”من جوگی“ دل سے قریب پراجیکٹ ہے، سلطانہ صدیقی

image

پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری کی مایہ ناز پروڈیوسر اور صدر ہم نیٹ ورک سلطانہ صدیقی نے کہا ہے کہ ’’من جوگی“ دل سے قریب پراجیکٹ ہے۔

ہم ٹی وی سے پیش کئے جانے والے ڈرامے ”من جوگی“ کی ابتدائی اقساط نے جہاں ناظرین کی توجہ کھینچ لی وہیں دیکھنے والوں کے ذہنوں میں کئی سوال بھی پیدا کئے کیونکہ اس ڈرامے کے ذریعے معاشرتی ناانصافیوں اور زیادتیوں کو اجاگر کرتے ہوئے اس طبقے کی نشاندہی کی گئی ہے جو ذاتی مفادات کے حصول کیلئے معصوم لوگوں کو استعمال کرتے ہیں، کچھ لوگ اندھی تقلید میں استعمال ہوکر معاشرے اور افراد کی بربادی کا باعث بنتے ہیں، اس ڈرامے کو پیش کرنے کا مقصد ایسے لوگوں کی آنکھیں کھولنا اور انہیں یہ باور کرانا ہے کہ دوسروں کے مفادات کی خاطر خود کو اندھے کنویں میں نہ دھکیلیں۔

یہ ڈرامہ غصے اور عدم رواداری کے بڑھتے ہوئے رجحان اور اس سے پیدا ہونے والی معاشرتی خرابیوں کو اجاگر کرتا ہے جو آج ہر گھرکی کہانی ہے۔ آج ہمارا معاشرہ ایسے لوگوں کی آماجگاہ ہے جو اپنے مقاصد کے حصول کیلئے کبھی بے حیائی کے نام پر تو کبھی مذہب کی آڑ لے کر اپنی طاقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے لوگوں پر الزام تراشی کرکے ان کی زندگیاں برباد کردیتے ہیں۔

زرد پتوں کا بن ، معاشرے کے بدصورت رویوں کا عکاس، ایسے ڈرامے وقت کی اہم ضرورت

معاشرے میں سیاست اور مذہب کو ذاتی مفادات کیلئے استعمال کیا جاتا ہے اور اسی معاشرے میں موجود ایک مخصوص طبقہ ہر غلط اور صحیح میں ان کا ساتھ دیتا ہے۔

اس عمل کے دوران کئی خاندان تباہ ہوتے ہیں، معصوم زندگیاں برباد ہوجاتی ہیں لیکن یہ سلسلہ بند نہیں ہوتا۔ ”من جوگی“ بھی ایسے ہی لوگوں کی کہانی ہے جس میں مذہب کی آڑ لے کر ایک عورت کی زندگی کو اپنے مفادات کی بھینٹ چڑھانے کی کوشش کی جاتی ہے، سیاسی اثر و رسوخ کی بنیاد پر ایک جائز رشتے میں بندھے ہوئے جوڑے پر زندگی تنگ کردی جاتی ہے۔

اس موضوع کی حساسیت نے پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری کی مایہ ناز پروڈیوسر اور صدر ہم نیٹ ورک سلطانہ صدیقی کی توجہ اپنی جانب کھینچی اور انہوں نے اپنے دل سے قریب اس پراجیکٹ کو پروڈیوس کرنے کا فیصلہ کیا۔

قبل ازیں جب یہ خیال ان کے سامنے پیش کیا گیا تو انہوں نے سوچا کہ اس موضوع کے تحت ایک کہانی پر بات ختم نہیں ہوسکتی، لہٰذا کثیر الجہتی اور افادیت کے پیش نظر اس خیال کو مختلف کہانیوں کے ذریعے نو، نو اقساط میں تقسیم کرکے پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا تاکہ اپنے پیغام کو زیادہ موثر انداز میں اسکرین پر لایا جائے۔

اس سلسلے کا پہلا حصہ ”من جوگی“ کے نام سے اس وقت آن ائیر ہے جس کے ہدایت کار کاشف نثار ہیں جبکہ اسے تحریر کیا ہے ظفر معراج نے۔ اس سیریل کی اب تک دو اقساط منظر عام پر آچکی ہیں اور حساس موضوع کے باوجود لوگوں کی جانب سے انتہائی مثبت رسپانس سامنے آرہا ہے۔

