گذشتہ رات لندن میں مڈل ٹیمپل کی تاریخی عمارت کے باہر پاکستان تحریک انصاف کے چند حامی جمع ہوئے جنھوں نے حال ہی میں ریٹائر ہونے والے چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ اور سابق وزیراعظم عمران خان کی تصاویر والے بینر اٹھا رکھے تھے
پیر کی شب لندن میں مڈل ٹیمپل کی تاریخی عمارت کے باہر پاکستان تحریک انصاف کے چند حامی جمع ہوئے جنھوں نے حال ہی میں ریٹائر ہونے والے چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ اور سابق وزیراعظم عمران خان کی تصاویر والے بینر اٹھا رکھے تھے۔ ان پر سابق چیف جسٹس کے خلاف الزامات اور عمران خان کی رہائی جیسے مطالبے درج تھے۔
کچھ ہی دن پہلے قاضی فائز عیسی کی لندن سفر کے دوران طیارے میں بنائی جانے والی ویڈیو بھی وائرل ہوئی تھی اور جب مڈل ٹیمپل کی جانب سے ’ماسٹر بینچر‘ کے عہدے کے لیے ان کے انتخاب کی تقریب منعقد ہو رہی تھی تو اس دوران عمارت کے باہر ان کے خلاف مظاہرہ کیا گیا۔
قاضی فائز عیسی مڈل ٹیمپل ہال میں اپنی نئی تقرری کے موقع پر عشایے میں شمولیت کے لیے یہاں پہنچے تھے۔ انھیں دیگر تین شخصیات کے ساتھ مِڈل ٹیمپل اِن میں بطور بینچر شامل کیا گیا۔
گو کہ قاضی فائز عیسیٰ اب پاکستان کی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کے عہدے سے ریٹائر ہو چکے ہیں لیکن اس کے بعد بھی وہ پی ٹی آئی کے نشانے پر ہیں۔
قاضی فائز عیسیٰ کی گاڑی عمارت کے اندر داخل ہونے اور نکلنے کے دوران پی ٹی آئی کے حامی مظاہرین نعرے لگاتے گاڑی کے پیچھے دوڑتے بھی نظر آئے۔
عمارت کے باہر پاکستان تحریک انصاف کے ایک حامی کا کہنا تھا کہ ’ہم بیوقوف نہیں کہ اپنا وقت ضائع کر رہے ہیں اور اپنی توانائی لگا رہے ہیں۔‘
یاد رہے پی ٹی آئی گذشتہ ہفتے سے ہی سوشل میڈیا پر اس مظاہرے میں شامل ہونے کی کال دے رہی تھی اور گذشتہ روز کئی پی ٹی آئی رہنما خود بھی مڈل ٹیمپ کے باہر موجود تھے جن میں زلفی بخاری، ملائکہ بخاری اور دیگر شامل تھے۔
اس مظاہرے کی کال دینے والے پی ٹی آئی کے لندن میں رہنما صاحبزادہ جہانگیر کا قاضی فائز عیسی کے بارے میں کہنا تھا کہ ’وہ جہاں بھی جائیں گے بیرونِ ملک پاکستانی ان کا اسی طریقے سے استقبال کریں گے‘۔
سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز میں مڈل ٹیمپل کے باہر ایک پاکستانی نژاد بیرسٹر پی ٹی آئی کے حمایتوں سے کہتے سنائی دیتے ہیں کہ ’اگر مظاہرہ کرنا ہی ہے تو مہذب انداز میں کریں، یہ گالیاں دینا مہذب طریقہ نہیں ہے۔۔‘
اس پر پی ٹی آئی کے حمایتی ان سے بحث کرتے نظر آتے ہیں کہ ’یہاں کوئی گالیاں نہیں دے رہا!‘ مگر اس سے اگلے ہی لمحے وہاں موجود پی ٹی آئی کارکنان گالیوں بھرے نعرے لگاتے سنائی دیتے ہیں۔
پاکستان کی حکومت پی ٹی آئی کے اس احتجاج کو ’حملے‘ کا نام دے رہی ہے اور وزارتِ داخلہ کے مطابق اس کی جانب سے نادرا کو احکامات دیے گئے گئے ہیں کہ وہ ’حملہ آوروں‘ کی ویڈیوز کے ذریعے شناخت کرے تاکہ ان افراد کے خلاف پاکستان میں مقدمات درج کیے جائیں۔
