انگلینڈ کے سیاست دانوں نے اپنی کرکٹ ٹیم سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ چیمپیئنز ٹرافی میں افغانستان کے خلاف میچ کھیلنے سے انکار کر دے۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق سیاست دانوں کی جانب سے لکھے گئے خط پر 160 سے زائد سیاست دانوں کے دستخط موجود ہیں، جس میں اگلے مہینے ہونے والی چیمپیئنز ٹرافی میں افغانتسان کے خلاف میچ کا تذکرہ کیا گیا ہے۔
خط میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ سیاست دان انگلینڈ اور ویلز کرکٹ بورڈ سے چاہتے ہیں کہ وہ افغانستان حکومت کی جانب سے خواتین کے حقوق پر حملوں پر احتجاج کرتے ہوئے میچ کا بائیکاٹ کریں۔
چیمپیئنز ٹرافی کا یہ میچ 26 فروری کو شیڈول ہے جو پاکستان کے شہر لاہور میں ہو گا۔
2021 میں طالبان کے حکومت میں آنے کے بعد سے افغانستان میں خواتین کی سپورٹس ایونٹس میں شرکت کو موثر طور پر غیرقانونی قرار دیا گیا ہے اور یہ ایک ایسا اقدام ہے جس کے تحت افغانستان کرکٹ بورڈ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے قوانین کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار پاتا ہے۔
اس کے باوجود بھی افغانستان کی مردوں کی کرکٹ ٹیم کو آئی سی سی میں شرکت کی اجازت دی گئی ہے۔
برطانیہ کے ایوان کی جانب سے ای سی بی کو لکھے گئے خط میں کافی سخت الفاظ استعمال کیے گئے ہیں جس میں اس کو اپنا ’اخلاقی اعتراض‘ دور کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔
یہ خط لیبر پارٹی سے تعلق رکھنے والے ٹونیہ انتونیازی نے لکھا ہے جس پر دوسری پارٹیز کے دونوں ایوانوں کے ارکان نے دستخط کیے ہیں۔
خط میں ای سی بی کے چیف ایگزیکٹیو رچرڈ گولڈ کو مخاطب کیا گیا ہے۔
’ہم انگلینڈ کی ٹیم کے کھلاڑیوں اور حکام پر زور دیتے ہیں کہ وہ خواتین اور لڑکیوں کے ساتھ ہونے والے نامناسب سلوک پر بولیں۔‘
طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے خواتین کی کھیلوں میں شرکت پر پابندی ہے (فوٹو: اے ایف پی)
خط میں مزید لکھا گیا ہے کہ ’ہم ای سی بی سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ افغانستان کے خلاف میچ کا بائیکاٹ پر غور کرے اور یہ واضح اشارہ دے اس قسم کی سخت خلاف ورزیوں کو برداشت نہیں کی جائے گا۔‘
متن کے مطابق ’ہم کو جنس کی بنیاد پر عصبیت کے خلاف کھڑا ہونا چاہیے اور ہم افغانستان کی خواتین اور لڑکیوں کے ساتھ یکجہتی کا مضبوط پیغام دینے کی درخواست کرتے ہیں کہ ان کی تکالیف کو نظرانداز نہیں کیا جائے گا۔‘
اس پر ای سی بی کے سربراہ رچرڈ گولڈ کی جانب سے فوراً جواب دیا گیا جس میں ای سی بی کے اصولوں کے مطابق مطالبات کی توثیق کرتے ہوئے کہا کہ ’اکیلے کام کرنے کے بجائے تمام رکن ممالک کو اس کی تائید کرنی چاہیے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ای سی بی طالبان کے دور حکومت میں خواتین اور لڑکیوں کے ساتھ ہونے والے سلوک کی مذمت کرتا ہے۔‘