سنیونگ کا یہ امتحان یونیورسٹی میں داخلے کے لیے دیا جاتا ہے اور اس میں اچھی کارکردگی مستقبل میں آپ کی ملازمت، آمدن اور حتیٰ کہ ذاتی تعلقات پر بھی اثرانداز ہوتی ہے۔ جنوبی کوریا کے نوجوانوں کے لیے امتحان کا یہ دن بہت اہم ہوتا ہے اور اس دن پورا ملک رک جاتا ہے۔
آٹھ گھنٹے، پانچ پرچے، چار وقفے، ایک دن اور ایک ہی موقع۔
یہ الفاظ جنوبی کوریا کے مشکل ترین اور طویل امتحان سنیونگ کو بیان کرتے ہیں۔ آٹھ گھنٹوں پر محیط امتحان جس میں پانچ پرچے لیے جاتے ہیں اور اس دوران طلبا کو چار وقفے لینے کی اجازت ہوتی ہے۔ مگر یہ سب ایک ہی دن میں ہوتا ہے اور اس امتحان کے لیے ایک ہی موقع ملتا ہے۔
مگر یہ امتحان جنوبی کوریا میں نوجوانوں کی زندگیاں تبدیل کر رہا ہے۔
سنیونگ کا یہ امتحان یونیورسٹی میں داخلے کے لیے دیا جاتا ہے اور اس میں اچھی کارکردگی مستقبل میں آپ کی ملازمت، آمدن اور حتیٰ کہ ذاتی تعلقات پر بھی اثرانداز ہوتی ہے۔
جنوبی کوریا کے نوجوانوں کے لیے امتحان کا یہ دن بہت اہم ہوتا ہے اور اس دن پورا ملک رک جاتا ہے۔ یہ ہر سال نومبر میں ایک بار ہی ہوتا ہے۔
رواں برس یہ جمعرات 14 نومبر کو منعقد ہو رہا ہے۔ یہ امتحان جنوبی کوریا کے طلبا کو اپنی قابلیت اور صلاحیت ثابت کرنے کا ایک موقع فراہم کرتا ہے۔
یہ ٹیسٹ کتنا مشکل ہے اور طلبا اس کی تیاری کیسے کرتے ہیں اور ان کے پاس اس مشکل ترین امتحان کو پاس کرنے کے کیا گرُ ہیں؟ یہ جاننے کے لیے ہم نے اس سال اس امتحان کی تیاری کر رہے جنوبی کوریا کے کچھ نوجوانوں سے بات کی ہے۔
’میرا روزمرہ کا معمول سنیونگ کے گرد ہی گھومتا ہے‘
سنیونگ امتحان آٹھ گھنٹے تک جاری رہتا ہے اور ہر پرچے کے بعد 20، 20 منٹ کا وقفہ ہوتا ہے جبکہ اس دوران کھانے کے لیے 50 منٹ کا وقفہ بھی دیا جاتا ہے۔
ہر پرچہ تقریباً 80 سے 107 منٹ دورانیے کا ہوتا ہے اور اس دوران مکمل توجہ درکار ہوتی ہے۔
19 سالہ ہایونمن ہوانگ کہتے ہیں کہ ان کے کچھ دوست امتحان کی تیاری کے دوران روزانہ وہی کھانا کھاتے ہیں جو انھوں نے سنیونگ امتحان کے دن کھانے کا سوچ رکھا ہے تاکہ وہ اس دن اس کھانے کو اچھی طرح سے ہضم کر سکیں۔
امتحان دینے والے امیدواروں میں یہ ایک عام عادت ہے، طلبا امتحان کے دن اپنا کھانا اپنے ساتھ لاتے ہیں۔
طلبا کو تلقین کی جاتی ہے کہ امتحان کے دن وہ کچی خوراک، مسالے دار پکوان یا آٹے اور میدے سے بنی چیزیں جیسا کہ بریڈ یا نوڈلز نہ کھائیں۔
اس امتحان کی تیاری سے متعلق آن لائن گروپس پر والدین اور طلبا ایک دوسرے کو مشورے دیتے ہیں کہ اس دن کیا کھایا جائے اور کس طرح کے کھانے سے گریز کیا جائے۔
