12 سے 17 سال کے درمیان کی عمر کی بچیاں اس فوٹیج میں سرخ اور سنہری لہنگا چولی اور گھاگرے میں ملبوس ہیں تاہم حاص بات یہ ہے کہ یہ تمام دیدہ زیب لباس پرانے کپڑوں کو نیا اور قابل استعمال روپ دے کر بنائے گئے ہیں۔
سرخ رنگ کا لہنگا، گھاگرا، ساڑھی، چولی یا کرتا پاجامہ ۔۔۔ گوٹا کناریسے سجے دوپٹے، ماتھے پر ٹیکا جھومر اور گہنے، کسی کی آنکھوں پر سیاہ چشمہ تو کسی نے ماڈلنگ کے انداز میں جوتے ہاتھ میں تھامے ہوئے۔ یہ سب کچھ ہے اس فیشن شو کی وائرل ویڈیو میں جس کے کلپس نے انڈیا بھر میں دھوم مچا رکھی ہے۔
12 سے 17 سال کے درمیان کی عمر کی بچیاں اس فوٹیج میں سرخ اور سنہری لہنگا چولی اور گھاگرے میں ملبوس ہیں تاہم خاص بات یہ ہے کہ یہ تمام دیدہ زیب لباس پرانے اور عطیہ کیے گئے کپڑوں کو نیا اور قابل استعمال روپ دے کر بنائے گئے ہیں۔
اس ویڈیو میں سرخ رنگ کے لباس میں سجے سنورے نوجوان لڑکے اور لڑکیاں ٹاپ ماڈلز کے اندازمیں پوز بنائے کھڑے ہیں۔
لڑکیوں کی اکثریت پر مبنی اس گروپ کے بچے پسماندہ سکول کے طالب علم ہیں لیکن اس وائرل ویڈیو نے ان بچوں کو گویا مقامی ’سلیبریٹی‘ کی حیثیت دے دی ہے۔
ان نوجوان ہنرمندوں نے پرانے کپڑوں سے ان دیدہ زیب لباسوں کو ڈیزائن اور تیار کیا اور ان کی نمائش کے لیے ماڈلنگ کی۔ اس دوران پس منظر میں کچی بستی کی بوسیدہ دیواریں تھیں جبکہ کچی پکی چھتیں ان کے لیے ریمپ واک بن گئیں۔
اس فیشن شو کی ویڈیو کو ایک 15 سالہ لڑکے نے فلمایا اور ایڈیٹ کیا ہے۔
مشہوری کی مہم میں سبیاساچی مکھرجی کا انتخاب
اس ویڈیو نے پہلی بار اس وقت لوگوں کی توجہ حاصل کی جب اس ماہ کے شروع میں لکھنؤ شہر میں ایک غیر سرکاری تنظیم (این جی او) انوویشن فار چینج کے انسٹاگرام پیج نے اسے شائع کیا تھا۔
انوویشن فار چینج نامی چیریٹی کی تنظیم شہر کی کچی آبادیوں کے تقریباً 400 بچوں کے ساتھ کام کرتی ہے۔ انھیں مفت تعلیم، کھانا اور ملازمت کے لیے مہارت اور ہنر سکھانے میں مدد فراہم کرتی ہے۔ اس شوٹ میں نظر آنے والے بچے اسی تنظیم کے طالب علم ہیں۔
ویڈیو میں موجود ماڈلز میں سے ایک 16 سال کی مہک کنوجیہ بھی ہیں جنھوں نے بی بی سی کو اپنے اس شوٹ کے بارے میں بتایا کہ ’وہ اور ان کی ساتھی طالبات نے انسٹاگرام پر بالی وڈ اداکاراؤں کے طرز زندگی اور لباس کو قریب سے دیکھا اور اکثر نے انھی کے لباس کو اپنے لیے نقل کیا تھا۔
’اس بار ہم نے مل کر اپنے وسائل کو ایک جگہ جمع کرنے کا فیصلہ کیا اور ایک گروپ کے طور پر کام کیا۔‘
اپنے پروجیکٹ کی مشہوری کے لیے انھوں نے دانشمندی سے سبیاساچی مکھرجی کو چنا۔
یاد رہے کہ سبیاساچی مکھرجی انڈیا کے سب سے بڑے فیشن ڈیزائنرز میں سے ایک ہیں، جو ایک عرصے سے بالی وڈ کی مشہور شخصیات، ہالی وڈ کی اداکاراؤں اور ارب پتی افراد کے کپڑے ڈیزائن کر رہے ہیں۔
سنہ 2018 میں کم کارڈیشین نے ووگ شوٹ کے لیے انھی کی ڈیزائن کردہ سرخ ساڑھی پہنی تھی۔
مکھرجی کو انڈیا میں کنگز آف ویڈنگ بھی کہا جاتا ہے۔ انھوں نے ہزاروں دلہنوں کو تیار کیا ہے جن میں بالی وڈ کی مشہور شخصیات جیسے انوشکا شرما اور دپیکا پڈوکون بھی شامل ہیں۔
پریانکا چوپڑا نے بھی نک جوناس سے شادی کے وقت بھی جو شاندار سرخ لباس پہنا وہ سبیاساچی کا ڈیزائن کردہ تھا۔
مہک نے کہا کہ ان کا پروجیکٹ ’یہ لال رنگ‘ (رنگ سرخ) ڈیزائنر کے ہیریٹیج برائیڈل کلیکشن سے متاثر تھا۔
