وکٹ سمیٹی اور افغانستان کی ٹیم کے نصف بلے باز پاور پلے کے اختتام پر مجموعی طور پر صرف 23 رن بنا کر آوٹ ہو چکے تھے۔

ٹاس جیتنے والے راشد خان کے گمان میں بھی نہ ہو گا کہ ان کو ساتویں ہی اوور میں ایسی صورت حال کا سامنا کرتے ہوئے بیٹنگ کے لیے آنا ہو گا۔ ساتویں اوور میں عظمت اللہ آوٹ ہوئے تو ایک بار پھر راشد خان کے کندھوں پر بھاری ذمہ داری آن پڑی تھی۔

لیکن کیا راشد خان تن تنہا افغانستان کو ایسا مجموعہ فراہم کر سکتے تھے جس کی بنیاد پر وہ میچ میں لڑنے کی پوزیشن پر آ سکیں؟

آٹھویں اوور میں رباڈا کو دو چوکے لگا کر راشد خان نے واضح کیا کہ کم از کم وہ خود لڑے بغیر ہار نہیں مانیں گے۔ لیکن وہ اکیلے کب تک لڑتے؟

میچ کا دسواں اوور شروع ہوا تو 45 رن تھے اور سات وکٹیں جا چکی تھیں۔ لیکن تبریز شمسی کا یہ اوور بھی قیامت خیز ثابت ہوا جس میں پہلے کریم خان اور پھر نور احمد آوٹ ہوئے اور 50 رن پر آٹھ کھلاڑی آوٹ ہو چکے تھے۔

اگلے ہی اوور میں راشد خان بھی نورٹے کی گیند پر بولڈ ہوئے اور ان کی مختصر مزاحمت کا اختتام ہوا۔

تبریز شمسی نے 12ویں اوور میں اپنی تیسری وکٹ لے کر افغانستان کو 56 رن کے مجموعے پر آوٹ کرنے میں اہم کردار ادا کیا جو کسی بھی آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ سیمی فائنل کا سب سے کم ٹوٹل تھا بلکہ افغانستان کا بھی سب سے کم مجموعہ تھا۔

سوشل میڈیا صارف روی شنکر نے ایکس پلیٹ فارم پر لکھا کہ ’کیا آئی سی سی نے ٹیسٹ میچ کی پچ تیار کی ہے؟ سیمی فائنل کے لیے ایسی پچ دینا افغانستان کے ساتھ ڈبل گیم ہے۔‘

شیوانی کپور نے اس تنقید پر کچھ یوں جواب دیا کہ ’بہترین بولنگ کے سامنے برے شاٹس کا انتخاب کا کوئی جواز نہیں ہے۔‘

تاہم انگلینڈ کے سابق کرکٹر مائیکل وان نے تنقید کی کہ ’سوموار کو افغانستان نے سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کیا جس کے بعد چار گھنٹے ان کی فلائٹ لیٹ ہوئی اور یوں انھیں پریکٹس کرنے اور نئے مقام پر تیاری کا وقت نہیں ملا۔‘

جنوبی افریقہ کی بیٹنگ کا آغاز ہوا تو پچ کے اوپر ہونے والی بحث کے باوجود گمان یہ تھا کہ اس ہدف تک اور فائنل تک رسائی کوئی مشکل کام نہ ہو گا۔

تاہم جارحانہ اوپننگ بلے باز ڈی کوک کو فضل حق نے بولڈ کیا تو میچ میں دلچسپی کا سامان پیدا ہوا اور جنوبی افریقہ کے کپتان میکرم کو بھی میدان میں آنا پڑا۔

اعصاب تھے یا پچ کی جادوگری، جنوبی افریقہ کے لیے بھی بیٹنگ آسان نہ تھی۔ اچھلتی کودتی گیند پریشان کن تو ثابت ہوئی لیکن افغانستان کے کم مجموعے نے جنوبی افریقہ کو کسی قسم کا خطرہ مول لینے سے روکے رکھا۔

میکرم اور ہینڈرکس ثابت قدمی سے رفتہ رفتہ رنز بناتے رہے اور چھٹے اوور کے اختتام تک 34 رن بن چکے تھے۔

اب جیت اور فائنل تک رسائی کے لیے جنوبی افریقہ کو صرف 23 رن اور افغانستان کو کوئی معجزہ درکار تھا۔

جنوبی افریقہ کے بلے بازوں کو ہدف سامنے نظر آ رہا تھا اور افغان ٹیم کے کندھے جھکتے جا رہے تھے۔

اور عظمت اللہ کے نویں اوور میں میکرم اور ہنڈرکس نے احتیاط کا دامن چھوڑتے ہوئے باقی ماندہ رن بھی چوکوں چھکوں کی مدد سے حاصل کرتے ہوئے ایک سوشل میڈیا صارف کے الفاظ میں ’چوکر کا ٹیگ بھی توڑا اور افغان کرکٹ ٹیم کا خواب بھی۔‘

یاد رہے کہ جنوبی افریقہ نے پہلی بار ورلڈ کپ کے فائنل تک رسائی حاصل کی ہے۔

انڈین کمنٹیٹر ہارشا بوگھلے نے ایکس پلیٹ فارم پر لکھا کہ ’اس گیم میں اگرچہ جذبات افغانستان پر مرکوز تھے لیکن جنوبی افریقہ نے دکھایا ہے کہ وہ میکرم کی قیادت میں کتنی خطرناک ٹیم ہے اور پہلی بار فائنل میں پہنچنے پر داد کی مستحق۔‘


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
کھیلوں کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.