امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس میں لگی آگ کو مشرقی علاقے کی طرف پھیلنے سے روکنے کے لیے جہازوں سے پانی ڈالا جا رہا ہے جبکہ حکام نے کہا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد 16 ہو گئی ہے۔خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق سنیچر کو بھی لاس اینجلس میں پیلیسیڈس کے جنگل کی آگ کے مشرق کی طرف پھیلنے کو روکنے کے لیے ہوائی جہاز نے پہاڑیوں پر پانی اور آگ بجھانے والے مادے گرائے۔70 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی ہوا کے تھپیڑوں کے دوران آگ بجھانے کی کوششیں بھی تیز کی گئیں۔حکام کو خدشہ ہے کہ علاقے میں چلنے والے تیز ہوائیں صورتحال کو مزید گھمبیر بنا سکتی ہیں۔حکام نے بتایا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران پیلیسیڈس کی آگ مزید 1,000 ایکڑ رقبے پر پھیل گئی، اور مزید گھروں کو جلا کر راکھ کر دیا۔علاقائی حکام نے پبلک ہیلتھ ایمرجنسی کا اعلان کیا ہے اور دھوئیں کے باعث دور دراز علاقوں میں بھی ہزاروں افراد کو اپنے گھر چھوڑنا پڑے ہیں۔قبل ازیں کیل فائر کے اہلکار ٹوڈ ہاپکنز نے ایک پریس کانفرنس میں صحافیوں کو بتایا تھا کہ پیلیسیڈس کی آگ کے 11 فیصد حصے پر اب قابو پایا جا چکا ہے، اور اس نے 22,000 ایکڑ سے زیادہ رقبے کو جلا دیا ہے۔ٹوڈ ہاپکنز نے کہا کہ پیلیسیڈس کی آگ مینڈیویل کینین محلے میں پھیل گئی تھی اور برینٹ ووڈ کی طرف بڑھ رہی تھی، جو ایک پوش ترین علاقہ ہے جہاں مشہور شخصیات رہائش پذیر ہیں۔
70 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی ہوا کے تھپیڑوں کے دوران آگ بجھانے کی کوششیں بھی تیز کی گئیں۔ فوٹو: اے ایف پی
امریکہ کے محکمہ موسمیات (نیشنل ویدر سروس) خبردار کیا ہے کہ سانتا اینا کی تیز ہوائیں صورتحال کو خراب کر سکتی ہیں، جو پیش گوئی کے مطابق لاس اینجلس اور وینٹورا کاؤنٹیز میں سنیچر کی رات سے اتوار کی صبح تک، اور پیر کے آخر سے منگل کی صبح تک، 30 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے چلیں گی اور کسی وقت 70 میل فی گھنٹہ بھی ہو سکتی ہیں۔
نیشنل ویدر سروس کے ماہر موسمیات روز شوئن فیلڈ نے بتایا کہ ’ہم بدھ تک شدید موسمی صورتحال کی وجہ سے آگ کے مسلسل بڑھنے کے خدشے کا شکار ہیں تاہم جمعرات تک حالات کے معتدل ہونے کی توقع تھی۔‘