انڈیا میں 190 کروڑ روپے کا ڈیجیٹل فراڈ جو ایک خاتون کی کال اور لوکیشن ٹریس کرنے پر بے نقاب ہوا

اعظم گڑھ کے اے ایس پی شیلندر لعل کے مطابق 190 کروڑ روپے 169 مختلف اکاؤنٹس میں منتقل کیے گئے تھے۔ تاہم اب تک پولیس لوگوں کے صرف دو کروڑ روپے منجمند کرنے میں کامیاب ہوئی ہے۔
fraud
Getty Images

انڈیا میں پولیس نے ایک ایسے گروہ کے 11 کارندوں کو گرفتار کیا ہے جنھوں نے آن لائن جوئے کی ایپس کے ذریعے لوگوں سے 190 کروڑ روپے ہتھیائے ہیں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی رابطے رکھنے والے اس گروہ نے لوگوں سے 190 کروڑ روپے کا فراڈ کیا ہے۔

اعظم گڑھ کے اے ایس پی شیلندر لعل کے مطابق 190 کروڑ روپے 169 مختلف اکاؤنٹس میں منتقل کیے گئے تھے اور اب تک وہ صرف دو کروڑ روپے منجمد کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

آن لائن فراڈ ہوا کیسے؟

ملزمان نے لوگوں سے 190 کروڑ روپے کا فراڈ کرنے کے لیے انڈین حکومت کی پابندی شدہ ایپس ریڈی انّا، لوٹس اور مہادیو کا استعمال کیا۔

اعظم گڑھ پولیس کے ایس پی ہیمراج مینا نے میڈیا کو بتایا کہ ملزمان نے لوگوں کو لالچ دیا کہ وہ ان کی رقم دُگنی کر سکتے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ملزمان نے لوگوں کو جوئے کی آن لائن ایپس پر اکاؤنٹ بنانے پر مجبور کیا اور پھر مختلف گیمز کے ذریعے ان کے ساتھ فراڈ کیا۔

اعظم گڑھ پولیس کے ایک افسر کے مطابق جن لوگوں نے گیمز کے لیے آن لائن ایپس پر اکاؤنٹ بنائے ان کے پیسے ملزمان نے جعلی اکاؤنٹس اور جعلی فون نمبرز کے ذریعے اپنے اکاؤنٹس میں منتقل کیے۔

یہی نہیں بلکہ پولیس کے مطابق ملزمان نے لوگوں کو پیسے جیتنے کی لالچ دینے کے لیے واٹس ایپ گروپس کا بھی استعمال کیا۔

پولیس افسران کا کہنا تھا کہ جوئے کی ایپس پر پیسے لگانے والے افراد کو پہلے چھوٹی رقم جیتنے دی جاتی تھی اور پھر لوگوں سے کہا جاتا تھا کہ وہ اور پیسے لگائیں۔

یہی وہ موقع ہوتا تھا جب یہ ملزمان لوگوں کے پیسے جعلی اکاؤنٹس میں منتقل کرتے تھے اور اپنے اکاؤنٹس اور سمز کو بلاک کر دیا کرتے تھے۔

اے ایس پی شلیندر لعل کے مطابق ملزمان نے لوگوں سے فراڈ کے ذریعے حاصل کیے گئے پیسے بیرونِ ملک اپنے ساتھیوں کو بھی منتقل کیے۔

گرفتاریاں کہاں ہوئیں اور پیسہ بیرون ملک کہاں منتقل کیا گیا؟

پولیس کے مطابق سائبر فراڈ کرنے والے ملزمان کا تعلق انڈیا کی مختلف ریاستوں سے ہے۔ ان میں سے چھ کا تعلق اترپردیش، دو کا بہار، دو کا اوڈیشہ اور ایک ملزم کا تعلق مدھیہ پردیش سے ہے۔

اعظم گڑھ کے ایس پی ہیمراج مینا کے مطابق ان ملزمان کے واٹس ایپ کے ذریعے سری لنکا اور متحدہ عرب عمارات سمیت متعدد ممالک میں اپنے ساتھیوں سے رابطے تھے۔

گروہ بےنقاب کیسے ہوا؟

ایس پی ہیمراج کے مطابق اعظم گڑھ کے سائبر کرائم پولیس سٹیشن میں اس گروہ کے خلاف ایک خاتون نے شکایت درج کروائی تھی اور اسی شکایت کی بنیاد پر لوگوں سے فراڈ کرنے والے ملزمان کے خلاف کارروائیاں شروع ہوئیں۔

ان کے مطابق خاتون کے شکایت درج کروانے کے بعد ملزمان کی لوکیشن ٹریس کی گئی اور ایک مکان پر چھاپہ مار کر 11 افراد کو گرفتار کیا گیا۔

پولیس نے ملزمان کے متعدد اکاؤنٹس میں دو کروڑ روپے منجمد کر دیے ہیں جبکہ ان کے قبضے سے 45 لاکھ روپے کی اشیا بھی ملی ہیں۔

گرفتار کیے گئے افراد کے پاس 35 لاکھ 40 ہزار نقد، 51 موبائل فون، چھ لیپ ٹاپ، 19 سِم کارڈز، سات چیک بُکس اور تین آدھار کارڈز بھی موجود تھے۔

ان کے مطابق گرفتار کیے گئے تمام افراد جوان ہیں جن کی عمر 20 سال کے پیٹے میں ہیں۔

ایس پی ہیمراج مینا نے لوگوں کو مشورہ دیا کہ وہ جلدی پیسہ کمانے کی لالچ میں سائبر فراڈ کا شکار نہ بنیں۔

انڈیا میں سائبر فراڈ کے واقعات اکثر رونما ہوتے رہتے ہیں۔ انڈین اخبار دا ہندو کی ایک رپورٹ کے مطابق سنہ 2020 اور 2024 کے دوران ایسے متعدد واقعات میں لوگوں کے ساتھ تین ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کا فراڈ کیا گیا ہے اور ملک بھر میں ان چار برسوں میں 5 لاکھ 82 ہزار ڈیجیٹل فراڈ کے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

اس دوران انڈیا کے نیشنل سائبر کرائم رپورٹنگ پورٹل پر بھی لوگوںنے ڈیجیٹل فراڈ کی چھ ہزار سے زائد شکایات درج کروائی ہیں۔

حالیہ برسوں میں ایسے کیس بھی سامنے آئے ہیں جب لوگوں کو جعلی سرکاری یا پولیس افسران کی جانب سے فون آئے ہیں۔ ان فون کالز میں لوگوں کو دھمکایا گیا کہ اگر وہ پیسے نہیں دیں گے تو انھیں گرفتار کیا جاسکتا ہے۔

ملک میں ڈیجیٹل فراڈ کے مقدمات میں اتنی تیزی سے اضافہ ہوا کہ رواں برس اکتوبر میں ریڈیو پروگرام ’من کی بات‘ میں وزیرِ اعظم نریندر مودی نے خود لوگوں کو خبردار کیا کہ وہ ڈیجیٹل فراڈ سے بچ کر رہیں۔


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.