آذربائیجان طیارہ حادثہ، جہاز کے گرنے سے پہلے دھماکے کی آواز سنی: مسافر

image

آذری ایئرلائن کی یہ پرواز بدھ کو قازقستان کے شہر اکتاؤ کے قریب گر کر تباہ ہو گئی۔

روئٹرز کے مطابق جب جنوبی روس کے علاقے سے اس طیارے کا رخ موڑا گیا اُس وقت روس کا دفاعی نظام یوکرین کے ڈرونز کے خلاف فعال تھا۔

مسافر طیارے کے اس حادثے میں کم از کم 38 افراد ہلاک جبکہ 29 زندہ بچ گئے تھے۔

مسافروں میں سے ایک سبونکل رخیموف نے ہسپتال سے روئٹرز کو بتایا کہ ’دھماکے کے بعد میں نے سوچا کہ طیارہ گرنے والا ہے۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’میں نے دھماکے کی آواز سُن کر دعائیں پڑھنا شروع کر دی تھیں اور مرنے کے لیے خود کو تیار کر لیا تھا۔‘

انہوں نے کہا کہ یہ واضح تھا کہ طیارے کو کسی نہ کسی طرح نقصان پہنچا ہے۔

طیارے میں سوار ایک اور مسافر نے روئٹرز کو بتایا کہ انہوں نے بھی زور دار دھماکے کی آواز سُنی۔

وفا شبانوفا نے کہا کہ ’میں بہت ڈری ہوئی تھی۔‘ انہوں نے مزید بتایا کہ دوسرا دھماکہ بھی ہوا۔ اس کے بعد انہیں ایک فلائٹ اٹینڈنٹ نے جہاز کے پچھلے حصّے میں جانے کا کہا۔

دونوں مسافروں کا کہنا تھا کہ دھماکے کے بعد کیبن میں ’آکسیجن کی سطح میں کوئی مسئلہ‘ تھا۔

فلائٹ اٹینڈنٹ ذلفوگر اسدوف نے بتایا کہ ’دھند کی وجہ سے گروزنی میں لینڈنگ سے انکار کر دیا گیا تھا اس لیے پائلٹ نے چکر لگایا تو طیارے کے باہر دھماکے ہوئے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’پائلٹ نے جہاز کو اوپر کی طرف اُڑایا ہی تھا کہ میں نے طیارے کے بائیں ونگ سے ایک دھماکے کی آواز سُنی۔ تین دھماکے ہوئے تھے۔ جہاز کے لیفٹ ونگ میں کوئی چیز لگی۔‘

آذربائیجان ایئر لائنز نے جمعے کو روسی شہروں کے لیے کئی پروازیں معطل کر دی تھیں اور کہا تھا کہ اس کے خیال میں یہ حادثہ ’تکنیکی اور بیرونی مداخلت‘ کی وجہ سے پیش آیا ہے۔

یہ مداخلت کیا تھی، اس حوالے سے آذربائیجان ایئر لائنز نے تفصیلات نہیں بتائیں۔

آذربائیجان ایئر لائن کی پرواز فلائیٹ ٹریکنگ ویب سائٹ فلائٹ راڈار 24 کے مطابق بدھ کی صبح آٹھ بج کر 55 منٹ پر پرواز بھری تھی اور اسے 11 بج کر 28 منٹ پر حادثہ پیش آیا۔

آذربائیجان کے صدر الہام علیئیف نے اس حادثے کو 'ایک بڑا المیہ‘ قرار دیا تھا۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.