زندگی میں اگر شوق سچا ہو تو تعلیم حاصل کرنے کی کوئی حد یا عمر نہیں ہوتی، اور اس کا بہترین ثبوت مصر کے رہائشی عبدہ حسن ہیں۔ 50 سال کی عمر میں، اپنے خواب کو پورا کرنے کے عزم میں انہوں نے ایک منفرد قدم اٹھایا اور اپنی بیٹی کے ساتھ یونیورسٹی میں داخلہ لے لیا۔
عبدہ حسن کا کہنا ہے کہ وہ ہمیشہ سے علم حاصل کرنا چاہتے تھے، لیکن زندگی کی مشکلات نے انہیں میٹرک کے بعد اپنی تعلیم جاری رکھنے کی اجازت نہیں دی۔ البتہ، انہوں نے اپنی بیٹی کی تعلیم میں کوئی کسر نہ چھوڑی اور اسے اعلیٰ تعلیم دلوانے کے لیے ہر ممکن کوشش کی۔
جب بیٹی نے میٹرک مکمل کیا تو عبدہ حسن نے سوچا کہ کیوں نہ وہ بھی بیٹی کے ساتھ تعلیم کا سفر دوبارہ شروع کریں؟ یوں دونوں نے ایک ہی کالج میں داخلہ لیا۔ مزید حیران کن بات یہ ہے کہ انٹرمیڈیٹ کے امتحان میں والد نے بیٹی سے زیادہ نمبر حاصل کیے! عبدہ حسن کے 79 فیصد نمبر آئے جبکہ بیٹی نے 71 فیصد حاصل کیے۔
اب یونیورسٹی میں، بیٹی نے صحافت کا انتخاب کیا ہے جبکہ والد تاریخ میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ دونوں ایک ساتھ یونیورسٹی جاتے ہیں، اور ان کی یہ مشترکہ تعلیمی مہم کئی لوگوں کے لیے ایک مثال بن چکی ہے، جو ثابت کرتی ہے کہ سیکھنے کا عمل کبھی ختم نہیں ہوتا۔