امریکی صدر بائیڈن کے بیٹے کا جرم کیا تھا جس پر صدارتی ’غیر مشروط‘ معافی ملی

خصوصی صدارتی اختیارات استعمال کرتے ہوئے امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے بیٹے ہنٹر بائیڈن کو دو فوجداری مقدمات میں ’غیر مشروط‘ معافی دے دی ہے۔
Biden
Reuters

خصوصی صدارتی اختیارات استعمال کرتے ہوئے امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے بیٹے ہنٹر بائیڈن کو دو فوجداری مقدمات میں ’غیر مشروط‘ معافی دے دی ہے۔

اس سے قبل امریکی صدر نے صدارتی معافی کے اس امکان کو رد کر دیا تھا۔ مگر اپنے سابقہ موقف کے برعکس ابصدر بائیڈن نے کہا ہے کہ ان کے بیٹے کو ’ہدف بنایا گیا‘ ہے اور ان پر قائم کیے گئے مقدمات ’سراسر ناانصافی‘ تھے۔

ہنٹر بائیڈن نے ستمبر میں ٹیکس سے متعلق جرم کا اعتراف کیا تھا اور بعد میں انھیں ممنوعہ منشیات کے استعمال اور بندوق رکھنے کے الزام میں قصوروار قرار دیا گیا تھا۔ یوں ہنٹر پہلی بار کسی امریکی صدر کے ایسے بیٹے بنے جنھیں ان کے والد کے دور اقتدار کے دوران ایک جرم میں سزا سنائی گئی۔

اس صدارتی معافی پر اپنے ردعمل میں نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوال اٹھایا کہ کیا جو بائیڈن کی طرف سے ہنٹر کو دی جانے والی معافی میں ’چھ جنوری کے ’مغوی‘ شامل ہیں، جنھیں اب کئی برس سے جیل میں رکھا ہوا ہے؟ یہ اختیارات کا ناجائز استعمال اور انصاف کے منافی عمل ہے!۔‘

نومنتخب صدر کا اشارہ امریکی پارلیمنٹ پر چھ جنوری 2021 کے حملے کی طرف تھا جب ان کے حمایتیوں نے کیپیٹل ہِل پر دھاوا بولا تھا اور درجنوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔

بائیڈن نے اپنے بیٹے کو ’غیر مشروط معافی‘ کیوں دلائی؟

واضح رہے کہ جو بائیڈن کی اپنے بیٹے کے لیے معافی ان کے اس پہلے بیان کے برعکس ہے جس میں انھوں نے کہا تھا کہ وہ اس مقصد کے لیے اپنے صدارتی اختیارات استعمال نہیں کریں گے۔

دو ماہ قبل ستمبر میں وائٹ ہاؤس پریس سیکریٹری نے کہا تھا کہ صدر بائیڈن اپنے بیٹے کے لیے صدارتی معافی نافذ نہیں کریں گے۔

اتوار کی شام کو صدر جو بائیڈن نے کہا اگرچہ وہ انصاف کے نظام پر مکمل یقین رکھتے ہیں مگر ’سیاست نے اس عمل کو متاثر کیا ہے اور یوں یہاں اس معاملے میں ناانصافی ہوئی ہے۔‘

Hunter
Getty Images

صدر بائیڈن نے کہا کہ ’جب سے میں نے اپنا صدارتی عہدہ سنبھالا ہے، میں نے یہ کہا تھا کہ میں محکمہ انصاف کے فیصلوں میں دخل نہیں دوں گا اور میں اپنے کہے پر کاربند رہا حتیٰ کہ میری آنکھوں کے سامنے میرے بیٹے سے سراسر ناانصافی کی گئی۔‘

انھوں نے کہا کہ وہ اپنے صدارتی معافی کے فیصلے پر قائم ہیں کیونکہ ’جب میں نے فیصلہ کر لیا تو پھر اس میں مزید تاخیر کی کوئی معقول وجہ نہیں تھی۔‘ انھوں نے کہا کہ ’مجھے امید ہے امریکی شہری ایک باپ اور صدر کے فیصلے کو سمجھیں گے۔‘

اپنے ردعمل میں ہنٹر بائیڈن نے کہا کہ جو غلطیاں انھوں نے کیں، ان کی مدد سے انھیں ’سرعام بدنام کرنے کے لیے استعمال کیا گیا تاکہ اس سے میرے خاندان کا سیاسی اثر و رسوخ متاثر ہو۔‘