’ہم نے ان کپڑوں کو علیحدہ کیا جو ہمارے پاس عطیہ کے طور پر آئے تھے اور تمام سرخ رنگ کی چیزوں کو علیحدہ کیا پھر ہم نے ان لباسوں پر توجہ مرکوز کی جو ہم بنانا چاہتے تھے اور انھیں ترتیب دینا شروع کیا۔‘
’ہم نے پورے انڈیا کے دل جیت لیے‘
مہک نے اس تمام تجربے کو اپنے لیے انتہائی دلچسپ قرار دیا۔
’یہ محنت طلب کام تھا - لڑکیوں نے تین چار دنوں میں تقریباً ایک درجن کپڑے سلائی کیے۔ تاہم یہ کام کرنے میں انھیں بہت مزا آیا۔‘
مہک کہتی ہیں کہ ریمپ واک کے لیے انھوں نے سبیاساچی ویڈیوز میں ماڈلز کا بغور مطالعہ کیا اور ان کی انداز کو نقل کیا۔
’بالکل انھی ماڈلز کی طرح ہم میں سے کچھ نے دھوپ کے چشمے پہن رکھے تھے، ایک نے سٹرا کے ساتھ شربت کے سپ لینے کا پوز کیا تو کسی نے کپڑوں کی گھٹڑی بغل میں دبائے واک کی۔‘
اسی میں کچھ روایتی انداز میں بھی پیش ہوئے۔
مہک نے بتایا کہ ’شوٹنگ کے ایک موقع پر مجھے ہنسنا تھا، اسی وقت کسی نے کچھ مضحکہ خیز بات کی اور مجھے بے ساختہ ہنسی آ گئی۔‘
یہ ہمارے لیے ایک پرجوش منصوبہ تو تھا ہی لیکن ساتھ ہی اس کے نتیجے میں ہم نے پورے انڈیا کے دل جیت لیے ہیں۔ انتہائی کم بجٹ کے ساتھ عطیہ کردہ کپڑوں کے ساتھ اس فیشن شو کی یہ ویڈیو اس وقت وائرل ہو گئی جب مکھرجی نے اسے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر ہارٹ ایموجی کے ساتھ ری پوسٹ کیا۔
اس مہم کو بڑے پیمانے پر پذیرائی ملی ہے اور اس دوران سوشل میڈیا پر بہت سے لوگوں نے اس کام کا پیشہ ور افراد سے موازنہ کیا ہے۔
وائرل ویڈیو نے فلاحی ادارے کیجانب بہت زیادہ توجہ مبذول کرائی ہے اور کئی ٹی وی چینلز نے ان کے سکول کا دورہ کیا ہے۔
کچھ بچوں کو مشہور ایف ایم ریڈیو سٹیشنز کے شوز میں شرکت کے لیے مدعو کیا گیا تھا اور بالی ووڈ اداکارہ تمنا بھاٹیہ بچوں سے سکارف لینے ان کے پاس گئیں۔
مہک اس شو پر ملنے والے رد عمل کو انتھائی غیر متوقع قرار دیتی ہیں۔
’یہ ایک خواب کے سچ ہونے کی طرح محسوس ہوتا ہے۔ میرے تمام دوست ویڈیو شیئر کر رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ 'آپ مشہور ہو گئے ہیں۔ میرے والدین نے جب یہ سنا تو ان کی خوشی کی انتھا نہیں رہی۔‘
‘ہم بہت اچھا محسوس کر رہے ہیں۔ اب ہماراصرف ایک خواب ہے،سبیاسچی سے ملاقات کرنا۔‘
’ہمارا مقصد کسی بھی طرح سے کم عمری کی شادی کو فروغ دینا نہیں‘
ایک جانب جب اس فیشن شو کو بہت سراہا جا رہا ہے وہیں بعض حلقوں سے اس پر تنقید بھی کی جا رہی ہے۔
کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ کیا نوجوان لڑکیوں کو دلہن کے لباس میں دکھانا ایسے ملک میں بچپن کی شادی کی حوصلہ افزائی کر سکتا ہے جہاں لاکھوں لڑکیوں کی شادی ان کے خاندانوں کی جانب سے 18 سال کی قانونی عمر سے پہلے ہی کر دی جاتی ہے۔
انوویشن فار چینج نے انسٹاگرام پر ایک پوسٹ میں اس تشویش کو دور کرتے ہوئے کہا کہ ’ان کا بچپن کی شادی کی حوصلہ افزائی کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
’ہمارا مقصد کسی بھی طرح سے کم عمری کی شادی کو فروغ دینا نہیں ہے۔ آج یہ بچیاں اس طرح کے خیالات اور پابندیوں کے خلاف لڑ کر ایسا کچھ کرنے کے قابل ہیں، مہربانی کرکے ان کی قدر کریں، ورنہ ان بچوں کے حوصلے پست ہو جائیں گے۔‘