سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ پاکستان کو ماحولیاتی تبدیلیوں کے چیلنجز کا سامنا ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے لاہور میں تقریب سے خطاب میں کہا کہ فوڈ سکیورٹی، ڈیزاسٹر مینجمنٹ، واٹر سکیورٹی سمیت دیگر عوامل پر غور کی ضرورت ہے۔
سانحہ اے پی ایس کو 10 سال بیت گئے ، زخم آج بھی تازہ
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ماحولیاتی تبدیلیوں کے چیلنجز کا سامنا ہے، گزشتہ سات سال میں موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے کوئی کام نہیں ہوا، عدالتوں نے ہمیشہ موسمیاتی ایمرجنسی کے مقدمات کو سنجیدہ لیا، عدالتوں نے کیسز پر ہدایات جاری کیں لیکن گراؤنڈ پر کچھ نہیں ہوا۔
جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا کہ کلائمیٹ فنانس ہی کلائمیٹ جسٹس ہے، کلائمیٹ ڈپلومیسی پرکام کرنے کی ضرور ت ہے، قطب جنوبی کے لئے ماحولیاتی انصاف بہت ضروری ہے، ہمارے یہاں ایڈمنسٹریشن کے مسائل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لگتا ہے حکومت کے پاس پیسے نہیں، 2017 میں قانون بنا لیکن ابھی تک اتھارٹی نہیں بنی،ہم سوموٹونہیں لے سکتے، ان کا کہنا تھا کہ 26ویں آئینی ترمیم بھی کلائمیٹ فنانس جیسا بڑا مسئلہ ہے، اربن اور ایگری کلچر پلاننگ پر بات کرنا ہو گی۔
پی آئی اے کے بین الاقوامی کرایوں میں بڑی کمی کا امکان
انہوں نے کہا کہ 90 کی دہائی میں انڈسٹریز کو بند کرنے سے لے کر دیگرعوامل پر بات کی گئی، ڈیزاسٹر مینجمنٹ اورواٹر سیکیورٹی کے عوامل پر غور کی ضرورت ہے، پاکستان میں کلائمیٹ فنانس امید کی ایک کرن ہو گا۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ ہم ٹرک کی بتی کے پیچھے لگے ہوئے ہیں، موسمیاتی ایمرجنسی کے لیے مربوط حکمت عملی بنانا ہو گی۔