اب انڈین نے سری لنکا کے خلاف آئندہ سیریز کے لیے اپنی 'فل سٹرینتھ' ٹیم کا اعلان کر دیا ہے، جس میں ہاردک پانڈیا کو کپتانی کے آپشن کے طور پر نظر انداز کر دیا گیا ہے اور سوریہ کماریادہ کو ذمہ داری سونپی گئی ہے۔

انڈین کرکٹ ٹیم میں حالات موسم سے زیادہ تیزی سے اور بغیر کسی وارننگ کے بدل رہے ہیں۔
ابھی کچھ عرصہ قبل انڈین آلراؤنڈر ہارڈک پانڈیا کو انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کے دوران روہت شرما کی جگہ ممبئی انڈینز کا کپتان بنایا گیا تھا جس کے بعد شائقین انھیں ہر گراؤنڈ پر تنقید کا نشانہ بنا رہے تھے۔
لیکن ہارڈک نے امریکہ اور ویسٹ انڈیز میں منعقدہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں شاندار واپسی کی، یہاں تک کہ کچھ لوگوں نے انھیں ورلڈ کپ کا ہیرو بھی قرار دیا۔
ہارڈک نے اس پورے ٹورنامنٹ میں اہم کردار ادا کیا۔ اپنی بولنگ اور مڈل آرڈر میں کہیں بھی بیٹنگ کرنے کی صلاحیت کی وجہ سے وہ ٹیم کو ضروری توازن فراہم کرتے رہے۔
انھوں نے فائنل میچ میں اہم اوورز کروا کر ٹیم کی فتح میں اہم کردار ادا کیا، خاص طور پر میچ کا آخری اوور اور اس میں ڈیوڈ ملر کی وکٹ۔
ورلڈ کپ کے بعد کچھ کھلاڑیوں کو دورہ زمبابوے کے لیے آرام دیا گیا جن میں وہ بھی شامل تھے۔
اب انڈیا نے سری لنکا کے خلاف آئندہ سیریز کے لیے اپنی ’فل سٹرینتھ‘ ٹیم کا اعلان کر دیا ہے، جس میں ہارڈک پانڈیا کو کپتانی کے آپشن کے طور پر نظر انداز کر دیا گیا ہے۔
روہت شرما کے انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے اعلان کے بعد سوریہ کمار یادو کو ٹی 20 کا نیا کپتان مقرر کیا گیا ہےسوریہ کمار کو کپتانی دینے کا مطلب کیا ہے؟
انڈیا کی جانب سے سوریہ کمار یادو کو ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل ٹیم کا کپتان بنا دیا گیا ہے۔ انڈین کرکٹ کو چلانے والے ادارے بی سی سی آئی کے اس قدم کو قدرے غیر معمولی بھی قرار دیا جا سکتا ہے۔
اگرچہ سوریہ کمار کی ٹی 20 میچوں میں بڑا سکور کرنے کی صلاحیت کارآمد ہے لیکن انھیں ون ڈے اور ٹیسٹ کے لیے منتخب نہیں کیا جاتا۔
انھیں اب تک 50 اوور کے ایک روزہ فارمیٹ اور ٹیسٹ کرکٹ میں محدود مواقع دیے گئے ہیں لیکن وہ اپنی جگہ مستحکم کرنے کے لیے کچھ خاص نہیں کر سکے۔
اگر انڈین ٹیم کی تاریخ پر نظر ڈالی جائے تو ایک ہی کپتان تینوں فارمیٹس کی کپتانی کرتا رہا ہے۔ یہ بات اس وقت مزید واضح ہوئی جب وراٹ کوہلی نے ٹی ٹوئنٹی کی کپتانی چھوڑی اور پھر ان سے ون ڈے کی کپتانی لے لی گئی، بعد ازاں انھوں نے ٹیسٹ کرکٹ کی کپتانی سے بھی استعفیٰ دے دیا۔
ہارڈک کو کسی بھی وائٹ بال فارمیٹ کا نائب کپتان نہیں بنایا گیا ہے۔ ان کی جگہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ نہ کھیلنے والے شبھمن گل کو نائب کپتان بنایا گیا ہے۔
ایسے میں یہ واضح ہے کہ بی سی سی آئی کا ماننا ہے کہ شبمن گل مستقبل میں تمام فارمیٹس کے کپتان بن سکتے ہیں۔
ہارڈک پانڈیا اور سوریہ کمار یادوپانڈیا کو کیوں نظر انداز کیا گیا؟
پانڈیا کے حوالے سے فٹنس سے متعلق خدشات موجود ہیں۔ پانڈیا کے لیے آل راؤنڈر کے طور پر اپنا کردار ادا کرنا اب اتنا آسان نہیں رہا۔
