بی جے پی کے قریبی ساتھی دیوجیت ساکھیا انڈین کرکٹ بورڈ کے نئے سربراہ

image
انڈیا کے طاقتور اور بے حد مالدار سمجھے جانے والے کرکٹ بورڈ، بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا (بی سی آئی) نے اتوار کو سابق کرکٹر اور وکیل دیوجیت ساکھیا کو نئے سربراہ کے طور پر منتخب کر لیا ہے۔

دیوجیت ساکھیا بلامقابلہ منتخب ہوئے ہیں کیونکہ وہ سیکریٹری کے عہدے کے لیے واحد امیدوار تھے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بی سی سی آئی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’دیوجیت ساکھیا کو بی سی سی آئی کے سیکریٹری کے طور پر منتخب کر لیا گیا ہے۔‘

55 سالہ دیوجیت ساکھیا نے جے شاہ کی جگہ سنبھالی ہے جو اس منصب کو خیر آباد کہہ کر اب انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے چیئرمین بن گئے ہیں۔

بی سی سی آئی کے مطابق کاروباری شخصیت اور ریاستی کرکٹ کے منتظم، پربھتیج سنگھ بھاٹیہ کو بورڈ کا خزانچی مقرر کیا گیا ہے۔

گذشتہ برس جے شاہ کے آئی سی سی چیئرمین بننے کے بعد دیوجیت ساکھیا بی سی سی آئی کے عبوری سیکریٹری کے طور پر خدمات سرانجام دے رہے تھے۔

مختصر سے کرکٹ کیریئر میں کوئی بڑی کامیابی حاصل نہ کر پانے والے دیوجیت ساکھیا کو انڈیا میں حکمران جماعت بھارتیا جنتا پارٹی (بی جے پی)  کے قریب سمجھا جاتا ہے۔

دیوجیت ساکھیا، جے شاہ کے بعد بی سی سی آئی کے عبوری سیکریٹری تھے (فوٹو: ایکس)

دیوجیت ساکھیا نے کرکٹ میں اپنی انتظامی خدمات کا آغاز انڈیا کی شمال مشرقی ریاست آسام کے ایک کرکٹ کلب کے جنرل سیکریٹری کے طور پر کیا تھا، جہاں وہ ہمنت بسوا سرما کی قیادت میں کام کرتے رہے۔

بی جے پی سے تعلق رکھنے والے ہمنت بسوا سرما اب ریاست آسام کے وزیر اعلیٰ بن گئے ہیں۔ بی جے پی سنہ 2014 سے وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں انڈیا میں حکومت کر رہی ہے۔

دیوجیت ساکھیا اور ہمنت بسوا سرما نے آسام کرکٹ ایسوسی ایشن میں بھی ساتھ کام کیا۔ جب ہمنت بسوا سرما آسام کے وزیراعلیٰ بنے تو انہوں نے دیوجیت ساکھیا کو ریاست آسام کا ایڈووکیٹ جنرل مقرر کیا، جو حکومت کے قانونی معاملات میں سب سے بڑا مشیر ہوتا ہے۔

دیوجیت ساکھیا بطور وکٹ کیپر بلے باز آسام کے لیے فرسٹ کلاس کرکٹ میں صرف چار میچ کھیلے تھے جن میں وہ محض 53 رنز ہی بنا سکے۔

 


News Source   News Source Text

مزید خبریں
کھیلوں کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.