افغان قوم احسان فراموش، کیا جرمنی واقعے کے بعد بھی میزبانی بنتی ہے؟ خواجہ آصف کا سوال

image

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ افغان احسان فراموش قوم ہے ، پاکستان اس وقت 40 سے 50 لاکھ افغانیوں کی میزبانی کر رہا لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کیا جرمنی واقعے کے بعد بھی میزبانی بنتی ہے؟.  

خواجہ آصف نے سیالکوٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ عدلیہ کے فیصلے سیاسی نہیں آئینی اور قانونی ہونے چاہییں، کیونکہ عدلیہ کی ذمہ داری قانون کی تشریح کرنا ہے، قانون سازی کرنا نہیں۔موجودہ فیصلوں سے جو صورتحال پیدا ہوئی اس سے آئینی خرابی ہوسکتی ہے، ملک میں استحکام لانا سیاستدانوں کے علاوہ عدلیہ، میڈیا اور بیوروکریسی کی بھی ذمہ داری میں آتا ہے۔

یہ وہ نواز شریف نہیں جنہیں میں جانتا تھا، آصف کرمانی

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ افغان ایک احسان فراموش قوم ہے، پاکستان اس وقت 40 سے 50 لاکھ افغانیوں کی میزبانی کر رہا ہے لیکن جو حملہ افغان شہریوں کی جانب سے جرمنی فرینکفرٹ میں پاکستانی قونصل خانے پر کیا گیا اور جس طرح پاکستانی جھنڈے کی بے حرمتی کی گئی ہے کیا اس کے بعد بھی افغانیوں کی میزبانی بنتی ہے۔

دوسری جانب وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ شفقت محمود کی سیاست پیپلزپارٹی سے شروع ہوئی پھر مشرف سے ہوتی ہوئی شہباز شریف اور پی ٹی آئی پر ختم ہوئی۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے ایک ٹویٹ میں وزیر دفاع نے کہا کہ شفقت محمود کو 1964 سے جانتا ہوں، مجھے ان سے 50/55 سال قریبی دوستی کی غلط فہمی بھی رہی، اس دوران بہت سے اچھے برے کام اکٹھے کئے، برے زیادہ اور اچھے کم کئے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی کابینہ نے مجھ پر آرٹیکل 6 لگایا تو موصوف نے میرے خلاف دھواں دھار پریس کانفرنس کی، میرے اقامے اور بیرون ملک تنخواہ کو اس کی وجہ بتایا، میں نے ایف آئی اے کی انکوائری بھگتی۔

فواد چودھری کی 55 حلقے کھلنے اور 45 دنوں میں نمبر گیم تبدیل ہونے کی پیش گوئی

وزیر دفاع نے کہا کہ میرا اقامہ، تنخواہ اور کاروبار سب 30 سال سے ڈیکلیئرڈ تھے، انکوائری نمٹ گئی مگر کچھ لوگ تو پہچانے گئے لیکن نصف صدی لگی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جب شہباز شریف کیساتھ تھے تو عمران خان کے خلاف بڑی اچھی انگریزی میں کالم لکھتے رہے، مشکل وقت میں تعلق نبھانا، ڈی این اے میں وفاداری اور حوصلہ ہونا اللہ کی عطا ہے۔

 


News Source   News Source Text

مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.