بجلی کا وہ ’ایک اضافی یونٹ‘ جو آپ کے بل میں کئی گنا اضافے کی وجہ بنتا ہے

حکومتی ترجمان کا کہنا ہے کہ ’بجلی کی قیمت میں حالیہ اضافہ فیول کی مد میں کیا جارہا ہے۔ کیونکہ کچھ ایڈجسمنٹ ماہانہ ہوتی ہیں، کچھ تین ماہ میں کی جاتی ہیں اور کچھ سالانہ ہوتی ہیں۔ اور یہ ایڈجسمنٹ کرنا ضروری ہے۔ فیول کی عالمی قیمت کا اثر ہماری بجلی پر سرچارج کی صورت میں لگتا ہے۔‘
بجلی کے بل
Getty Images

’بجلی کے بِل میں 200 یونٹ استعمال کرنے پر آپ کا بجلی کا بِل 300 روپے سے 3500 روپے تک آتا ہے۔ جبکہ اگر آپ 201 یونٹ استعمال کریں تو اسی بِل میں پانچ ہزار روپے کا اضافہ ہوجاتا ہے اور آپ کو 8500 روپے سے لے کر 9000 روپے کا بِل ادا کرنا پڑتا ہے۔۔۔ یعنی پاکستان زندہ باد۔‘

پاکستان میں سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) استعمال کرنے والے صارف مرزا نے حال ہی میں ملنے والے بجلی کے بِل کی روداد کچھ یوں بیان کی۔

اس وقت بجلی کے بِلوں میں فی یونٹ کے حساب سے اضافے پر سوشل میڈیا پر زبردست بحث چِھڑی ہوئی ہے۔ سوشل میڈیا صارفین اس تمام تر بحث کی بنیاد حکومت کی جانب سے 200 یونٹس تک کی سلیب میں صرف ایک یونٹ کے اضافے کے بعد پروٹیکڈڈ صارفین کے زمرے سے نکل جانے کے بعد بجلی کے اضافی بِلوں کو بتاتے ہیں۔

ایکس اور دیگر سوشل میڈیا سائیٹس پر زیادہ تر پاکستانی بجلی کے یونٹ گنتے نظر آرہے ہیں۔ اور اس کی وجہ حالیہ مہینوں میں ان یونٹس پر عائد کیے جانے والی اضافی رقم ہے۔

عام انتخابات کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرپرسن بلاول بھٹو زرداری نے ایک عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ پیپلز پارٹی حکومت بننے کے بعد 300 یونٹس تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو بجلی مفت فراہم کرے گی۔

جبکہ مسلم لیگ نواز کی نائب صدر مریم نواز کی جانب سے بھی اعلان کیا گیا کہ حکومت بننے کے بعد ان کی کوشش ہو گی کہ صارفین کو 200 یونٹس استعمال کرنے پر بجلی مفت فراہم کی جائے۔ تاہم ایسا نہ ہوسکا بلکہ فروری کے عام انتخابات کے بعد سے فی یونٹ بجلی کی قیمت میں بتدریج اضافہ دیکھا جارہا ہے۔

لیکن اب بجلی کے اضافی بِل آنے پر خود پارلیمان کے ارکان بھی تنقید کررہے ہیں۔ اس بحث کے نتیجے میں چند بنیادی سوالات نے جنم لیا ہے جن کا بی بی سی نے جواب جاننے کی کوشش کی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

بجلی کے بل
Getty Images

صرف ایک یونٹ کے اضافے سے بجلی کے بِل بڑھنے کی وجہ کیا ہے؟

اب سب سے پہلا سوال تو یہ ہے کہ صرف ایک یونٹ کے اضافے سے بجلی کے بِل میں خاطر خوا اضافے کی وجہ کیا ہے؟

اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (آئیسکو) کے مطابق بجلی استعمال کرنے والوں کو مختلف سلیبز اور کٹیگریز میں تقسیم کیا گیا ہے جس کے تحت بجلی کے فی یونٹ کی قیمت کا تعین کیا جاتا ہے اور اس ہی حساب سے ان کا بجلی کا بِل آتا ہے۔

ان میں گھریلو، کمرشل، صنعتی، زراعت، ریلوے اور پبلک بجلی استعمال کرنے والے صارف شامل ہیں۔

نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک آئیسکو افسر نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’اس وقت گھریلو صارفین کے بجلی کے بِلوں میں 200 یونٹ سے زیادہ بجلی استعمال کرنے پر بحث ہے جو کہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ یہ بِل اسی حساب سے پچھلے دو سالوں سے آرہا ہے۔‘

ایک حکومتی ترجمان نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ 200 یونٹ تک کا بِل زیادہ تر ان افراد کا آتا ہے جن کے گھر میں ایک بتی، دو پنکھے ہوتے ہیں اور جو فرج یا فریزر استعمال نہیں کر سکتے۔

