انڈونیشیا میں منشیات سمگلنگ کے جرم میں سزائے موت کی قیدی فلپائنی خاتون کو وطن واپسی کے معاہدے پر دستخط کے بعد بدھ کو وطن روانگی سے قبل دارالحکومت جکارتہ منتقل کر دیا گیا۔فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق 39 سالہ دو بچوں کی ماں میری جین ویلوسو کو 2010 میں گرفتار کیا گیا تھا جب ان کے پاس موجود سوٹ کیس سے 2.6 کلوگرام ہیروئن برآمد ہوئی تھی اور انہیں سزائے موت سنائی گئی تھی۔انڈونیشیا کے صوبے یوگیاکارتا کی خواتین جیل سے اتوار کے روز پولیس کی نگرانی میں فلپائنی خاتون کو جکارتہ کی جیل میں پہنچا دیا گیا ہے جہاں سے انہیں بدھ کو فلپائن روانہ کر دیا جائے گا۔امیگریشن اور اصلاحات کے قائم مقام نائب آئی نیومن گڈے سوریا مٹارم نے پریس کانفرنس میں تصدیق کی ہے کہ فلپائنی خاتون کو 18 دسمبر کی رات فلپائن کی سیبو ایئرلائنز کے ذریعے وطن بھیجا جائے گا۔وزارت خارجہ کے ترجمان روئے سومیرات نے بتایا ہے ’ قانون نافذ کرنے والی ایجنسی سے ان کی منتقلی کی تفصیلات پر ابھی تک ہمیں کوئی باضابطہ معلومات حاصل نہیں ہوئیں۔
میری جین ویلوسو کے سوٹ کیس سے 2.6 کلوگرام ہیروئن برآمد ہوئی تھی۔ فوٹو اے پی
جکارتہ میں فلپائن کے سفارتخانے نے اس خبر پر تبصرے کی درخواست کا کوئی جواب نہیں دیا۔
فلپائن حوالگی کے معاہدے کے بعد پہلی بار اپنے کسی انٹرویو میں خاتون قیدی میری جین ویلوسو نے اس روانگی کو ’ انہونی‘ قرار دیا ہے۔فلپائنی خاتون کے عدالتی بیان میں بتایا گیا ہے ’وہ منشیات کے بین الاقوامی گروہ کے ہاتھوں استعمال ہوئیں اور انہیں بھرتی کرنے والے افراد کے گرفتار ہونے پر 2015 میں میری جین ویلوسو سزائے موت سے بال بال بچ گئیں۔
فلپائنی خاتون منشیات کے بین الاقوامی گروہ کے ہاتھوں استعمال ہوئیں۔ فوٹو ریپلر ڈاٹ کام
اکثریتی مسلم آبادی والے ملک انڈونیشیا میں منشیات کی سمگلنگ کی روک تھام کے لیے انتہائی سخت قوانین نافذ ہیں اور یہاں ماضی میں غیر ملکیوں کو اس جرم میں پھانسی کی سزا دی گئی ہے۔
انڈونیشیا کی وزارت امیگریشن اور اصلاحات کے مطابق نومبر کے آغاز تک 96 غیر ملکیوں کو سزائے موت سنائی گئی جو کہ تمام منشیات کے مقدمات میں ملوث تھے۔