حافظ قرآن ہوں اسی لئے والد نے شوبز میں آنے سے منع کردیا تھا، لائبہ خان

اس سلسلے کے دوسرے حصے ”بنے ہم نادان کیوں؟“ کی ہدایت کار ہیں مہرین جبار اور اسے تحریر کیا ہے ساجی گل نے۔ یہ حصہ معاشرے کے پسماندہ علاقوں میں معصوم لوگوں کو علاج کے نام پر دعا تعویذ پر الجھاکر رکھنے والوں پر روشنی ڈالتا ہے جہاں ایک ڈاکٹر کے آنے کی وجہ سے انہیں اپنے مفادات پر ضرب پڑتی نظر آتی ہے اور وہ حسب دستور مذہب کی آڑ لے کر جذباتی ٹولے کو جمع کرتے ہیں جو ان کے اشارے پرلوگوں کی زندگیوں سے کھیلتا ہے۔

اس سلسلے کے آخری حصے کے ہدایت کار جانے مانے سیف حسن اور مصنف مصطفی آفریدی ہیں۔ یہ سیریل دور حاضر کے نوجوانوں کے مشاغل اور ان کی ذہنی کیفیات کا احاطہ کرتا ہے، ہلکے پھلکے انداز میں بنایا جانے والا یہ ڈرامہ ذاتی مفادات کے تحت دوسروں کو بھڑکا کر مجمع اکٹھا کرنا، پیسے دے کر لوگوں کے خلاف جمع ہونا اور اس جنگ میں پسنے والی معصوم زندگیوں کے مسائل کو سامنے لاتا ہے اور یہ پیغام دینے کی کوشش کرتا ہے کہ کسی کے ہاتھوں کا کھلونا بننے کے بجائے سوچ سمجھ سے کام لیا جائے تو معاشرہ کئی اہم مسائل سے محفوظ رہ سکتا ہے۔

سلطانہ صدیقی کافی عرصہ سے کسی ایسے اسکرپٹ کی متلاشی تھیں جس کی پروڈکشن کا ذمہ وہ خود اٹھاتیں، اپنی فطرت کے عین مطابق جب انہیں ایک بہترین اسکرپٹ نظر آیا تو انہوں نے بحیثیت پروڈیوسر اسے پرکھا اور پھر منظرعام پر لانے کی ذمہ داری اٹھائی۔

جنید خان کا شوٹنگ کے دوران صنم سعید کو تھپڑ مارنے کا انکشاف

سلطانہ صدیقی کے مطابق میری خواہش ہوتی ہے کہ میں معاشرے کیلئے کوئی نہ کوئی مثبت کام ضرور کروں، اس خواہش کے زیر اثر میں بہت عرصے سے کوئی ایسا اسکرپٹ تلاش کررہی تھی جو سیاست، مذہب اور معاشرے کو ذاتی مفادات میں استعمال کرنے والوں کے عمومی رویے کا عکاس ہو کیونکہ یہ وہ لوگ ہیں جو اپنی غرض کیلئے کچھ کرائے کے لوگوں کو سامنے لاتے ہیں۔ ایسے میں بے گناہ اور معصوم لوگوں کی زندگیاں دوبھر ہوجاتی ہیں۔

میری خواہش تھی کہ میں کوئی ایسا مؤثر اور بامعنی مواد تخلیق کروں جو ناظرین کے دلوں پر اثرانداز ہو۔ ایسے میں جب یہ آئیڈیا میرے سامنے پیش کیا گیا تو میں نے ایک سوچ کے تحت تین کہانیوں پر کام کرنے کا فیصلہ کیا۔ ان سیریلز کو پیش کرنے کا درپردہ مقصد بنیادی سوچ وسیع پیمانے پر معاشرتی رویوں خاص طور پر ذاتی مفادات، دوسروں کیلئے استعمال ہونے، غصے اور عدم رواداری کے رویوں کو اجاگر کرنا ہے جو اکثر ناانصافی کا باعث بنتے ہیں۔

”من جوگی“ کی کہانی مذہبی اقدار کو اپنے حساب سے استعمال کرنے، اس کے نقصانات کو سامنے لانے کیساتھ اس حقیقت کو بھی اجاگر کرتی ہے کہ لوگ ذاتی مفادات کیلئے دوسروں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے کو معیوب نہیں سمجھتے اور اسی معاشرے کے مفاد پرست لوگ ایسے اقدامات کی حمایت کرتے ہیں جس کی وجہ سے کئی معصوم زندگیاں تباہی کا شکار ہوجاتی ہیں۔

