گلوکار دلجیت دوسانجھ نے کہا کہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان سرحدیں ’سیاستدانوں نے بنائی ہیں۔‘ اس پر انھیں ملے جلے ردعمل کا سامنا ہے۔ جہاں ایک طرف ان کے موقف کی تائید کی جا رہی ہے تو دوسری طرف ایک طبقہ ایسا بھی ہے جو اس بات سے ہرگز اتفاق نہیں کرتا۔
یہ بات مانچسٹر کے ایک کانسرٹ ہال کی ہے جہاں موبائل فونز کی روشنی جگنوؤں کی طرح جگمگا رہی تھیں اور معروف انڈین گلوکار دلجیت دوسانجھ کے چاروں جانب ان کے مداحوں کا شور تھا۔
اپنی پرفارمنس کے دوران انھوں نے اپنے ایک مداح کو سٹیج پر آنے کی دعوت دی جنھیں تحفے میں برانڈڈ سنیکرز (جوتے) پیش کیے گئے۔ دلجیت نے تحفہ دینے کے دوران خاتون سے پوچھا کہ ’تسی کتھوں آئے؟‘ (آپ کہاں سے آئے ہیں؟) جس پر انھوں نے بتایا ’پاکستان۔‘
اس پر دلجیت نے جو کہا اس نے جلد ہی سوشل میڈیا پر ایک بحث چھیڑ دی۔ انھوں نے کہا کہ ’ہندوستان پاکستان، ہمارے لیے تو سب ایک ہی ہیں۔۔۔ سرحدیں تو ہمارے سیاستدانوں نے بنائی ہوئی ہیں۔‘
دلجیت کے ان الفاظ پر انھیں گذشتہ روز سے سوشل میڈیا پر ملے جلے ردعمل کا سامنا ہے۔ جہاں ایک طرف انھیں سراہا جا رہا ہے اور ان کے موقف کی تائید کی جا رہی ہے تو دوسری طرف ایک طبقہ ایسا بھی ہے جو ان کی باتوں سے ہرگز اتفاق نہیں کرتا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ کچھ لوگ خوش ہو کر دلجیت کو پاکستان آنے کی دعوت دے رہے۔ مگر بعض لوگ غصے میں دلجیت کو ’کچھ وقت پاکستان میں گزارنے‘ کا مشورہ دے رہے ہیں۔
دلجیت نے ایسا کیا کہاں جس نے کھلبلی مچا دی؟
جب دلجیت کو معلوم ہوا کہ ان کی مداح کا تعلق پاکستان سے ہے جنھیں تحفہ دیا جا رہا ہے تو انھوں نے کانسرٹ ہال میں زوردار تالیوں کی فرمائش کی جسے کراؤڈ نے پورا کیا۔
اس کے بعد پنجابی زبان میں اپنے مداحوں سے بات کرتے ہوئے دلجیت نے کہا کہ ’دیکھو! ہندوستان پاکستان ہمارے لیے تو ایک ہی ہیں۔ پنجابیوں کے دل میں سب کے لیے پیار ہے۔‘
’یہ سرحدیں، یہ بارڈر تو سیاستدانوں نے بنائے ہیں۔ لیکن جو لوگ پنجابی بولتے ہیں یا پنجابی زبان سے پیار کرتے ہیں، چاہے ادھر (انڈیا) میں رہتے ہوں چاہے ادھر (پاکستان) میں، ہمارے لیے سب سانجھے ہیں۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ ’جو لوگ میرے ملک سے آئے ہیں، انڈیا سے، ان کو بھی خوش آمدید۔ جو پاکستان سے آئے ہیں، ان کو بھی خوش آمدید۔ میوزک سانجھا ہے۔‘
40 سالہ گلوکار اور اداکار دلجیت دوسانجھ کا تعلق انڈین پنجاب کے ایک چھوٹے سے گاؤں سے ہے اور انھوں نے محض 16 برس کی عمر میں اپنے کیریئر کا آغاز کیا۔
ان کے انڈیا اور پاکستان سمیت پوری دنیا میں لاکھوں مداح ہیں۔ دلجیت وہ پہلے انڈین پنجابی گلوکار ہیں جنھیں امریکہ کے کوچیلا میوزک فیسٹیول میں مدعو کیا گیا تھا۔
’دلجیت کی باتیں سننے میں اچھی ہیں لیکن حقیقت کچھ اور ہے‘
یہ ویڈیواس وقت منظر عام پر آئی جب دلجیت نے سوشل میڈیا پر اپنے مانچسٹر کانسرٹ کی کچھ جھلکیاں شیئر کی تھیں اور اب ان مناظر کو لاکھوں بار دیکھا جا چکا ہے۔ اس دوران صارفین اس حوالے سے اپنی رائے دینے سے بالکل بھی نہیں ہچکچا رہے۔
ویسے تو ’امن کی آشا‘ انڈیا اور پاکستان کے لوگوں کے دلوں میں اب بھی زندہ ہے لیکن کچھ صارفین نے ان کے اس بیان پر تنقید کی ہے۔
ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر صارف بھگوا دھری نے دلجیت سے پوچھا کہ ’کیا آپ واقعی سنجیدہ ہیں؟ انڈیا پاکستان ایک کیسے ہوئے یار؟ حد ہے مطلب۔۔۔ ٹکٹس بیچنے کے لیے کچھ بھی بولو گے؟‘
جبکہ ’پترکار‘ نامی ایک صارف نے اسے شہدا کی بے حرمتی سے تشبیہ دی اور مطالبہ کیا کہ ’ہمارے بہادر شہیدوں کی بیواؤں اور یتیم بچوں کی آنکھوں میں آنکھ ڈال کر یہ بات کریں۔‘
بعض انڈین صارفین نے یہ الزام عائد کیا کہ پاکستان میں سکھ اقلیتی برداری کے ساتھ امتیازی سلوک ہوتا ہے تاہم پاکستانی صارفین اس کی تردید کرتے نظر آئے۔
اسی ٹویٹ کے جواب میں ہرش شرما نامی ایک صارف نے کہا کہ ’دلجیت کی باتیں سننے میں اچھی ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ انڈیا-پاکستان سرحد کے دونوں طرف سکھ کمیونٹی کو کئی مشکلات کا سامنا ہے۔‘
مگر اس تنقید کے باوجود دلجیت کے فینز ان کے دفاع میں پیش پیش رہے۔
غلام عباس شاہ نامی ایک صارف نے دلجیت دوسانجھ کی جانب سے پاکستانی مداح کو جوتے اور آٹوگراف دینے پر سراہتے ہوئے کہا کہ ’سیاستدان سرحدیں کھینچتے ہیں (مگر) پنجابیوں کو کوئی پرواہ نہیں۔ پنجابی سب سے پیار کرتے ہیں۔‘
انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ ان کی موسیقی ’ہندوستان اور پاکستان کی تقسیم سے بڑھ کر ہے۔ یہ محبت سرحدوں سے بڑھ کر ہے۔‘
دلجیت کو ان کی عاجزی پر داد دیتے ہوئے ایک صارف نے کہا کہ ’سرحدوں کو سیاست دانوں نے بنایا۔ یہی بات کچھ پنجابی - جو اپنے آپ کو فوجی کہتے ہیں - سمجھ نہیں پاتے اور اپنی زندگی برباد کر دیتے ہیں۔ ایسے نام نہاد فوجیوں کو شرم آنی چاہیے۔‘
’ہمیں آپ جیسے لوگوں کی ضرورت ہے جناب۔ ہمیں آپ جیسے لوگ اور چاہییں۔‘