دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک نے جرمنی کی انتہائی دائیں بازو کی جماعت الٹرنیٹیو فار جرمنی (اے ایف ڈی) کے لیے اپنی مکمل حمایت کا اعلان کیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایک مرتبہ پھر یورپی سیاست میں مداخلت کرتے ہوئے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر لائیو سٹریم کے دوران ایلون مسک نے اے ایف ڈی کی رہنما ایلیسا وائڈل کی کھل کر حمایت کی۔ٹیسلا اور سپیس ایکس کے سربراہ اور نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اتحادی نے ایلیسا وائڈل کے ساتھ بحث کے دوران کہا کہ ’صرف اے ایف ڈی جرمنی کو بچا سکتی ہے، کہانی ختم۔‘انہوں نے مزید کہا کہ ’لوگوں کو اس سیاسی جماعت کی حمایت کرنی چاہیے، ورنہ جرمنی میں حالات بہت زیادہ خراب ہونے والے ہیں۔‘ایلون مسک جنہوں نے گزشتہ برس ٹرمپ کو انتخابات میں کامیاب کرانے کے لیے اپنے اثر و رسوخ اور دولت کا استعمال کیا تھا، اور اب 23 فروری کو جرمنی میں وقت سے پہلے ہونے والے انتخابات میں اے ایف ڈی کے لیے آواز اٹھا رہے ہیں۔انہوں نے ایلسیا وائڈل کو معقول شخص قرار دیتے ہوئے جرمن ووٹرز سے کہا کہ ’میں تجویز دوں گا کہ لوگ اے ایف ڈی کو ووٹ دیں۔‘اے ایف ڈی 2013 میں قائم ہوئی تھی، اور سابق کمیونسٹ مشرقی جرمنی میں مقبول سیاسی جماعت تھی۔ انتخابات سے قبل اس جماعت کو تقریباً 20 فیصد برتری حاصل ہے، لیکن دیگر تمام سیاسی جماعتوں نے اسے اتحادی پارٹنر کے طور پر مسترد کر دیا ہے۔
ایلون مسک نے ٹرمپ کی حمایت کے لیے انتخابی مہم میں اپنی دولت کا استعمال کیا تھا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
جرمنی کی داخلی انٹیلی جنس سروس، اے ایف ڈی کو دائیں بازو کی ایک ’انتہا پسند‘ تنظیم سمجھتی ہے۔
جرمن چانسلر اولف شولس اور برطانوی وزیراعظم کیئر سٹارمر سمیت یورپ کے متعدد رہنماؤں کو تنقید نشانہ بنانے پر یورپ میں ایلون مسک کے خلاف شدید غصہ پایا جاتا ہے۔بدھ کو ہسپانوی وزیراعظم پیدرو سانچیز نے خبردار کیا تھا کہ ’فاشزم واپس آ سکتا ہے، کیونکہ مسلک ہمارے اداروں پر کھلے عام حملے کر رہے ہیں اور نفرت کو بھڑکا رہے ہیں۔‘بدھ کو فرانسیسی وزیر خارجہ ژان نوئل بغو نے یورپی کمیشن سے درخواست کی کہ وہ اپنے رکن ممالک کی سیاسی مداخلت کے خلاف تحفظ فراہم کرے، اور فرانسیسی ریڈیو فرانس انٹر ریڈیو کو بتایا کہ ’ہمیں جاگنے کی ضرورت ہے۔‘