54 برس کے ہنٹر نے کہا کہ ’میں اس صدارتی معافی کو رائیگاں نہیں جانے دوں گا اور اب میں اپنی زندگی کو ان لوگوں کے لیے وقف کر دوں گا جو اب بھی بیمار اور مصیبت زرہ ہیں۔‘

صدر بائیڈن نے کہا کہ ہنٹر گذشتہ ساڑھے پانچ برس سے بہت شائستہ رہے ہیں۔ یہ پہلی بار نہیں ہے کہ امریکی صدر نے اپنے خاندان کے کسی رکن کو معاف کیا ہو۔

سابق صدر بل کلنٹن نے اپنے سوتیلے بھائی روجر کلنٹن کو سنہ 1985 میں کوکین سے متعلق ایک مقدمے میں سنائی گئی سزا کو سنہ 2001 میں صدارتی معافی سے ختم کر دیا تھا۔

سنہ 2020 میں ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی بیٹی ایوانکا کے سسر چارلس کشنر کو صدارتی معافی دی تھی۔ نومنتخب صدر ٹرمپ نے چارلس کشنر کو فرانس کے لیے نئے امریکی سفیر کے طور پر نامزد کیا ہے۔

Hunter Biden
Reuters

ہنٹر بائیڈن کا جرم کیا تھا اور امریکہ میں صدارتی معافی کا مطلب کیا ہے؟

ہنٹر بائیڈن کو اس مہینے دو فوجداری مقدمات میں سزا سنائی جانی تھی۔ غیرقانونی طور پر گن رکھنے کی پاداش میں انھیں جون میں سزا سنائی گئی تھی جس کے ساتھ ہی وہ پہلے ایسے سزا یافتہ شخص بن گئے جن کے والد امریکہ کے صدر تھے۔

ایک جیوری نے انھیں تین الزامات میں قصوروار قرار دیتے ہوئے کہا کہ انھوں نے ایک فارم پُر کرتے ہوئے اپنے منشیات کے استعمال اور ایک گن خریدنے سے متعلق جھوٹ بولا تھا۔

ستمبر میں 2016 سے لے کر 2019 میں ٹیکس گوشواروں کے مقدمے میں انھوں نے پورا ٹیکس نہ جمع کرانے کا اعتراف کیا تھا۔ ان پر عائد نو دفعات میں وقت پر ٹیکس چوری، ٹیکس کی عدم ادائیگی، ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانا اور ریٹرن ٹیکس کی غلط معلومات جمع کرانا شامل تھے۔

ہنٹر کو گن کے مقدمے میں 25 برس قید کی سزا، ٹیکس کے مقدمے میں 17 سال جیل میں گزارنے تھے۔ ماہرین نے نیو یارک ٹائمز کو بتایا کہ ہنٹر کو دونوں مقدمات میں ایک ساتھ قید گزارنی تھی۔

امریکی آئین مواخذے کے مقدمات کے علاوہ ریاست کے خلاف تمام مقدمات میں امریکی صدر کو جرائم کی معافی جیسے وسیع اختیارات دیتا ہے۔ اس مقدمے میں مکمل اور غیرمشروط صدارتی معافی کا مطلب یہ ہے کہ ہنٹر بائیڈن جنوری 2014 سے لے کر دسمبر 2024 تک تمام مقدمات سے بری ہو گئے ہیں۔

اب ہنٹر بائیڈن کو نہ صرف ان مقدمات میں آگے بھی کسی سزا سے نجات مل گئی ہے بلکہ وہ اب امریکی انتخابات میں نہ صرف ووٹ دے سکتے ہیں بلکہ وہ خود امریکی صدر کی دوڑ میں بھی شامل ہو سکتے ہیں۔

اگرچہ صدر کی معافی کے اختیارات کو بہت وسیع سمجھا جاتا ہے مگر یہ لامتناہی نہیں ہیں۔ مثلاً ایک صدر صرف فیڈرل نوعیت کے جرائم میں ہی معافی دے سکتے ہیں۔

اب یہ بات نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے تعلق رکھتی ہے کیونکہ وہ نیویارک میں اپنے خلاف اثاثے چھپانے والے مقدمے میں جنوری میں وائٹ ہاؤس میں واپسی کے باوجود خود کو معافی نہیں دے سکتے ہیں۔

