خود کو پیدائشی نہیں شعوری مسلمان سمجھتا ہوں، حمزہ علی عباسی کا اہم بیان

image

مذہب اسلام کی خاطر کچھ عرصے تک شوبز سے کنارہ کشی اختیار کرکے واپس شوبز میں آنے والے حمزہ علی عباسی نے کہا ہے کہ وہ خود پیدائشی نہیں بلکہ شعوری مسلمان سمجھتے ہیں۔

حمزہ علی عباسی نے حال ہی میں ایک پوڈکاسٹ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے مختلف سوالات کے جوابات دیے اور مذہب کی طرف اپنے رجحان کے حوالے سے بھی کھل کر بات کی۔

اداکار نے کہا کہ جب وہ شوبز کی دنیا میں گم تھے، تب ان کے ذہن میں اکثر سوال آتا تھا کہ اگر موت کے بعد دوسری دنیا ہے تو وہ کون سی ہے اور اس دنیا کے تخلیق کار کون ہیں؟

ان کا کہنا تھا کہ مذہب کی جانب راغب ہونے کے لیے ان کی زندگی میں کوئی سانحہ نہیں آیا بلکہ وہ خود سے زندگی اور دنیا کی حقیقت جاننے کے لیے راغب ہوئے۔

انہوں نے بتایا کہ ان کے ذہن میں اکثر یہ سوال آتا تھا کہ موت کے بعد کیا ہوگا؟ اور اگر کچھ نہیں ہوگا تو پھر اسی دنیا کو ہی اختتام سمجھ کر زندگی کے مزے لوٹے جائیں۔

حمزہ علی عباسی کے مطابق زندگی، موت، آخرت اور موت کے بعد کی زندگی کو سمجھنے کےلیے ہی وہ مذاہب کی جانب راغب ہوئے اور انہوں نے پہلے مذاہب ابراہیمی کا مطالعہ کیا، جس کے بعد اسلام کی جانب راغب ہوئے۔

اداکار کا کہنا تھا کہ انہوں نے یہودیت اور مسیحیت سمیت دیگر مذاہب کا بھی بغور مطالعہ کیا، جس کے بعد ہی انہوں مذہب اسلام کا وسیع مطالعہ کیا اور سمجھ پائے کہ موت کے بعد کی زندگی ہی آخری ہے۔

انہوں نے کہا کہ مختلف مذاہب کے بغور مطالعے کی وجہ سے ہی وہ خود کو پیدائشی نہیں بلکہ شعوری مسلمان کہتے ہیں، یہ ان کا اپنا دعویٰ ہے۔

انہوں نے خود کو اداکار قرار دیا اور کہا کہ انہوں نے کسی کے کہنے نہیں بلکہ مطالعے کے بعد ہی اسلام کو سمجھا اور اپنایا۔

حمزہ علی عباسی نے کہا کہ ان کے ذہن میں مختلف سوالات آتے رہتے ہیں اور وہ تمام سوالوں کے لیے اپنے ذہن کو کھلا رکھتے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ عین ممکن ہے کہ انہیں سوالوں کے جوابات ملے وہ غلط ہوں لیکن وہ اپنے سوالوں کے درست جوابات کے لیے کوشش کرتے رہیں گے۔

خیال رہے کہ ماضی میں حمزہ علی عباسی نے مذہب کی خاطر کچھ عرصے کے لیے شوبز سے کنارہ کشی بھی اختیار کی تھی۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.