سلطانہ صدیقی کا ماننا ہے کہ مجموعی طور پرڈرامے معاشرے میں بیداری پیدا کرنے، معاشرتی اصولوں کو چیلنج کرنے اور مثبت تبدیلی لانے کی ترغیب دے سکتے ہیں، اہم موضوعات کو ذمہ دارانہ انداز میں پیش کرکے افراد اور معاشرے پر دیرپا اثرات مرتب کئے جاسکتے ہیں۔

انہوں نے اس ضمن میں مثال پیش کرتے ہوئے کہا کہ ”زندگی گلزار ہے“ کی بنا پر بہت سی بچیوں کیلئے سول سروس آف پاکستان (سی ایس ایس) میں کیریئر بنانے کی راہیں استوار ہوئیں، پی ٹی وی کے ڈرامے ”ماروی“ کے ذریعے کاروکاری جیسے حساس معاملے کو اٹھایا گیا اور لوگوں کو اس حوالے سے آگاہی فراہم کی گئی۔

نادیہ خان کو بلال عباس کی اداکاری پر تنقید کرنا مہنگا پڑ گیا

”ڈر سی جاتی ہے صلہ“ جیسے ڈرامے کے ذریعے گھریلو تشدد، جنسی ہراسگی اور دیگر معاملات کو احتیاط کے ساتھ عوام کے سامنے پیش کرنے سے آج کم از کم لوگ اپنے بچوں کے مسائل سمجھنے اور ان پر بات کرنے کے قابل ہوسکے ہیں اور یہ سب کچھ ڈرامہ انڈسٹری کا ہی کارنامہ ہے تاہم ٹیلی ویژن ڈراموں میں حساس موضوعات کو احتیاط کے ساتھ پیش کیا جانا ضروری ہے، اہم پیغامات کو کچھ اس باریک بینی کیساتھ پردے پر لانا چاہئے کہ اس کے مثبت اور تعمیری اثرات مرتب ہوں۔

سنجیدہ مسائل کے حل کیلئے جو کچھ بھی پیش کیا جارہا ہے اس میں تفریح کا توازن بھی ہونا چاہئے تاکہ دیکھنے والوں کی دلچسپی بھی قائم رہے اس کی ایک اہم مثال ”زرد پتوں کا بن“ کی ہے۔

”من جوگی“کی کامیابی کے امکانات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا ”کسی بھی اسکرپٹ پر کام کرتے ہوئے ہم اس کی کامیابی اور ناکامی دونوں کیلئے ذہنی طور پر تیار رہتے ہیں۔ مقصدیت کے تحت کوئی پراجیکٹ تیار کرنا ایک چیلنجنگ کام ہے، خیالات کی ہم آہنگی اور مختلف تخلیق کاروں کے درمیان مشترکہ تفہیم کا تعاقب اکثر کسی منصوبے کے کامیاب نتائج کو شکل دیتا ہے، اگر تخلیق درست انداز میں پردے پر منتقل ہوجائے تو کامیابی کے امکانات روشن ہوجاتے ہیں۔

اس کے ساتھ ساتھ ڈرامے میں کرداروں کے مطابق درست اداکاروں کا انتخاب بھی بہت اہمیت کا حامل ہے۔ ہم نے بھی ان سیریلز میں بنیادی نکات کو نظر میں رکھا ہے، اپنی جانب سے پوری کوشش بھی کی ہے اور الحمد اللہ ہمیں بہت مثبت فیڈ بیک مل رہا ہے۔

ہم نیٹ ورک اپنی ابتداء ہی سے تفریح کیساتھ تربیت کے عمل پر کمربستہ ہے، اس حوالے سے دیگر چینلوں کو بھی آگے بڑھ کر کام کرتے ہوئے باصلاحیت افراد کی تربیت میں اجتماعی طور پر حصہ لینا چاہئے، یہ عمل نہ صرف مقامی صنعت کی مضبوطی کا باعث ہوگا بلکہ ہماری صنعت بین الاقوامی معیار کا مقابلہ کرنے کی بھی اہل ہوگی۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.