کیلے اور سیب جیسے پھل کھانے کا مشورہ دیا جاتا ہے جبکہ تیزابیت کی صورت میں کھٹی یا ترش چیزیں کھانے سے منع کیا جاتا ہے۔ ایسے میں پروٹین بھی اہم ہے۔
سنیونگ امتحان کے دن ایک صحت مند لنچ باکس میں چاول، بیکڈ مچھلی، چکن بریسٹ، سبزیاں یا گرم سوپ تجویز کیا جاتا ہے۔
ہوانگ کہتے ہیں کہ ’میرے کچھ دوست کا روزانہ صبح اٹھنے اور رات کو سونے کا معمول ایک ہے۔ وہ مخصوص وقت پر سوتے اور اٹھتے ہیں تاکہ ان کا جسم سنیونگ امتحان کے لیے تیار ہو سکے۔‘
وہ کہتے ہیں کہ ’اگر آپ توجہ سے امتحان دینا چاہتے ہیں تو اس کے لیے ضروری ہے کہ آپ کے جسم نے اچھا آرام کیا ہو۔‘
امتحان کے دوران ایک اور مشکل یہ ہے کہ آپ ٹوائلٹ کی حاجت کی وجہ سے اپنی توجہ ہٹا نہیں سکتے۔ کیونکہ امتحان کے دوران ٹوائلٹ جانا ممکن نہیں کیونکہ اگر ایک مرتبہ آپ کمرہِ امتحان سے اٹھ گئے تو دوبارہ واپس آ کر توجہ یکجا کرنا مشکل ہوتا ہے۔
ہوانگ کہتے ہیں کہ سنیونگ کی تیاری کے لیے متعدد بار20 منٹ کے وقفے سے پرچے دے کر انھوں نے اپنے مثانے کو کنٹرول کرنا سیکھ لیا ہے۔
20 سالہ کانگ جونہی دوبارہ اس امتحان کو دے رہے ہیں اور انھوں نے خود کو اس کی تیاری کے لیے وقف کر رکھا ہے۔ دوبارہ امتحان دینے والے طالب علم کے طور پر وہ اپنے روز مرہ کے معمول کو زیادہ منظم کرنے پر کام کر رہے ہیں۔
وہ اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ ’جب پچھلی بار میں نے یہ امتحان دیا تھا اس وقت میں اس کی تیاری اس طرح نہیں کر سکا جیسی کر سکتا تھا۔‘
وہ کہتے ہیں کہ اس مرتبہ وہ سنیونگ کے امتحان کے لیے ’پوری طرح سے پرعزم‘ ہیں جس میں ہر صبح 06:30 بجے اٹھنا اوراہم مضامین کے ٹیسٹ دینا شامل ہے۔ ان ٹیسٹوں کو ’بالکل سنیونگ کے اصل شیڈول کی طرز‘ پر مرتب کیا گیا ہے۔
20 سالہ نوجوان پچھلے سال سنیونگ امتحان میں اپنے نتیجے سے خوش نہیں تھے اور اپنے دوستوں میں سے وہ واحد شخص ہیں جس نے دوبارہ ٹیسٹ دیا ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ تنہائی مشکل ہو سکتی ہے، کیونکہ اس کے دوست پہلے ہی یونیورسٹی کی زندگی سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔ پھر بھی، وہ اپنی پوری کوشش کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
سنیونگ کے لیے تیاری آپ کو یہ سکھاتی ہے کہ آپ اپنے ہدف یا مقصد تک کیسے پہنچ سکتے ہیں۔‘
فرضی ٹیسٹ طلبا کے لیے مددگار ثابت ہوتے ہیں
فرضی یا موک ٹیسٹ سنیونگ کا امتحان دینے والوں کے لیے ایک اہم چیز ہیں۔ ہر سال قومی سطح پر تین موک ٹیسٹ ہوتے ہیں اور طلبا پرائیویٹ اکیڈمیوں کی طرف سے پیش کردہ اضافی فرضی ٹیسٹ بھی دے سکتے ہیں۔