حالیہ کچھ برسوں میں پاکستان میں سیاسی تنازعات عروج پر رہے ہیں اور بظاہر عدالتی نظام بھی اس کشمکش میں پھنسا نظر آیا ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسی کو مڈل ٹیمپل میں جس اعزاز سے نوازا گیا گو کہ وہ ہے تو علامتی مگر اُن کے اور ملک کے لیے قابل فخر سمجھا جاتا ہے کیونکہقانون کی دنیا میں اہمیت کے حامل ایک ادارے نے انھیں اپنے سب سے اعلی منصب پر فائز کر کے اس اعزاز سے نوازا۔
برطانیہ میں بار کاؤنسل آف کامرس، فائینیس اینڈ انڈسٹری (بی اے سی ایف آئی) کی نائب صدر راس رائیٹ کے مطابق ’ماسٹر بینچر کے لیے منتخب ہونا ایک بہت ہی بڑا اعزاز ہے۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ’یہ پیشے سے منسلک کسی بھی شخص کی شعبے میں خدمات کو مد نظر رکھ کر کیا جاتا ہے اور اس نامزدگی کو اُن کی مہارت اور خدمات کے اعتراف کے طور پر سمجھا جاتا ہے۔‘
ادارے کے ایک اور نائب صدر کہتے ہیں کہ کوئینز کونسل کے ایک سینیئر ممبر نے بینچر بننے کے بارے میں کہا تھا کہ ’قانون (کی دنیا میں) یہ ہی ایک ایسا اعزاز ہے جس کی کوئی حیثیت ہے‘۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ ’یہ اعلیٰ ترین اعزاز ہے‘۔
لندن میں مقیم بیرسٹر حارث سید کہتے ہیں کہ ماضی میں بھی جناح، گاندھی اور پنڈت نہرو جیسی شخصیات برطانیہ کے معروف انز کے ساتھ منسلک رہی ہیں جس کی وجہ سے قانونی دنیا سے جڑے ایشیائی طالب علم اور وکلا برادری کی اس طرح کے اداروں سے جڑنے کی خواہش ہوتی ہے۔
وہ مزید کہتے ہیں جسٹس قاضی فائز عیسی کی مڈل ٹمپل میں حالیہ تقرری بھی اس طرف توجہ دلاتی ہے۔
اس بارے میں جب لندن میں مڈل ٹمپل ہال کے باہر ہونے والے مظاہرے میں شامل پی ٹی آئی کے رہنما زلفی بخاری سے سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’ یہ بہت اچھی بات ہے کہ یہ (اعزاز) ایک پاکستانی کو دیا گیا لیکن بہتر یہ ہوتا کہ اس سے پہلے ضروری چھان بین کی جاتی کہ اس پاکستانی نے ملک کے نظام عدل کے لیے کیا کیا ہے۔‘
اس مظاہرے کی کال پہلے سے ہی دی گئی تھی اور یقیناً یہ بات ادارے کے علم میں آچکی تھی اس لیے نہ صرف مڈل ٹیمپل ہال کے سامنے پولیس موجود تھی بلکہ پولیس کی اضافی نفری قریبی گلیوں میں تعینات تھی تاکہ کسی قسم کی صورتحال کا مقابلہ کرنے کے لیے مکمل تیاری ہو۔
تعداد کے لحاظ سے یہ مظاہرہ زیادہ بڑا نہیں تھا۔ صاحبزادہ جہانگیر کا کہنا تھا کہ ’ہمارا مقصد اپنا احتجاج ریکارڈ کروانا ہے، یہ ہمارا بنیادی حق ہے اور ضروری نہیں کہ بڑی تعداد میں لوگ آئیں، ایک شخص بھی آئے تو وہ کافی ہے۔‘
ایک چھوٹا مجمع ضرور جمع ہوا لیکن کسی قسم کی سکیورٹی صورتحال پیدانہیں ہوئی۔ ہال کے سامنے تعینات پولیس افسران سے پی ٹی آئی کے کچھ حامیوں کی مظاہرے کی وجوہات کے بارے میں لمبی گفتگو بھی جاری رہی اور یقیناً ان افسران کو مظاہرین کے موقف کا بخوبی علم ہو گیا ہو گا مگر وہ افسران اپنی پوزیشن سے ٹس سے مس نہ ہوئے۔
