امریکی فوج سے ریٹائرڈ ایک شخص نے ریاست لیوزیانا کے شہر نیو اورلینز میں نئے سال کی تقریب میں شہریوں کو گاڑی سے کچل دیا ہے جس میں 15 افراد ہلاک ہو گئے۔خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق حملہ آور جس کے پک اَپ ٹرک پر داعش کا جھنڈا لگا ہوا تھا کو پولیس نے ناکہ بندی کر کے روکنے کی کوشش کی اور اس دوران گولی لگنے سے مارا گیا۔تفتیشی ایجنسی ایف بی آئی نے کہا ہے کہ وہ بدھ کے اوائل میں ہونے والے حملے کی دہشت گرد کارروائی کے طور پر تحقیقات کر رہی ہے اور ابھی یہ یقین نہیں کہ ڈرائیور نے اکیلے کام کیا ہے۔ تفتیش کاروں کو شہر کے مشہور علاقے فرنچ کوارٹر میں دیگر آلات کے ساتھ بندوقیں اور گاڑی میں دیسی ساختہ دھماکہ خیز مواد ملا۔واقعے کے بعد بوربن سٹریٹ کا علاقہ نئے سال کے آغاز کی خوشی منانے کے لیے جمع ہونے والوں کی چیخ پکار سے گونج اٹھا جہاں خون آلود لاشیں اور زخمی ہر طرف نظر آ رہے تھے۔واقعے میں ہلاکتوں کے علاوہ درجنوں افراد زخمی بھی ہوئے۔قریبی سپرڈوم میں کالج فٹ بال پلے آف گیم کو جمعرات تک ملتوی کر دیا گیا۔گلف پورٹ مسیسیپی کے 18 سالہ زیون پارسنز نے بتایا کہ اس نے ٹرک کو دیکھا کہ ’لوگوں کو کسی فلمی منظر کی طرح کچلتے اور ہوا میں اُچھال رہا ہے۔‘پارسنز کی دوست نکیرا ڈیڈو ہلاک ہونے والوں میں شامل ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ’لاشیں، لاشیں سڑک کے اوپر اور نیچے، ہر کوئی چیخ رہا تھا، صرف چیخ پکار تھی۔‘نیو اورلینز کی پولیس سپرنٹنڈنٹ این کرک پیٹرک نے کہا کہ ’یہ صرف دہشت گردی کی کارروائی نہیں ہے۔ یہ برائی ہے۔‘ کرک پیٹرک نے کہا کہ ’ڈرائیور نے پیدل چلنے والوں کی حفاظت کے لیے لگائی رکاوٹوں کو توڑا، اور وہ قتل عام اور نقصان پر تلا ہوا تھا جو اُس نے کیا۔‘ایف بی آئی نے ڈرائیور کی شناخت 42 سالہ شمس الدین جبار کے طور پر کی، جو ٹیکساس سے تعلق رکھنے والا امریکی شہری ہے، اور کہا کہ وہ دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ اس کی ممکنہ وابستگیوں کا تعین کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ایف بی آئی کی اسسٹنٹ اسپیشل ایجنٹ انچارج الیتھیا ڈنکن نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ ’ہم نہیں مانتے کہ صرف جبار ہی اکیلا ذمہ دار ہے۔‘
پولیس تفتیش کاروں کے مطابق حملہ آور نے اہلکاروں پر فائرنگ بھی کی۔ فوٹو: اے ایف پی
لوزیانا سٹیٹ پولیس کے انٹیلیجنس بلیٹن کے مطابق تفتیش کاروں کو متعدد دیسی ساختہ دھماکہ خیز چیزیں ملیں، جن میں دو پائپ بم بھی شامل ہیں جو کولر کے اندر چھپائے گئے تھے اور ریموٹ دھماکے کے لیے تار سے جوڑے گئے تھے۔
حملے کے فوراً بعد جمع کی گئی ابتدائی معلومات پر انحصار کرتے ہوئے یہ بھی کہا گیا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج میں تین مردوں اور ایک عورت کو ایک ڈیوائس لگاتے ہوئے دکھایا گیا ہے، لیکن وفاقی حکام نے فوری طور پر اس تفصیل کی تصدیق نہیں کی اور یہ واضح نہیں ہوا کہ وہ کون تھے یا ان کا کیا تعلق تھا۔حملہ آور شمس الدین جبار نے کرائے پر حاصل کیا گیا پک اپ ٹرک فٹ پاتھ پر چڑھانے کے بعد پولیس کی گاڑی کے ارد گرد چکر لگایا جو ٹریفک کو روکنے کے لیے کھڑی تھی۔کرک پیٹرک نے کہا کہ واقعے کے بعد حملہ آور گاڑی سے باہر نکلا اور اہلکاروں پر فائرنگ کرنے کے دوران پولیس کے ہاتھوں مارا گیا۔ دو پولیس اہلکاروں کو گولیاں لگی ہیں اور ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