دو فرانسیسی تحقیقاتی مجسٹریٹس نے شام کے سابق صدر بشار الاسد کے مبینہ طور پر انسانیت کے خلاف جرائم میں ملوث ہونے پر وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے ہیں۔خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ فرانسیسی عدلیہ کی جانب سے اس نوعیت کا دوسرا اقدام ہے۔پیر کو جاری وارنٹ بشار الاسد کے شام کے مسلح افواج کے کمانڈر انچیف کی حیثیت سے 2017 میں دارا شہر پر بمباری میں ایک شامی نژاد فرانسیسی شہری کی ہلاکت میں ملوث ہونے پر جاری کیا گیا ہے۔
وارنٹ گرفتاری 59 سالہ صالح ابو نابوت کے گھر پر 7 جون 2017 کو شامی فوج کے ہیلی کاپٹروں کی بمباری میں ان کی ہلاکت کی تحقیقات کے سلسلے میں جاری کیا گیا ہے۔
عدالتی ذرائع کے مطابق فرانسیسی عدلیہ کا خیال ہے کہ بشار الاسد نے نہ صرف اس حملے کا حکم دیا بلکہ اس حملے کے لیے ذرائع بھی فراہم کیے۔اس کیس میں فرانسیسی عدلیہ نے پہلے ہی شامی فوج کے چھ افسران کے وارنٹ گرفتاری جاری کر چکی ہے۔اس کیس کی تحقیقات 2018 میں شروع کی گئی تھیں۔صالح ابو نابوت کے بیٹے عمر ابو نابوت کا کہنا ہے کہ ’یہ کیس انصاف کے لیے طویل جدوجہد کا نقطۂ عروج ہے اور مجھے اور میرے خاندان کو شروع سے ہی انصاف کی امید تھی۔‘عمر ابو نابوت کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ ’مجھے امید ہے کہ اس کیس میں مقدمہ چلایا جائے گا اور اس جرم کا ارتکاب کرنے والوں کو گرفتار کر کے سزا دی جائے گی چاہے وہ کہیں بھی ہوں۔‘فرانسیسی عدلیہ نے پہلی مرتبہ نومبر 2023 میں بشار الاسد کے وارنٹ گرفتاری 2013 کے کیمیائی حملوں کے سلسلے میں جاری کر دیے تھے جس میں امریکی خفیہ اداروں کی رپورٹ کے مطابق ہزار سے زائد شامی ہلاک ہوگئے تھے۔