یو جونگ کانگ کہتی ہیں کہ سنیونگ امتحان کے لیے یہ ٹیسٹ بہت مددگار ثابت ہوتے ہیں۔
وہ اپنا تجربہ بیان کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ ’پہلے پہل میں طویل دورانیے کے لیے اپنی توجہ مرکوز نہیں کر پاتی تھی لیکن پھر کچھ فرضی یا موک ٹیسٹ دینے کے بعد میں نے بہتر طور پر توجہ دینا سیکھ لیا۔ وہ خود کو بار بار یہ سمجھاتی رہتی یا دہراتی رہتی ہیں کہ ’بہت زیادہ گبھرانا نہیں ہے۔‘
ہماری ملاقات کانگ سے ہوئی جوسیئول کے علاقے گنگنم کے علاقے میں ایک کرایم سکول (ٹیوشن سینٹر) پر تیاری کرواتے ہیں۔یہ ’کرام سکول‘ جنوبی کوریا میں مقبول ہیں جو نوجوانوں کو سنیونگ کی تیاری کروانے میں مدد کرتے ہیں۔
اس کے آس پاس کے کیفے ان طلبا سے بھرے پڑے ہیں جو آخری وقت پر امتحان کے لیے دہرائی کر رہے ہیں اور ان کیفوں کی کھڑکیوں پر امتحان میں کامیابی حاصل کرنے کی عبارتیں لکھی ہیں۔
کانگ، جنوبی کوریا میں دیگر ٹیوشن سینٹر چلانے والوں کی طرحسنیونگ کی تیاری کے لیے پوری طرح پرعزم ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ ’مستقبل کو محفوظ بنانے کا واحد طریقہ تعلیم ہے۔‘
اس کا بہت سا دارومدار آپ کے نتیجے پر ہے۔ یہ معاشرے میں آپ کی عزت، دوسروں کی نظروں میں آپ کا مقام طے کرتا ہے۔ حتی کہ آپ کے ذاتی یا رومانوی تعلقات اور شادی کے لیے ساتھی کے انتخاب میں بھی کردار ادا کرتا ہے۔
سنیونگ امتحان میں پانچ لازمی مضامین کا پرچہ لیا جاتا ہے جن میں کورئین میتھس، انگریزی، کورئین تاریخاور سوشل سائنس یا سائنس کا ایک مضمون شامل ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ ایک آپشنل مضمون زبان کا بھی ہوتا ہے جس میں آپ فرانسیسی، چینی، جاپانی، روسی یا عربی زبان کا امتحان دیتے ہیں۔
سانگ وونگ لی جو اس سال ہائی سکول جونیئر کے طور پر امتحان دے رہے ہیں۔سٹیمینا، رفتارکی اہمیت اور خود اعتمادی قائم رکھنے پر زور دیتے ہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ ’میں صبح سویرے کورین موک ٹیسٹ دینے کا مشورہ دیتا ہوں۔‘ درحقیقت وہ ’امتحان شروع ہونے کے عین وقت‘ پر اپنا موک ٹیسٹ شروع کرتے ہیں کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ اچھی شروعات کے لیے یہ بہت ضروری ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ ’اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ نے پہلے مضمون کے پرچے میں گڑبڑ کر دی ہے، تو اس کے بعد آنے والے پرچوں میں آپ کی کارکردگی متاثر ہونے کا زیادہ امکان ہے۔‘
