سقوط ڈھاکا کو 53 برس مکمل ہو گئے، مشرقی پاکستان کی علیحدگی کا سانحہ 16 دسمبر 1971ء کو پیش آیا تھا جسے یوم سقوط ڈھاکہ کے طور یاد کیا جاتا ہے۔
16 دسمبر 1971 تاریخ کا وہ سیاہ دن ہے جب پاکستان دشمنوں کی سازشوں کی وجہ سے دو ٹکڑے ہو گیا اورمشرقی پاکستان بنگلہ دیش بن گیا۔
شیخ حسینہ واجد کے شوہر نے کراچی کے اٹامک انرجی ریسرچ سینٹرمیں ملازمت کی
سقوط ڈھاکہ 1971 کی پاک بھارت جنگ کا نتیجہ نہیں بلکہ اس کے پس پردہ کئی عوامل کار فرما ہیں، دور اندیشی پر مبنی پالیسیاں نہ ہونے کیساتھ اپنوں نے طاقت کو مسئلے کا حل سمجھا تو پاکستان کے وجود سے انکاری بھارت کی سازش نے جلتی پر تیل کا کام کیا۔
1970 کے انتخابات میں شیخ مجیب الرحمان کو اکثریت ملی مگر اقتدار کی منتقلی کا مرحلہ طے نہ پا سکا، بھارت نے موقع کو غنیمت جان کر آپریشن جیک پاٹ لانچ کیا، بھارتی فوج اور مکتی باہنی کے گٹھ جوڑ نے مشرقی پاکستان کی گلیوں میں خون کی ہولی کھیلی۔
سقوط ڈھاکہ، پاکستان کی تاریخ کا رستا ہوا زخم
ماضی کی تلخ یادیں آج بھی تازہ ہیں ، یہ دن ماضی سے سیکھنے اور دشمن کی چالوں سے خبردار رہنے کی یاد دہانی کراتا ہے۔ اس عظیم سانحہ کے حوالے سے ملک بھر میں آج سیاسی و سماجی تنظیموں کے زیر اہتمام مختلف تقریبات کا اہتمام کیا جا رہا ہے۔