پی ٹی آئی دہشت گرد جماعت ہے،اسے منطقی انجام تک پہنچائیں گے،عطاتارڑ

image

وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات عطاتارڑ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی رہنما ہمیشہ لاشوں کی تلاش میں رہتے ہیں، ان کی کوشش یہ تھی بنوں واقعہ کا الزام پاک فوج پر لگایا جائے کہ شہریوں پر فائرنگ ہوگئی، بنوں امن مارچ واقعے میں پی ٹی آئی ملوث ہے ، یہ سیاسی نہیں بلکہ دہشت گرد جماعت ہے،اسے اپنے منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔

عطا تارڑ نے اسلام آبادمیں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کچھ حقائق عوام کیسامنے رکھنا چاہتا ہوں، پی ٹی آئی ملکی معیشت کو تباہ کرنا چاہتی ہے، یہ ہمیشہ لاشوں کی تلاش میں رہتے ہیں۔ پی ٹی آئی ملکی معیشت کو تباہ کرنا چاہتی ہے، ملک میں ایک سیاسی جماعت کو تحریک انتشار کہتے ہیں، یہ ہمیشہ لاشوں کی تلاش میں رہتے ہیں۔

یہ وہ نواز شریف نہیں جنہیں میں جانتا تھا، آصف کرمانی

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے بانی نے کہا کہ ہم اتنے طالبان کو واپس لا کر بسا رہے ہیں، آپ کو ہمیشہ طالبان خان کہا جا تا تھا اور آپ طالبان کے ہمدرد تھے، آپ کے اندر تشدد کی سیاست رچی بسی ہے، یہ جو تحریک طالبان پاکستان تحریک انصاف ہے، یہ آج بھی اس کوشش میں ہے کہ کہیں سے سیاست کے لیے لاشیں مل جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 15 جولائی کو ہمارے 8 جوان شہید ہوئے، ان کی کوشش یہ تھی بنوں واقعہ کا الزام پاک فوج پر لگایا جائے کہ شہریوں پر فائرنگ ہوگئی، کل بانی پی ٹی آئی نے بیان دیاکہ شہریوں پر براہ راست فائرنگ ہوگئی، سوشل میڈیا پر بچوں کی تصاویر لگا کر کہا جا رہا ہے کہ یہ واقعہ ہوگیا۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ یہ جو لاشوں کی تلاش ہے یہ ختم ہونے کا نام نہیں لیتی، کہیں سے لاش مل جائے اور ہم کہہ دیں کہ انہوں نے ہمارے لوگ مار دئیے۔ بنوں میں تاجروں کا ایک امن مارچ تھا، اس میں چند سیاسی جماعتوں کے لوگ شامل ہوئے، تحریک انتشار کے لوگ بھی شامل ہوئے، انہوں نے جہاں دہشت گردی کا واقعہ ہوا، وہاں جا کر فائرنگ کردی، جو ایک شخص کی موت ہوئی، باقی 22 لوگ بھگدڑ مچنے سے زخمی ہوئی، وہ دہشت گردی کی جگہ سے ایک کلو میٹر کے فیصلے پر ہوئی، وہ بھی ان کے لوگ مسلح جھتوں کی شکل میں اندر شامل تھے، وہ فائرنگ کرتے ہیں، افرا تفری پھیلاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جہاں دہشت گردی ہوئی، وہاں جا کر فائرنگ کرنے کا کیا جواز ہے، وہاں مسلح ہو کر آنے کا کیا جواز ہے، یہ لاشوں کی تلاش 2014 سے جاری ہے، میں لاشیں اٹھا کر کہوں کہ میرے اتنے لوگ مرگئے تھے، مئی کو بھی یہ کوشش، اب دوبارہ جیل میں بیٹھ کر یہ کوشش، مقدمات کا قانونی مقابلہ کرنے کے بجائیا ب بھی لاشوں کی تلاش میں ہیں۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ 2014میں دھرنے کے دوران پی ٹی وی پر حملے اورتوڑپھوڑ کے بعد مبارکبادیں دی گئیں، کسی جلسے میں لوگ بیہوش ہوئے تو بانی پی ٹی آئی خوش ہوئے، یہ لوگ شہدا کی قربانیوں کا بھی پاس نہیں رکھتے۔

ان کا کہنا تھا کہ 9 مئی کو بھی ان کا بیانیہ عوام کو فوج سے لڑانے کا تھا، لاشیں گرجائیں، ملک میں انتشار پھیل جائے، جب آپ کا ہدف یہ ہو تو پھر آپ کو سیاسی جماعت کہلوانے کا حق نہیں ہے، آپ ایک دہشت گرد جماعت ہیں۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت کی انکوائری مسترد کرتے ہیں، ان کے لوگ اس میں ملوث ہیں، آپ کیسے تحقیقات کرا سکتے ہو۔

عطا تارڑ نے کہا کہ آج عالمی جریدے میں ایک مضمون آیا کہ عمران خان کو سزائے موت کے قیدیوں کی چکی میں رکھا گیا ہے، جہاں دہشت گردوں کو رکھتے ہیں، بڑے برے حالات ہیں جب کہ اپنے دور حکومت میں وہ لوگوں سیاسی انتقام کا نشانہ بناتے تھے، میں حلفیہ کہتا ہوں کہ حکومت نے عمران خان کو جیل میں اذیت پہنچانے کے لیے کوئی ہدایت نہیں دی۔

ابھیشک بچن اور ایشوریا رائے کے درمیان علیحدگی کی خبریں زیر گردش

وزیر اطلاعات نے عمران خان کو سزائے موت کے قیدیوں والی کال کوٹھری میں رکھنے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ شریف خاندان کو اذیت ناک سیلز میں رکھا جاتا تھا، عمران خان کو اڈیالہ جیل میں صدارتی سوئٹس میں رکھا گیا ہے، انہیں ورزش کی سائیکل، کچن، واکنگ گیلری، پرتعیش کھانے کی سہولیات میسر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جرمنی میں قونصل خانے پر حملہ ہوا، میں نے چیئرمین نادرا سے درخواست کی ہے کہ وہ ویڈیو میں نظر آنے والے شہریوں کی شناخت کریں کہ ان لوگوں میں پاکستانی شہری بھی شامل تھے یا نہیں، کیا وہ تمام لوگ ایک ملک کے شہری تھے۔

عطا تارڑ نے کہا کہ پرچم کی بے حرمتی کسی صورت بھی قابل قبول نہیں ہے، اس میں کوئی پاکستانی ملوث ہوا تو ان کے پاسپورٹ، شناختی کارڈ منسوخ ہوں گے اور ان کے خلاف سخت ترین کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ اس میں سیاسی عناصر ملوث ہوئے تو عمران خان انہیں نہیں بچا سکیں گے۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.