روسی جنرل ایگور کا مشتبہ قاتل گرفتار، حیران کن انکشافات

image

روس میں الیکٹرک اسکوٹر میں نصب بم پھٹنے سے نیوکلیئر پروٹیکشن فورسز کے چیف لیفٹیننٹ جنرل ایگور کیریلوف کی ہلاکت پر ایک مشکوک شخص کو حراست میں لیا گیا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق روس کے فیڈرل سیکیورٹی بیورو نے گرفتار ملزم کے اعترافی بیان کی ویڈیو جاری کی ہے۔

جس میں ملزم کہتا ہے کہ یوکرین نے اُسے روسی نیوکلیئر پروٹیکشن فورسز کے دستوں کے چیف لیفٹیننٹ جنرل ایگور کیریلوف کو قتل کرنے کے بدلے میں ایک لاکھ ڈالر انعام اور یورپی ملک میں بسنے کی پیشکش کی تھی۔

روسی سیکیورٹی ایجنسی نے مزید کہا کہ یوکرین کی ہدایت پر وہ ماسکو پہنچا جہاں اسے گھریلو ساختہ دھماکا خیز آلہ ملا جس اس نے ایک الیکٹرک اسکوٹر پر نصب کیا۔

گرفتار ملزم نے بتایا کہ میں نے ایک گاڑی کرائے پر لی تھی اور اس کے ڈیش بورڈ پر ایک کیمرہ لگایا جس کی مدد سے یوکرین کے شہر ڈنیپرو میں بیٹھے ہینڈلرز قتل کی ویڈیو براہ راست دیکھ سکیں۔

روسی سیکیورٹی فورس کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ملزم اسی گاڑی میں بیٹھ کر لیفٹیننٹ جنرل ایگور کا رہائش گاہ سے باہر نکلنے کا انتظار کرنے لگا اور ان کے باہر آتے ہیں ریموٹ کنٹرول ڈیوائس کا بٹن دبا دیا۔

بٹن دباتے ہی موٹر سائیکل میں نصب بم دھماکے سے پھٹ گیا اور لیفٹیننٹ جنرل کی اپنے ساتھی کے ہمراہ موقع پر موت واقع ہوگئی تھی اور اس منظر کو یوکرین میں حکام نے براہ راست ویڈیو کے ذریعے دیکھا۔

قبل ازیں روسی سیکیورٹی فورسز نے بتایا تھا کہ ایک 29 سالہ شخص کو حراست میں لیا تھا جو دھماکے سے قبل جائے وقوعہ پر دیکھا گیا تھا۔

مشتبہ ملزم کی گرفتاری سی سی ٹی وی کی مدد سے کی گئی وہ ہڈ والی جیکٹ پہنے لیفٹیننٹ جنرل ایگور کی رہائش گاہ کے قریب دیکھا گیا تھا۔

روسی فیڈرل سیکیورٹی سروس نے بتایا کہ 29 سالہ نوجوان کا تعلق ازبکستان سے ہے جس نے تفتیش کے دوران بتایا کہ اُسے یوکرین کی انٹیلی جنس ادارے نے بھرتی کیا تھا۔

یاد رہے کہ یوکرین کی خفیہ انٹیلی جنس ایجنسی نے ماسکو میں روس کے نیوکلیئر پروٹیکشن فورسز کے چیف کے قتل کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

یوکرین کے انٹیلی جنس ادارے کا کہنا تھا کہ لیفٹیننٹ جنرل ایگور ہماری سرزمین پر کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کرنے کا ملزم تھا جن کا قتل ایک جائز ہدف کا حصول ہے۔

واضح رہے کہ روس کی تابکاری، کیمیائی اور حیاتیاتی تحفظ کے دستوں کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ایگور جیسے ہی گھر سے نکلے ایک زور دار دھماکے میں ان کی موت ہوگئی تھی۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.