امریکی بحریہ کے افسران کو لاکھوں ڈالر کیش، طوائفوں اور مہنگی شراب کی رشوت دینے کے ملزم کو 15 برس قید

لینرڈ گلین فرانسس نے سنہ 2015 میں امریکی بحریہ کے سینیئر اہلکاروں کو لاکھوں ڈالر، طوائفوں، پرتعیش سفر اور اعلیٰ معیار کی شراب اور سگار کے ذریعے رشوت دینے کے جرم کا اعتراف کیا تھا۔

ملائیشیا کی ایک کاروباری شخصیت کو امریکی بحریہ میں کرپشن کے سب سے بڑے سکینڈل اور اس معاملے پر ہونے والی عدالتی کارروائی سے غیر حاضری پر 15 برس قید کی سزا سُنائی گئی ہے۔

لینرڈ گلین فرانسس (جنھیں ’فیٹ لینرڈ‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے) نے سنہ 2015 میں امریکی بحریہ کے سینیئر اہلکاروں کو لاکھوں ڈالر کیش، طوائفوں، پُرتعیش سفر اور اعلیٰ معیار کی شراب اور سگاروں کی شکل میں رشوت دینے کے جرم کا اعتراف کیا تھا۔

فرانسس کے مطابق یہ رشوت دینے کے بدلے انھوں نے امریکی بحریہ سے خفیہ معلومات حاصل کیں اور اُن کی بنیاد پر اپنی کمپنی کے لیے امریکی بحریہ سے ساڑھے تین کروڑ ڈالر سے زیادہ کی ادائیگیاں کروائیں۔

فرانسس کو سنہ 2022 میں سزا سُنائی جانی تھی لیکن وہ اُسی سال ستمبر میں فرار ہو گئے تھے تاہم کچھ ہی دن میں انھیں دوبارہ پکڑ لیا گیا تھا۔

عدالت نے 60 سالہ فرانسس پر ڈیڑھ لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا اور انھیں یہ حکم بھی دیا کہ وہامریکی بحریہ کو معاوضے کے طور پر دو کروڑ ڈالر بھی ادا کریں۔

اُن کی سنگاپور میں واقع کمپنی ’گلین ڈیفنس میرین ایشیا‘ پر بھی تین کروڑ 60 لاکھ ڈالر جرمانہ عائد کیا گیا ہے جبکہ پانچ سال کے لیے اس کمپنی کو زیر نگرانی رکھا جائے گا۔

امریکی حکام کے مطابق اس سکینڈل کی وجہ سے لوگوں کے بحریہ کے افسران پر اعتماد کو ٹھیس پہنچی اور اس کے اثرات طویل عرصے تک محسوس کیے جائیں گے۔

فرانس کو سنہ 2013 میں امریکی ریاست کیلیفورنیا سے گرفتار کیا گیا تھا جبکہ سنہ 2015 میں انھوں نے رشوت اور فراڈ کے الزامات کا اعتراف جرم کیا تھا۔

ستمبر میں فرار کے کچھ ہی دن بعد انھیں وینزویلا سے اُس وقت گرفتار کر لیا گیا جب وہ وہاں سے روس داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔

فرانسس کے کیس کو ’فیٹ لینرڈ سکینڈل‘ کا نام ان کے جسمانی خدوخال کی بنیاد پر دیا گیا۔

گذشتہ برس فرانسس کی کیلیفورنیا واپسی وینزویلا کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے ذریعے ممکن ہوئی۔ قیدیوں کے اس تبادلے میں وینزویلا کے صدر نکلولس میڈرو کے ایک قریبی ساتھی کی رہائی کے بدلے 10 افراد کو امریکہ کے حوالے کیا گیا تھا۔

امریکہ کی اٹارنی تارا میکگرتھ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’لینرڈ فرانسس نے امریکی بحری افواج کی سالمیت کو نقصان پہنچاتے ہوئے ٹیکس دہندگان کے ڈالروں سے اپنی جیبیں بھریں۔‘

’اُن کی دھوکہ دہی اور ہیرا پھیری کے اثرات طویل عرصے تک محسوس کیے جائیں گے لیکن آج انصاف ہو گیا۔‘

امریکی اٹارنی کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق فرانسس نے امریکی بحریہ کے اندر کئی برس تک رشوت اور بدعنوانی کو ’پروان چڑھایا‘ لیکن حراست کے دوران انھوں نے تفتیش کاروں کو اسٹیبلشمنٹ میں ’بدعنوانی‘ سے پردہ اٹھانے میں مدد کی۔

فرانسس نے تفتیش کاروں کو چھوٹے افسروں سے لے کر ایڈمرل کے عہدے تک امریکی بحریہ کے سینکڑوں اہلکاروں کے بارے میں تفصیلی معلومات فراہم کی ہیں۔

امریکہ کے ڈیفینس ڈیپارٹمنٹ آفس آف انسپیکٹر جنرل کے ڈائریکٹر کیلی مایو کا کہنا ہے کہ ’فرانسس کی سزا دھوکہ دہی کی اس طویل سکیم کو بند کرتی ہے، جس کا ارتکاب انھوں نے بحریہ کے مختلف عہدیداروں کی مدد سے کیا۔‘


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.