وہ دوپہر کے کھانے کے بعد توجہ برقرار رکھنے کی ضرورت پر بھی زور دیتے ہیں۔
’دوپہر کے کھانے کے بعد، آپ انگریزی کے مضمون کا پرچہ حل کریں، جس میں سننے کا سیکشن بھی شامل ہے۔ لہذا، آپ کو یہ یقینی بنانا ہوگا کہ آپ کو زیادہ نیند نہیں آرہی ہے۔‘
زندگی بدلنے والا دن
جونگ ہو رو ایک ٹیوشن سینٹر کے ٹیچر ہیں جو مختلف طرح کے طلبا کے گروہ کو پڑھاتے ہیں۔ ان میں ایسے طلبا بھی ہیں جو دوبارہ امتحان میں بیٹھ رہے ہیں اور کچھ ایسے بھی جو اس امتحان کی تیاری کے لیے ملک کے دیہی علاقوں سے پڑھنے کے لیے سیئول آئے ہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ ’امتحان دینے والوں کے لیے سب سے اہم چیز ان کی خود اعتمادی ہے۔ انھیں اس دن خود پر اور ان کے جوابات پر یقین کرنے کی ضرورت ہے۔ ایک بار جب وہ کمرہ امتحان میں ہوں تو کوئی بھی ان کی مدد نہیں کر سکتا۔‘
وہ ٹیسٹ کی تیاری کے دوران ’روز مرہ کے معمول کی پابندی کرنے پر بھی زور دیتے ہیں اور طلبا کو 08:40 سے پہلے تیار ہونے کی ترغیب دیتے ہیں۔ یہ ٹیسٹ شروع ہونے کا وقت ہے۔
سنیونگ ٹیسٹ دینے والوں کی مدد کے لیے پوری قوم موجود ہوتی ہے۔ پولیس افسران، فائر فائٹرز، اور ایمبولینسیں صبح سویرے کھڑی ہوتی ہیں تاکہ دیر سے آنے والے طلبا کو امتحانی مراکز تک لے جا سکیں۔
اس دن سڑکوں پر ٹریفک کو کم کرنے کے لیے کوریا میں بہت سی کمپنیاں اپنے ملازمین کو اس دن کچھ دیر سے آنے کا کہتی ہیں ، یہاں تک کہملک کی سٹاک مارکیٹ بھی دیر سے کھلتی ہے۔
انگریزی کے پرچے کے دوران سننے کے ٹیسٹ کے دوران ملک میں تمام ہوائی جہازوں اور طیاروں کو 35 منٹ تک گراؤنڈ کیا جاتا ہے۔
ملک کے کچھ سکول کو بند کر کے وہاں امتحانی مراکز بنائے جاتے ہیں جبکہ چھوٹے بچے اپنے بڑے ساتھیوں کی دل جمی کے لیے باہر کھڑے ہو کر ڈھول بجاتے ہوئے نعرے لگاتے ہیں۔
روہو بطور ایک استاد آٹھ گھنٹے کے طویل امتحان کے دوران اپنی توانائی کو برقرار رکھنے کے بارے میں فکر مند طلبا کو مشورہ دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’میں ہمیشہ ان سے کہتا ہوں، جاؤ اور چہل قدمی کرو۔‘
’طلبہ کے خیال میں یہ ضروری ہے کہ آپ اپنی نشست پر بیٹھیں اور امتحان سے پہلے آپ نے جو کچھ سیکھا اس کا جائزہ لیں۔ لیکن میں کہوں گا کہ تھوڑی سی چہل قدمی کریں۔ امتحانی مرکز کے اندر چہل قدمی کرنا ٹھیک ہے۔ یہ آپ کو جگائے رکھے گا۔‘
’خاص طور پر انگلش ٹیسٹ کے لیے کیونکہ دوپہر کے کھانے کے وقفے کے بعد آپ کو نیند آنے کا امکان ہے۔‘