پاکستان کے ارشد ندیم نے بیرس اولمپکس میں جیولن تھرو کے مقابلوں میں نیا اولمپک ریکارڈ قائم کرتے ہوئے طلائی تمغہ حاصل کر لیا ہے۔ انھوں نے پاکستان کے لیے اولمپکس مقابلوں میں 32 برس بعد کوئی تمغہ جیتا ہے۔

پاکستان کے ارشد ندیم نے بیرس اولمپکس میں جیولن تھرو کے مقابلوں میں نیا اولمپک ریکارڈ قائم کرتے ہوئے طلائی تمغہ حاصل کر لیا ہے۔
ارشد نے یہ کارنامہ 92.97 میٹرطویل تھرو کر کے سرانجام دیا جو ان کے کریئر کی بہترین کارکردگی بھی ہے۔ ارشد نے اس مقابلے میں اپنی آخری تھرو بھی 90 میٹر سے زیادہ فاصلے پر پھینکی۔
وہ اولمپکس کی تاریخ میں انفرادی مقابلوں میں طلائی تمغہ حاصل کرنے والے پہلے پاکستانی ہیں۔
ارشد کی اس کارکردگی کی بدولت پاکستان اولمپکس میں 1992 کے بعد پہلی مرتبہ کوئی تمغہ جیتنے میں کامیاب ہوا ہے جبکہ طلائی تمغے کے لیے پاکستان کا انتظار اس سے بھی کہیں طویل تھا کیونکہ پاکستان نے اولمپکس میں اپنا آخری طلائی تمغہ 1984 کے لاس اینجلس اولمپکس میں ہاکی کے مقابلوں میں جیتا تھا۔
ارشد انفرادی طور پر اولمپک میڈل جیتنے والے دوسرے پاکستانی ہیں۔ ان سے قبل صرف باکسر حسین شاہ نے 1988 کے سیول اولمپکس میں کانسی کا تمغہ جیتا تھا۔
جمعرات کی شب اس مقابلے میں ارشد کی پہلی تھرو غلط قرار دی گئی تاہم دوسری تھرو 92.97 میٹرطویل تھی جس نے 2008 میں قائم کیا گیا اولمپک ریکارڈ توڑا۔
یہ ارشد کے کریئر کی سب سے بڑی جبکہ دنیا میں اب تک پھینکی جانے والی چھٹی سب سے طویل جیولن تھرو تھی۔
یہ دوسرا موقع ہے کہ ارشد نے اپنے کریئر میں 90 میٹر سے زیادہ فاصلے پر تھرو کی ہے۔ ماضی میں انھوں نے 2022 میں برمنگھم میں دولتِ مشترکہ کھیلوں میں 90.18 میٹر فاصلے پر جیولن پھینک کر طلائی تمغہ جیتا تھا۔

فائنل میں جگہ بنانے کے بعد ایک ویڈیو بیان میں ارشد ندیم نے عوام سے دعاؤں کی اپیل کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’آپ کی دعاؤں سے میں نے کوالیفیکیشن راؤنڈ میں پہلی ہی تھرو میں فائنل کے لیے کولیفائی کر لیا۔‘
’مزید میرے لیے دعا کریں تاکہ میں مزید بہتر پرفارم کروں اور پاکستان کے لیے میڈل جیتوں۔‘
جیولن کے فائنل مقابلے میں چاندی کا تمغہ ارشد کے دیرینہ حریف انڈیا کے نیرج چوپڑا نے حاصل کیا جنھوں نے 89.45 میٹر کی تھرو کی۔ یہ رواں برس ان کی بہترین تھرو ہے۔
کانسی کے تمغے کے حقدار گرینیڈا کے اینڈرسن پیٹرز قرار پائے۔
پیرس اولمپکس میں کوالیفیکیشن راؤنڈ میں انڈین ایتھلیٹ نیرج چوپڑا اپنی 89.34 میٹر کی تھرو کی بدولت پہلے نمبر پر رہے تھے جبکہ ارشد ندیم 86.59 میٹر کی تھرو کے ساتھ چوتھی پوزیشن پر تھے۔
یہ بھی پڑھیے
’امید ہے میاں چنوں کا نوجوان آج تاریخ رقم کرے گا‘
جیولن تھرو کے فائنل سے قبل ایسا محسوس ہو رہا ہے جیسے پورا پاکستان ارشد ندیم سے میڈل جیتنے کی امید لگائے بیٹھا ہے اور سوشل میڈیا پر صارفین ان کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کر رہے ہیں۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کے فاسٹ بولر نسیم شاہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر لکھتے ہیں کہ ارشد ندیم لاکھوں لوگوں کے لیے متاثر کن شخصیت ہیں اور پورا پاکستان فخر سے ان کے ساتھ کھڑا ہے۔‘
ایکس پر حرا نامی صارف لکھتی ہیں کہ ’ارشد ندیم آپ کی محنت کا صلہ آپ کو گولد میڈل کی صورت میں ملے گا۔‘
ایک اور صارف لکھتے ہیں کہ ’آج اگر ارشد ندیم جیتنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو یہ پاکستان میں ایتھلیٹکس کے لیے اچھی مثال ہو گی اور اس سے ہزاروں نئے ارشد ندیم کو سامنے آنے میں مدد ملے گی۔‘
’امید ہے میاں چنوں کا نوجوان آج تاریخ رقم کرے گا۔‘
جہاں بیشتر افراد ارشد ندیم کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کر رہے ہیں وہیں مسٹر ضیا نامی صارف کی تجویز ہے کہ ارشد ندیم کو انعام دینے کے لیے بجلی بلوں میں نیا ٹیکس لگا دیا جائے۔
’میری حکومت پاکستان سے درخواست ہے کہ بجلی کے بلوں میں 100 روپے کا ایک اور ٹیکس شامل کریں جو ارشد ندیم کو بطور انعام دیا جائے۔ وہ ہمارے پیسے کے حقدار ہیں۔‘
’ارشد ندیم صرف عالمی ایونٹس کے دوران یاد آتے ہیں‘
کئی افراد سوشل میڈیا پر پاکستان میں ایتھلیٹس کو سہولتوں کی فقدان کی شکایت کرتے بھی نظر آئے۔
صحافی سلیم خالق کہتے ہیں کہ لوگوں کو ارشد ندیم صرف عالمی ایونٹس کے دوران ہی یاد آتے ہیں۔
’سب میڈلزکی امید لگائے بیٹھے ہوتے ہیں، اس بار اولمپکس کے بعد بھی انھیں بھولنا نہیں، جس طرح شاہین آفریدی، بابراعظم اور دیگر کرکٹرز کو سٹارز کا درجہ دیتے ہیں ایسا ہی ارشد کو بھی دینا ہے، پھر دیکھیے گا کتنے ارشد ملتے ہیں۔‘
دوسرے ممالک کے ایتھلیٹس کے مقابلے میں ارشد ندیم کو ملنے والی سہولتوں کا موازنہ کرتے ہوئے ایک صارف نے جرمن جیولن تھروئر جیولین ویبر کی ٹریننگ کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’ارشد اس کا مقابلہ گھی والی روٹی اور وائبز سے کر رہے ہیں۔‘