مظاہرین کو ہال کے داخلی دروازے کی طرف نہیں جانے دیا گیا اور پولیس مستعدی سے ڈیوٹی دیتی رہی اور مڈل ٹمپل ہال میں مہمانوں کی آمد کا سلسلہ جاری رہا۔
ایک سوال یہ بھی سامنے آیا کہ اب جبکہ قاضی فائز عیسی ریٹائر ہو چکے ہیں اور اب ان کا اثر و روسوخ نہیں تو پھر اس مظاہرے کا کیا مقصد ہے اور کیا اس مظاہرے کا کوئی فائدہ بھی ہوگا؟
زلفی بخاری اس سوال کے جواب میں کہتے ہیں کہ ’آواز اُٹھانا تو آپ کا فرض ہے۔ اب یہ ضروری نہیں کہ اس کا کوئی فائدہ بھی ہو۔ بات یہ ہے کہ ہمیں آگاہی بڑھانی تھی کہ مڈل ٹیمپل نے جو انتخاب کیا ہے وہ بالکل غلط فیصلہ ہے۔‘
مظاہرے میں شامل ایک خاتون سے جب ہم نے سوال کیا کہاگر دوسروں کے نکتہ نظر سے دیکھیں تو قاضی فائز عیسی کو اپنے شعبے میں اعلی ترین اعزاز سے نوازا گیا ہے تو کیا یہ پاکستانیوں کے لیے قابل فخر بات نہیں؟
اُن خاتون کا کہنا تھا کہ ’یقیناً ایسا ہی ہے اور مڈل ٹمپل ایک بہت اہم ادارہ ہے لیکن اس میں اُن لوگوں کو بلانا چاہیے جن کی ہسٹری اچھی ہو۔‘
انھوں نے کہا کہ ’پاکستان نظام عدل کے موازنے میں جاری کردہ فہرست میں بہت ہی نیچے آتا ہے۔ ایک ایسے ملک کے چیف جسٹس کو بلانا بس ان کو نوازنے والی بات ہے کیونکہ یہ (مڈل ٹیمپل) بھی جانتے ہیں کہ اُن کی پاکستان میں کیا پوزیشن ہے مگر پھر بھی انھوں نے ایسا کیا۔‘
تقریب کے دوران تحریک انصاف کے کارکن ادارے کے مرکزی دروازے کے باہر ہی موجود رہے۔ سوشل میڈیا پر نظر آنے والی ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مرکزی دروازہ کھلتا ہے اور ایک گاڑی باہر نکلتی ہے جس کی پچھلی سیٹ پر بیٹھے دو فرد چہرہ چھپا رہے ہیں۔ تحریک انصاف کے حامی چند افراد گاڑی کے گرد نعرے لگاتے ہیں اور شیشوں پر ہاتھ مارتے بھی نظر آتے ہیں کہ اتنی دیر میں گاڑی اس مقام سے نکل جاتی ہے۔
’شناختی کارڈ بلاک اور پاسپورٹ منسوخ کیے جائیں گے‘
پاکستان کی وزارتِ داخلہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ لندن میں سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور پاکستانی ہائی کمیشن کی گاڑی پر ’حملہ‘ ہوا۔
وزیر داخلہ محسن نقوی سے منسوب بیان میں وزارتِ داخلہ کا کہنا تھا کہ نادرا کو ’حملہ آوروں‘ کی شناخت کے لیے فوری اقدامات کرنے کا حکم دیا گیا تاکہ ان افراد کے خلاف پاکستان میں مقدمات درج کیے جائیں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’حملہ آوروں کے شناختی کارڈ بلاک اور پاسپورٹ منسوخ کیے جائیں گے۔‘
’جنھوں نے حملہ کیا، ان کی شہریت منسوخ کرنے کے لیے فوری کارروائی کی جائے گی۔ شہریت منسوخی کا کیس منظوری کے لیے کابینہ بھیجا جائے گا۔‘
بیان میں وزیرِ داخلہ محسن نقوی کا کہنا تھا کہ لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن کی کار پر حملہ ہوا اور اس واقعے پر خاموشی نہیں اختیار کی جا سکتی۔