عالمی شہرت یافتہ انڈین طبلہ نواز ذاکر حسین کے اہل خانہ نے اتوار کو ان کے انتقال کے حوالے سے میڈیا رپورٹس کی تردید ہے۔
قبل ازیں انڈین ٹیلی ویژن این ڈی ٹی وی نے ان کے منیجر نرمالا بچانی کے حوالے سے بتایا تھا کہ ان کا امریکہ کے شہر سان فرانسسکو کے ہسپتال میں انتقال ہوگیا ہے۔
ذاکر حسین کی بہن خورشید اولیا نے خبر ایجنسی پی ٹی آئی کو بتایا کہ ’اس وقت میرے بھائی کی حالت تشویشناک ہے۔ ہم انڈیا اور دنیا بھر میں ان کے فینز سے گزارش کر رہے ہیں کہ وہ ان کی صحت کے لیے دعا کریں۔‘
ان کا کہنا تھا ’وہ ایک ہفتے سے زیادہ عرصے سے عارضہ قلب کے علاج کے لیے ہسپتال میں داخل ہیں۔‘
ذاکر حسین مشہور طبلہ نواز استاد اللہ رکھا کے بیٹے ہیں۔
انڈین حکومت نے ذاکر حسین کی فنی خدمات کے اعتراف میں 1988 میں پدما شری، 2002 میں پدما بھوشن اور 2023 میں انڈیا کے دوسرے بڑے سول اعزاز پدما وی بھوشن سے نوازا۔
ذاکر حیسن عالمی ایوارڈز بھی حاصل کیے جن میں 5 گریمی ایوارڈز بھی شامل ہیں اور ان میں سے 3 گریمی ایوارڈز رواں سال انہیں دیے گئے۔
ممبئی میں پیدا ہونے والے ذاکر حسین اپنے والد استاد اللہ رکھا کے نقش و قدم پر چلتے ہوئے طبلہ نوازی کے فن کو بام عروج پر پنچایا۔
اپنے پہلے شو کی بکنگ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ذاکر حسین نے ایک انٹرویو کے دوران بتایا تھا کہ ایک دفعہ ان کے گھر ان کے والد کو کنسرٹ کی پیشکش کرتے ہوئے ایک خط آیا۔ استاد ذاکر حسین نے بتایا کہ اس خط کا جواب انہوں (ذاکر) نے لکھا کہ ’اللہ رکھا مصروفیات کے باعث اس کنسرٹ کی پیشکش کو قبول نہیں کرسکتے البتہ ان کا بیٹا اس میں شرکت کے لیے دستیاب ہے۔‘
تاہم ذاکر حسین نے اس خط میں یہ نہیں لکھا کہ ان کی عمر صرف 13 سال ہے۔ یوں اس جوابی خط کی بدولت 13 سال کی عمر میں ان کے موسیقی کی کیریئر کی شرعات ہوئی۔