نانا پاٹیکر نے ایک انٹرویو کے دوران کہا تھا کہ وراٹ کوہلی ان کے پسندیدہ کھلاڑی ہیں اور انھیں ان سے اتنا لگاؤ ہے کہ جب وہ جلدی آؤٹ ہو جاتے ہیں تو انھیں کھانے کی خواہش نہیں رہتی اور ان کی بھوک مر جاتی ہے۔
کرکٹ کے کھیل میں اگر آپ کی ٹیم ہار جائے تو آپ کی بھوک مر جاتی ہے، آپ کی ٹیم جیت جائے تو آپ کا دل جھوم اٹھتا ہے اور اپنی ٹیم سے محبت کا اظہار آپ طرح طرح سے کرتے ہیں۔ اپنے پسندیدہ کھلاڑی کی اچھی کارکردگی کے لیے منتیں مانگتے ہیں اور میچ کے دوران ایک ایک پل تناؤ میں گزارتے ہیں۔
انڈیا اور آسٹریلیا کے درمیان حال ہی میں ہونے والی ٹیسٹ سیریز کے اختتام پر معروف کمنٹیٹر ہرشا بھوگلے نے ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ ’ایسی بڑی سیریز ختم ہونے کے بعد ایک طرح کے خالی پن کا احساس ہوتا ہے‘ لیکن انڈین کرکٹ شائقین شاید اس خالی پن کو دور کرنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں۔
سیریز کے دوران اور سیریز کے بعد بھی جہاں روہت شرما اور وراٹ کوہلی کی فارم اور ان کی خراب کارکردگی کا تذکرہ ہوتا رہا تو وہیں اب بالی وڈ کے معروف اداکار نانا پاٹیکر کے وراٹ کوہلی سے متعلق ایک بیان پر تبصرے کیے جا رہے ہیں۔
نانا پاٹیکر نے ایک انٹرویو کے دوران کہا تھا کہ وراٹ کوہلی ان کے پسندیدہ کھلاڑی ہیں اور انھیں ان سے اتنا لگاؤ ہے کہ جب وہ جلدی آؤٹ ہو جاتے ہیں تو انھیں کھانے کی خواہش نہیں رہتی اور ان کی بھوک مر جاتی ہے۔
نانا پاٹیکر نے یہ بات کوئی دو ہفتے قبل کہی لیکن سوشل میڈیا پر یہ بیان اب سامنے آنے کے بعد صارفین انتہائی مزاحیہ قسم کے تبصرے کر رہے ہیں۔
اس حوالے سے تبصرے بعد میں لیکن پہلے یہ جان لیتے ہیں کہ نانا پاٹیکر نے اس حوالے سے کب اور کہاں بات کی۔
نانا پاٹیکر نے وراٹ کے بارے میں کیا کہا؟
دراصل نانا پاٹیکر اپنی نئی فلم ’ونواس‘ (بن باس) کی پروموشن کے لیے ٹی وی 9 پر ہدایت کار انیل شرما اور ان کے بیٹے اداکار اُتکرش شرما کے ساتھ شامل ہوئے۔
اس دوران انھوں نے کرکٹ اور سنیما کے درمیان مقابلہ کرتے ہوئے کہا کہ ’ٹیسٹ میچ کا نتیجہ تو پانچ دن میں آ جاتا ہے لیکن ہم لوگ سال ڈیڑھ سال محنت کرتے ہیں اور ایک جمعے کو ہمارا نتیجہ آتا ہے کہ ہماری فلم کیسی رہی، پرانی کارکردگی معنی نہیں رکھتی، ہمیں روز امتحان سے گزرنا پڑتا ہے۔‘
اس دوران نانا پاٹیکر نے یہ اعتراف بھی کیا کہ ’وراٹ کوہلی میرے پسندیدہ کھلاڑی ہیں۔ جب وہ جلدی آوٹ ہو جاتے ہیں تو میری بھوک مر جاتی ہے۔‘
