نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ، جو جلد ہی امریکہ کے 47 ویں صدر ہوں گے، نے امریکی ریاست پنسلوینیا میں ایک ریلی کا انعقاد کیا جہاں ارب پتی ایلون مسک کے بارے میں ان کے ایک بیان نے سازشی نظریات کو جنم دیا ہے۔ہندوستان ٹائمز کے مطابق اتوار کی سہ پہر کو سٹیج پر مسک کا خیرمقدم کرنے کے بعد ٹرمپ نے مسک کے حوالے سے کہا کہ ’وہ ان کمپیوٹرز کو کسی سے بھی بہتر جانتے ہیں۔ وہ تمام کمپیوٹرز۔ وہ ووٹ گننے والے کمپیوٹر۔ اور ہم نے پینسلوینیا کو ایک لینڈ سلائیڈ کی طرح جیت لیا۔‘’اس نے پنسلوینیا کا سفر کیا جہاں اس نے پنسلوینیا میں میرے لیے ڈیڑھ ماہ تک انتخابی مہم چلائی اور وہ ایک مقبول آدمی ہے۔ وہ بہت موثر تھا، ایلون کا شکریہ۔‘الیکشن کی رات پولنگ نے عندیہ دیا تھا کہ امریکی نائب صدر اور ٹرمپ کی حریف کملا ہیرس سوئنگ سٹیٹ جیت سکتی ہیں، لیکن ٹرمپ نہ صرف یہ ریاست آرام سے جیت گئے بلکہ دوسری تمام سوئنگ سٹیٹس بھی جیت گئے۔مسک پر ٹرمپ کے ریمارکس سے انٹرنیٹ پر اب یہ افواہیں پھیل رہی ہیں کہ مسک نے اپنی تکنیکی مہارت کو ریاست میں دھاندلی میں مدد کے لیے استعمال کیا۔ایک ایکس صارف نے کہا کہ ’یہ ایک اعتراف کی طرح لگتا ہے کہ ایلون مسک نے انہیں الیکشن جتوانے کے لیے ووٹوں کی تعداد میں تبدیلی کی۔‘ایک اور نے لکھا کہ ’ایسا لگتا ہے کہ مسک نے ووٹنگ میں دھاندلی کی!‘ ایک تیسرے صارف نے کہا کہ ’بالکل 100 فیصد۔ کسی بھی طرح سے ٹرمپ نے ہر سوئنگ سٹیٹ نہیں جیتا۔‘دوسری جانب ٹرمپ کے کچھ حامیوں نے ان کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ’بائیں بازو کو سازشی نظریات میں بدلتے دیکھنا بہت مضحکہ خیز ہے۔‘ایک اور مداح نے کہا کہ ’ڈیموکریٹس ہمیشہ کی طرح ٹویسٹر کھیل رہے ہیں۔‘ایلون مسک نے ریلی سے اپنے مختصر خطاب میں کہا کہ ’ہم یہاں عظیم کام کریں گے تاکہ اپنی نئی ’ڈوج‘ ایجنسی کے ساتھ حکومتی بیوروکریسی کو ہلا کر رکھ سکیں۔ یہ جیت بس ایک آغاز ہے۔‘مسک کے مطابق نئی ایجنسی کا مشن ’امریکہ کو دوبارہ عظیم بنانا‘ اور ’امریکہ کو صدیوں تک مضبوط بنانا‘ ہے۔فی الحال وفاقی بجٹ تقریباً 6.8 کھرب ڈالر ہے، مسک نے پہلے ہی اگلے چند سالوں میں وفاقی اخراجات کو دو کھرب ڈالر تک کم کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے۔