ٹیسٹ ڈیبیو میں سنچری: ’ہم بابر اعظم پر طنز کیے بنا کامران غلام کی کارکردگی کا جشن منا سکتے ہیں‘

پاکستان نے ملتان میں انگلینڈ کے خلاف دوسرے ٹیسٹ کے پہلے دن کے اختتام پر پانچ وکٹوں کے نقصان پر 259 بنا لیے ہیں۔
پاکستان، انگلینڈ، کامران غلام
Getty Images

پاکستان نے ملتان میں انگلینڈ کے خلاف دوسرے ٹیسٹ کے پہلے دن کے اختتام پر پانچ وکٹوں کے نقصان پر 259 بنا لیے ہیں۔

پہلے دن کا جب اختتام ہوا تو اس وقت محمد رضوان 37 اور سلمان آغا پانچ رنز پر کریز پر موجود تھے۔

منگل کو جب دونوں ٹیموں کے درمیان ٹیسٹ میچ شروع ہوا تو سب سے زیادہ ڈسکس کی جانے والی چیز کوئی کھلاڑی نہیں بلکہ ملتان سٹیڈیم کی پِچ تھی۔

یہ ملتان کے کرکٹ سٹیڈیم کی وہی پِچ ہے جسے انگلینڈ اور پاکستان کے درمیان پہلے ٹیسٹ میں استعمال کیا گیا تھا۔ اس پِچ پر سوشل میڈیا پر اتنی بات چیت ہوئی کہ میچ شروع ہونے سے پہلے انگلینڈ کرکٹ بورڈ نے بھی اپنی ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں اسے ’چھٹے روز‘ کی پِچ قرار دیا تاہم بعد میں یہ پوسٹ ایکس سے ڈیلیٹ کر دی گئی۔

عام طور پر یہی کہا جاتا ہے کہ پُرانی پِچ اکثر فاسٹ بولرز کے مقابلے میں سپنرز کو زیادہ مدد فراہم کرتی ہے اور شاید پہلا ٹیسٹ ہارنے کے بعد پاکستان کا مقصد یہی تھا کہ ایک ایسی پِچ پر میچ کھیلا جائے جو سپنرز کو مدد دے۔

اسی سبب پاکستان نے اس میچ میں صرف ایک فاسٹ بولر عامر جمال کو ٹیم میں شامل کیا اور ان کے علاوہ ٹیم میں تین سپیشلسٹ سپنرز زاہد محمود، نعمان علی اور ساجد خان کو جگہ دی گئی۔

گراؤنڈ میں سپنر فرینڈلی کنڈیشنز میچ شروع ہونے کے فوراً بعد اس وقت نظر آئیں جب انگلش سپنر جیک لیچ نے اوپنر عبداللہ شفیق کو صرف سات اور کپتان شان مسعود کو صرف تین رنز پر پویلین کی راہ دکھا دی۔

لیکن سوشل میڈیا پر کرکٹ پر نظر رکھنے والے پاکستانی تجزیہ کار اور شائقین مجموعی طور پر خوش نظر آئے کیونکہ پہلے ٹیسٹ کی ’ہائی وے‘ نما پِچ کے مقابلے میں دوسرے ٹیسٹ میچ کے پہلے دن کی پِچ بولرز کو مدد دیتی ہوئی نظر آئی۔

اس ٹیسٹ میچ میں پاکستان نے بابر اعظم، شاہین شاہ آفریدی اور نسیم شاہ کو آرام دینے کا فیصلہ کیا تھا۔ متعدد افراد یہ سوال پوچھتے ہوئے نظر آ رہے تھے کہ کیا انگلینڈ جیسی بڑی ٹیم کے خلاف ٹیم کی ریڑھ کی ہڈی سمجھے جانے والے بابر اعظم کو آرام دینا درست فیصلہ ہوگا۔

بابر اعظم کی جگہ پاکستان نے ٹیم میں کامران غلام کو ڈیبیو کروانے کا فیصلہ کیا اور انھوں نے اپنے کیریئر کے پہلے ہی ٹیسٹ میچ میں سنچری سکور کر کے اپنی سلیکشن کو درست قرار دے دیا۔

اننگز کی شروعات کے بعد صرف 19 رنز پر پاکستان کے دو کھلاڑی پویلین واپس لوٹ چکے تھے۔ اس وقت کامران غلام گراؤنڈ میں داخل ہوئے اور نوجوان اوپنر صائم ایوب کے ساتھ مل کر پاکستان کو منجھدار سے نکالا۔

دونوں نے مل کر تیسری وکٹ پر 149 رنز کی پارٹنرشپ قائم کی اور پھر صائم ایوب اپنے ٹیسٹ کیریئر کی تیسری نصف سنچری سکور کر کے 77 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہو گئے۔

لیکن کامران غلام پھر بھی وکٹ پر ڈٹے رہے اور اپنی سنچری مکمل کرنے کے بعد 118 رنز بنا کر انگلش سپنر شعیب بشیر کی گیند پر آؤٹ ہوئے۔ ان کے بعد بیٹنگ کرنے آنے والے سعود شکیل صرف چار رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔

سوشل میڈیا پر شائقین کرکٹ اس وقت کامران غلام کی تعریف میں زمین و آسمان کے قلابے ملاتے اور انھیں ’پاکستان کا مستقبل‘ قرار دیتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔

پاکستان، انگلینڈ، کامران غلام
Getty Images
صائم ایوب اپنے ٹیسٹ کیریئر کی تیسری نصف سینچری سکور کرکے 77 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہو ئے

کامران غلام وہ 13ویں پاکستانی کھلاڑی ہیں جنھوں نے ٹیسٹ کرکٹ میں ڈیبیو میں سینچری بنائی۔

بابر اعظم بھی ان لوگوں میں شامل ہیں جو کہ کامران غلام کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے نظر آئے۔ انھوں نے اپنی انسٹاگرام سٹوری میں ڈیبیو کرنے والے کھلاڑی کی تصاویر لگائیں اور لکھا ’ویل پلیڈ۔‘

سوشل میڈیا پر بہت سے لوگ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ کامران غلام کو بابر اعظم کا متبادل کھلاڑی قرار دینا یا ٹیم سے ڈراپ کیے گئے سابق کپتان پر طنز کرنا درست عمل نہیں۔

عرفی فیروز نامی صارف نے لکھا کہ ’یہ کہنا نا انصافی ہوگی کہ کامران غلام نے پاکستان کرکٹ ٹیم میں بابر اعظم کی جگہ لے لی۔‘

’یہ سراسر غلط ہے۔ ہم بابر اعظم پر طنز کیے بنا کامران غلام کی کارکردگی کا جشن منا سکتے ہیں۔‘

29 سالہ کامران غلام کا تعلق خیبر پختونخوا کے علاقے اپر دیر سے ہے اور وہ سنہ 2013 سے فرسٹ کلاس کرکٹ کھیل رہے ہیں۔

وہ اپنے ٹیسٹ ڈیبیو سے پہلے 59 فرسٹ کلاس میچوں میں 49 سے زیادہ کی اوسط سے چار ہزار 377 رنز بنا چکے ہیں۔


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
کھیلوں کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.