نانا پاٹیکر کے اس اعتراف کے بعد کرکٹ مداحوں نے ان سے یہ سوال بھی کیا کہ سڈنی میں کھیلے گئے آخری اور پانچویں ٹیسٹ میں جب کوہلی دونوں اننگز میں جلدی آوٹ ہو گئے تو کیا وہ کھانا کھا پائے؟
ایک صارف نے مزاحیہ انداز میں لکھا کہ ’جب سے انڈیا اور آسٹریلیا کے درمیان بورڈر گاوسکر ٹرافی شروع ہوئی، نانا پاٹیکر روزے سے ہیں۔ اس عمر میں یہ بہت مشکل ہے۔‘
کوہلی کی کارکردگی
حالیہ بورڈر گاوسکر ٹرافی میں پانچ میچوں کی ٹیسٹ سیریز کوہلی کے لیے بہت اچھی نہیں رہی۔ انھوں نے پہلے ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں ناٹ آؤٹ رہتے ہوئے 100 بنائے رنز بنائے اور انڈیا یہ ٹیسٹ جیت گیا لیکن اس کے بعد انھوں نے کوئی قابل ذکر کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کیا۔
اس سیریز کی نو اننگز میں انھوں نے ایک سنچری کے ساتھ مجموعی طور پر محض 190 رنز بنائے۔
پرتھ ٹیسٹ میں کوہلی نے پانچ اور 100 رنز جبکہ ایڈیلیڈ ٹیسٹ میں صرف سات اور 11 رنز بنائے۔ برزبین ٹیسٹ میں کوہلی نے محض تین رنز بنائے جبکہ دوسری اننگز میں انھیں بیٹنگ نہ ملی کیونکہ میچ بارش کے سبب متاثر رہا۔میلبرن میں کوہلی نے 36 اور پانچ رنز بنائے جبکہ سڈنی میں چھ اور 17 رنز بنائے۔
اس طرح دیکھا جائے تو انھوں نے تقریبا 24 رنز فی اننگز کے حساب سے رنز بنائے جو ان کے کریئر کے اوسط کا تقریباً نصف ہے۔
’کوہلی کھیل سے بڑے کھلاڑی بن چکے ہیں‘
پریاگ نامی ایک صارف نے لکھا کہ ’نانا پاٹیکر کو کوہلی صاحب نے پورا نوراتری (نو دن کا روزہ یا کھانے سے پرہیز) کا مزا دے دیا۔ ایسے ہی کنگ نہیں۔‘
واضح رہے کہ بابر اعظم کی طرح انڈیا میں کوہلی کو ’کنگ‘ کہا جاتا ہے اور اکثر سوشل میڈیا پر دونوں مایہ ناز کرکٹروں کے مداحوں کے درمیان یہ مباحثہ نظر آتا ہے کہ ’اصلی کنگ کون ہے۔‘
ایک میم میں ایک ویڈیو شیئر کی گئی جس میں ایک باورچی کو کھانا کوڑے میں ڈالتے دیکھا جا سکتا ہے اور اس کے ساتھ لکھا گیا کہ ’یہ نانا پاٹیکر کے باورچی ہیں کیونکہ کوہلی ہر بار ایک ہی طرح سے آؤٹ ہو رہے ہیں۔‘
ایک اور صارف نے ایک ڈھانچے کی تصویر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’کوہلی کے کریئر کے اختتام تک، نانا کی حالت۔‘
کچھ صارفین نے کوہلی کی محبت کو نانا کے وزن کم ہونے کی وجہ قرار دیا تو کسی نے نانا پاٹیکر کے بیان کو وراٹ کی عظمت کا اعتراف کہا۔
کچھ صارفین نے یہ بھی کہا کہ اس سیریز میں تو نانا پاٹیکر بھوکوں مر گئے ہوں گے لیکن کوہلی کے بہت سے مداحوں نے نانا پاٹیکر کے بیان کو سراہتے ہوئے کہا کہ ’کوہلی کھیل سے بڑے کھلاڑی بن چکے ہیں۔‘