کبھی کبھی تو پانڈیا پوری سیریز نہیں کھیل پاتے تھے۔ پھر انھوں نے سخت محنت کی اور واپسی کی۔ بعض اوقات انھیں بولنگ چھوڑ کر صرف بلے باز کے طور پر کھیلنا پڑا تھا۔
رپورٹس کے مطابق نئے ہیڈ کوچ گوتم گمبھیر نے خاص طور پر سوریہ کمار کو کپتان بنانے کی درخواست نہیں کی تھی بلکہ انھوں نے پانڈیا جیسے کھلاڑی کے ساتھ کام کرنے پر اپنی بے چینی کا اظہار کیا تھا جو فٹنس اور انجریز کی وجہ سے ٹیم کا مستقل حصہ نہیں رہے۔
ہارڈک پانڈیا نے دورہ سری لنکا کے دوران ون ڈے سے وقفے کی درخواست کی تھی اور بی سی سی آئی نے ان کی درخواست مان لی ہے لیکن یہ کہنا مشکل ہے کہ اگلے ون ڈے انٹرنیشنل میں کیا صورتحال ہو گی۔

کیا ہارڈک پانڈیا آل راؤنڈر کے طور پر ٹیم میں واپس آئیں گے؟
پانڈیا کی صلاحیتوں کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ انھیں ضرور واپسی کرنی چاہیے لیکن یہ بھی واضح ہے کہ انڈیا کے پاس اس وقت پہلے سے کہیں زیادہ آلراؤنڈ آپشنز موجود ہیں۔
اس شعبے میں انڈیا کے پاس شیوم دوبے، اکشر پٹیل، واشنگٹن سندر اور ریان پراگ جیسے کھلاڑی دستیاب ہیں اور یہ تمام کھلاڑی سری لنکا سیریز کے لیے دونوں ٹیموں میں شامل ہیں۔
ممکن ہے ان میں سے کوئی شاندار کارکردگی دکھا کر ٹیم میں اپنی جگہ مستحکم کر لے۔ سلیکٹرز اور کوچز مستقبل پر نظر رکھتے ہوئے فیصلے لے رہے ہیں۔
واضح رہے کہ سوریہ کمار یادو کی بطور کپتان تقرری مختصر مدت کے لیے ہے۔
ان کی عمر 34 سال ہے اور وہ اسی فارمیٹ میں بین الاقوامی سطح پر کھیلتے ہیں۔ اس کے باوجود ان کے زیادہ عرصے تک کھیلنے کا امکان نہیں ہے۔
گل اور پنتگل اور پنت بھی ریس کا حصہ
شبمن گل اگلے ممکنہ کپتان ہوں گے۔ رشبھ پنت، جنھیں وکٹ کیپر ہونے کا فائدہ ہو گا اور وہ تمام فارمیٹس میں اچھی بیٹنگ کرتے رہے ہیں۔ اگر گِل کی کارکردگی توقع کے مطابق نہیں رہی تو رشبھ کپتانی کے ممکنہ امیدوار ہوں گے۔
سری لنکا کے دورے کے لیے انڈین ٹیم کے انتخاب سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ سلیکٹرز اور کوچ محدود اوورز کی کرکٹ کو ایک نئی سمت دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔
روہت شرما، وراٹ کوہلی اور رویندر جڈیجہ کی ٹی 20 انٹرنیشنل سے ریٹائرمنٹ کے بعد نوجوان کھلاڑیوں کے لیے آئی پی ایل اور ڈومیسٹک کرکٹ میں پرفارم کرنے کے دروازے کھل گئے ہیں۔
اس کے علاوہ سنجو سیمسن کے ون ڈے ٹیم میں منتخب نہ ہونے کی حقیقت بھی دلچسپ ہے۔
اس 30 سالہ کھلاڑی میں یقینی طور پر اب بھی کرکٹ باقی ہے۔ بین الاقوامی کرکٹ میں اپنے ڈیبیو کے 9 سالوں میں انھوں نے صرف 16 ون ڈے اور 28 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچز کھیلے ہیں۔
ٹیم میں جگہ کے لیے مقابلہ ہے اور کئی وکٹ کیپرز کی موجودگی جن کی فارم بہتر رہی ہے کا مطلب ان کا کریئر مختصر ہو گیا اور اب یہ نظر آ رہا ہے کہ سلیکٹرز اور کوچز بھی پیچھے مڑ کر دیکھنے کے بجائے آگے کی سوچ رہے ہیں۔
ابھیشیک شرما کا معاملہ بھی دلچسپ ہے، انھوں نے حال ہی میں زمبابوے کے دورے پر شاندار سنچری سکور کی تھی۔ لیکن وہ سری لنکا سیریز سے باہر ہو چکے ہیں لیکن ابھیشیک ابھی نوجوان ہیں اور انھیں اپنے وقت کا انتظار کرنا پڑے گا۔