بائیڈن کا یوٹرن اور صدارتی معافی: امریکی سیاست کیسے متاثر ہو گی؟

جو بائیڈن نے متعدد بار یہ کہا ہے کہ وہ اپنے بیٹے کو ’گن اور ٹیکس‘ کے مقدمات میں صدارتی معافی نہیں دیں گے۔ اتوار کی صبح ’تھینکس گِیونگ ڈے‘ کے بعد جب امریکی عوام کی توجہ کسی اور طرف تھی تو انھوں نے یہ اعلان کیا کہ انھوں نے اپنا ذہن بدل لیا ہے۔

میڈیا کو اپنے فیصلے سے متعلق دیے گئے اپنے بیان میں جو بائیڈن نے لکھا کہ ہنٹر کو ’توڑنے کی بہت کوششیں ہوئیں، جو ساڑھے پانچ برس تک شائستہ رہے، اس کے باوجود کہ ان پر غیرشفاف انداز میں مقدمہ چلایا گیا اور پھر انھیں خاص طور پر ہدف تنقید بنایا جاتا رہا ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ ’ہنٹر کو توڑنے کی کوشش میں، انھوں نے مجھے توڑنے کی کوشش کی ہے۔ اور یقین کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے کہ (یہ سب سلسلہ) اب یہاں رُک جائے گا۔ بہت ہو گیا۔‘

صدر بائیڈن کی وضاحت کچھ ایسی ہے اگر کسی نے حالیہ برسوں میں نومنتخب صدر ٹرمپ کی امریکہ نظام انصاف سے متعلق تنقید سنی ہو۔

سنہ 2021 میں وائٹ ہاؤس چھوڑنے سے قبل اپنے دور اقتدار میں ان کے قریبی ساتھیوں اور اتحادیوں کو جو متعدد فوجداری تحقیقات کا سامنا تھا انھیں معاف کر دیا تھا۔ ایسا کرتے ہوئے انھوں نے وائٹ ہاؤس کے اس طریقہ کار کو بھی بالائے طاق رکھا جس کے تحت صدارتی معافی کا اس طرح اطلاق کیا جاتا ہے۔

اگرچہ اس وقت ان کے اس اعلان پر تنقید ضرور ہوئی تھی مگر اس کے لیے انھیں کوئی سیاسی قیمت نہیں چکانی پڑی۔

اپنے وعدے توڑنے اور اپنے بیٹے کے لیے صدارتی معافی کے اختیارات استعمال کرنے پر صدر بائیڈن کو بھی شاید تنقید کا سامنا کرنا پڑے گا۔

ڈیموکریٹ پارٹی سے تعلق رکھنے والے ریاست کالوروڈو کے گورنر جیرڈ پولس نے جو بائیڈن کے فیصلے پر فوری طور پر جاری کردہ اپنے بیان میں کہا ہے کہ انھیں اس سے مایوسی ہوئی ہے اور یہ فیصلہ بائیڈن کی ’ساکھ کو متاثر کرے گا۔‘

چونکہ اب ویسے ہی صدر بائیڈن کا سیاسی کیریئر اختتام کو پہنچ رہا ہے تو انھیں اپنے اس فیصلے کی کوئی بھاری قیمت نہیں ادا کرنی پڑے گی۔

عوام کی توجہ جلد ہی نو منتخب صدر بائیڈن کی طرف ہو جائے گی۔ صدر بائیڈن نے صدارتی معافی کے طریقہ کار اور اصولوں اور بنیادوں کو ہمیشہ کے لیے بدل کر رکھ دیا ہے۔

اب ہر کوئی ایسی معافی کا خواہاں بن سکتا ہے۔ نومنتخب صدر ٹرمپ کے لوگوں نے اس پر فوری ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اب نئے صدر ٹرمپ امریکی نظام انصاف کی خامیوں کو دور کریں گے۔

یہ بات ذہن میں رہے کہ جب ٹرمپ وائٹ ہاؤس میں آئیں گے تو پھر وہ جوبائیڈن دور میں زیرعتاب آنے والے اپنے بہت سے کارکنان اور ساتھیوں کے لیے بھی صدارتی معافی کا اعلان کریں گے۔

خاص طور پر جنھیں امریکی پارلیمنٹ پر چھ جنوری 2021 کے حملوں میں سزائیں سنائی گئی تھیں۔


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.