’ایسے افراد ہمارے غریب طبقے میں شامل ہوتے ہیں۔ اور ان کا بِل بھی اسی حساب سے آتا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’وہ افراد جو 200 سے اوپر یونٹ استعمال کرتے ہیں، ایک سو ایک کلو واٹ تک، ان کے گھر میں تین پنکھے، ایک کُولر، موٹر ہوتی ہے، تو ہم نے اپنی ورکنگ اس حساب سے کی ہوئی ہے۔ اور انھیں یونٹ کے استعمال کے حساب سے ان صارفین کا بِل آتا ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ ’سِنگل فیز میٹر کنکشن پر 75 روپے فی کنزیومر ہر ماہ چارج لگتا ہے۔ اور سِنگل فیز صارفین کے لیے حکومت نے سلیبز دیے ہیں۔ جبکہ تھری فیز میٹر کنکشن رکھنے والوں پر 150 روپے فی کنزیومر ہر ماہ چارج لگتا ہے اور تھری فیز کنکشن رکھنے والے کسی سلیب کے اندر نہیں آتے۔‘

حکومتی ترجمان کا کہنا ہے کہ ’بجلی کی قیمت میں حالیہ اضافہ فیول کی مد میں کیا جارہا ہے۔ کیونکہ کچھ ایڈجسمنٹ ماہانہ ہوتی ہیں، کچھ تین ماہ میں کی جاتی ہیں اور کچھ سالانہ ہوتی ہیں۔ اور یہ ایڈجسمنٹ کرنا ضروری ہے۔ فیول کی عالمی قیمت کا اثر ہماری بجلی پر سرچارج کی صورت میں لگتا ہے۔‘

بجلی
Getty Images

کیا بجلی کا استعمال 200 یونٹ تک محدود کرنا ممکن ہے؟

سابق ریڈر سیکریٹری پلاننگ اور ممبر نیپرا فضل اللہ قریشی نے بی بی سی سے بات کرتے ہویے کہا کہ ’اب ہر گھر میں کُولر یا اے سی چلتا ہے۔ اس سے ایک بات تو واضح ہے کہ بجلی کے استعمال کو 200 یونٹ تک نہیں محدود کیا جا سکتا کیونکہ ہماری کھپت بڑھ جاتی ہے۔‘

وہ کہتے ہیں کہ 200 یونٹ دراصل ’ملک کے غریب ترین طبقے کے لیے ہیں اور حکومت ان کی استعمال شدہ بجلی کی قیمت پر سبسڈی دیتی ہے۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’دو پنکھوں اور چند لائٹس کے استعمال پر ہی مہینے میں 200 یونٹ پورے ہو جاتے ہیں۔ لہذا یہ کہنا کہ آپ اپنا استعمال دو سو یونٹس تک محدود رکھیں کچھ مشکل ہے۔‘

وہ کہتے ہیں کہ حکومت کی جانب سے پروٹیکڈ صارفین کو 200 یونٹ تک استعمال کرنے پر دی جانے والی سبسڈی200 یونٹس سے زیادہ استعمال کرنے والے صارفین سے لی جاتی ہے۔

جبکہ بجلی کی قیمتوں پر نظر رکھنے والے تجزیہ کار عامر راؤ نے بتایا کہ ’100 سے 200 یونٹ بجلی استعمال کرنے والوں کا ریٹ الگ ہوتا ہے۔ پھر 200 سے 300 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والوں کا الگ۔ جو لوگ لگاتار چھ ماہ تک د200 یونٹ بجلی استعمال کرتے ہیں وہ پروٹیکٹڈ یا محفوظ کیٹگری میں آجاتے ہیں اور ان کو سرکار کی طرف سے رعایت ملتی ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ ’جو افراد دو سو یونٹ سے زیادہ بجلی استعمال کرتے ہیں وہ ان پروٹیکٹڈ کیٹگری میں شامل ہوتے ہیں اور ان کے بِلوں میں سرچارج یا اضافی ٹیکس لگ جاتا ہے جس کی کوئی خاص وجہ نہیں بتائی جاتی۔‘

بجلی
Getty Images

حل کیا ہے؟

سابق ممبر نیپرا فضل اللہ کا کہنا ہے کہ ’فیول ایڈجسمنٹ کی مد میں ہر ماہ بجلی کے بِل میں اضافہ کردیا جاتا ہے۔ اگر سوال پوچھنا چاہیں تو بہت ہیں لیکن یہاں کسی کے پاس بھی اس کا حل نہیں ہے۔‘

وہ کہتے ہیں کہ ’صارفین نے اس کا حل یہ نکالا ہے کہ وہ اب اپنے گھروں میں دو دو بجلی کے میٹر کنکشن لگوا رہے ہیں اور اپنے یونٹس کے استعمال کو تقسیم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اب یہ رواج بنتا جا رہا ہے۔‘

فضل اللہ کہتے ہیں کہ ’حکومت کو چاہیے کہ چوری شدہ بجلی کی روک تھام کرے، ان پیسوں کی ریکوری کرے جو پاور پلانٹس لگانے کے بعد سے پورے نہیں ہو پارہے ہیں۔‘

اسی بارے میں


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.