جرمنی میں نئے سال کی آمد کے موقع پر آتش بازی کے باعث ہونے والے مختلف حادثات میں پانچ افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہو گئے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے جرمن پولیس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ نئے سال کی خوشی کو روایتی انداز میں منانے کے لیے بڑے پیمانے پر آتش بازی کی تقریبات کا اہتمام کیا گیا تاہم کچھ مقامات پر اس کی وجہ سے حادثات بھی ہوئے۔
ایک حادثے کے نتیجے میں زخمی ہونے والے پولیس افسر کی حالت تشویشناک ہے۔
رپورٹ کے مطابق جرمنی میں نئے سال کا استقبال بڑے پیمانے پر آتش بازی کر کے کیا جاتا ہے، جس میں بعض ایسے آلات بھی استعمال ہوتے ہیں، جن کو غیرقانونی قرار دینے کے حوالے سے بحث بھی چل رہی ہے۔
ان کی وجہ سے ہر سال بڑی تعداد میں لوگ زخمی ہوتے ہیں اور وہ ماحولیاتی اور صوتی آلودگی کا بھی باعث بنتے ہیں۔
پولیس ترجمان فلورین ناتھ کا کہنا ہے کہ اس برس شدید آتش بازی کی وجہ سے ہونے والے حادثات میں 13 سرکاری اہلکار زخمی ہوئے، جن میں سے ایک کی حالت تشویشناک ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ صرف دارالحکومت برلن میں ایک رات کے دوران 330 افراد کو حراست میں لیا گیا، تاہم پچھلے برسوں کی نسبت اس بار کوئی بڑا تشدد کا واقعہ رونما نہیں ہوا۔
جرمنی میں روایتی طور پر نئے سال کا استقبال بڑے پیمانے پر آتش بازی کر کے کیا جاتا ہے (فوٹو: روئٹرز)
پولیس کا کہنا ہے کہ پیڈربورن کے علاقے میں ایک 24 سالہ شخص آتش بازی میں استعمال ہونے والا ایک چھوٹا راکٹ چلاتے ہوئے ہلاک ہو گیا، جو کہ اس نے غالباً خود تیار کیا تھا۔
اسی طرح سیکسونی میں ایک 45 سالہ شخص اس وقت ہلاک ہو گیا جب وہ آتش بازی میں استعمال ہونے والا پائروٹیکنک بم چلا رہا تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ آتش بازی کے سامان کے حوالے سے یہ ایک سخت کیٹگری ہے، جس کو خریدنے کے لیے خصوصی پرمٹ لازمی ہوتا ہے۔
پولیس کے مطابق ’اسی علاقے کے مشرقی حصے میں ایک 50 سالہ شخص پائپ بم چلاتے ہوئے سر میں شدید چوٹ سے ہلاک ہو گیا۔‘
ہیمبرگ کے شمالی علاقے میں ایک 20 سالہ نوجوان اس وقت شعلوں کی لپیٹ میں آ گیا جب وہ آتش بازی کے سامان کو آگ لگا رہا تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ پانچواں شخص برلن کے قریب شمالی علاقے کریمن میں آتش بازی کے سامان کا ہی نشانہ بنا جبکہ اسی علاقے میں تین افراد زخمی بھی ہوئے۔