امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ پیر کو اپنے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد سے متعدد صدارتی حکمنامے جاری کر چکے ہیں جو لاکھوں امریکی شہریوں اور غیرشہریوں کی زندگیوں پر اثرانداز ہو سکتے ہیں۔خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق صدارتی حکمنانوں کا مقصد انتخانی مہم کے دوران کیے گئے وعدوں کو پورا کرنا ہے جو ڈونلڈ ٹرمپ نے غیرقانونی امیگریشن، وفاقی افرادی قوت کے حجم، توانائی و ماحولیات، جنس و تنوع کی پالیسی اور کیپیٹل ہل کے حملہ آوروں کو معافی دینے کے حوالے سے اپنے ووٹرز سے کیے تھے۔امیگریشن اور تارکین وطن کی پالیسیڈونلڈد ٹرمپ نے میکسیکو کے ساتھ سرحد پر نیشنل ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان کیا اور ’جنوبی سرحد کی خلاف ورزی‘ کرنے والے تارکین وطن کے امریکہ میں پناہ لینے پر پابندی عائد کر دی ہے۔صدر ٹرمپ نے وزارت دفاع کو ہدایت کی کہ وہ ترجیحی بنیادوں پر امریکہ کی میکسیکو کے ساتھ سرحد کو بند کریں اور وہاں پر دیوار کی تعمیر، حراستی مراکز اور تارکین کی اپنے ملک واپسی میں مدد فراہم کریں۔امریکی صدر نے وزیر دفاع کو ضرورت کے مطابق سرحد پر فوج بھیجنے کا بھی اختیار دے دیا ہے۔ڈونلڈ ٹرمپ نے پناہ گزینوں کے امریکہ میں داخلے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ منگل کو تمام پناہ گزینوں کے لیے امریکہ کا سفر منسوخ کر دیا گیا تھا۔ ان میں 1660 کے قریب وہ افغان بھی شامل ہیں جن کو امریکہ میں آباد ہونے کی منظوری مل گئی تھی۔صدر ٹرمپ نے ’میکسیکو میں رہنے‘ کی پالیسی کو دوبارہ بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے جس کے تحت پناہ کے متلاشی افراد میکسیکو میں رہتے ہوئے اپنی درخواست پر فیصلے کا انتظار کریں گے۔ ٹرمپ انتظامیہ نے منگل کو کہا تھا کہ اس پالیسی پر عمل درآمد شروع ہو گیا ہے۔امریکی صدر نے اٹارنی جنرل کو ہدایت دی کہ وہ قتل جیسے جرائم میں ملوث غیرقانونی تارکین وطن کو سزائے موت کا اہل ٹھہرائیں۔
امریکہ میں پناہ لینے والوں کے لیے نئے مسائل پیدا ہو گئے ہیں۔ فوٹو: اے پی
ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کو 700 الفاظ پر مبنی صدارتی حکمنامہ جاری کیا تھا جس میں ایجنسیوں کو امریکہ میں پیدا ہونے والے اُن بچوں کی امریکی شہریت تسلیم کرنے سے روک دیا ہے جن کی والد یا والدہ میں سے کوئی بھی امریکہ کا شہری یا قانونی طور پر مستقل رہائشی نہیں ہے۔
وفاقی افرادی قوت کے حجم میں کمیڈونلڈ ٹرمپ نے وفاقی اہلکاروں کے لیے دفتر سے کام کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں اور تمام اداروں سے کہا ہے کہ وہ گھر سے کام کرنے کی پالیسی کو ختم کرنے کے لیے ضروری اقدامات کریں۔امریکی صدر نے ملٹری، امیگریشن، نیشنل سکیورٹی اور پبلک سیفٹی کی ملازمتوں کے علاوہ وفاقی بھرتیوں پر پابندی عائد کر دی ہے۔ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی پہلی مدت میں جاری ہونے والا ’شیڈیول ایف‘ صدارتی حکمنامہ دوبارہ بحال کر دیا ہے جس سے ہزاروں کی تعداد میں وفاقی ملازمین کو برطرف کرنا آسان ہو جائے گا۔امریکی حکومت کی تنوع اور جنس کے حوالے سے پالیسیڈونلڈ ٹرمپ نے صنف اور تنوع سے متعلق حکومتی پروگراموں کو ختم کرنے کے بھی احکامت جاری کیے ہیں۔ اس حکمنامے کے تحت تنوع، برابری اور شمولیت (ڈی ای آئی) سے متعلق تمام وفاقی دفاتر بند ہوجائیں گے اور اس کے ساتھ ہی اس سے منسلک ملازمتیں بھی ختم ہو جائیں گی۔منگل کو جاری ہونے والے حکمنامے میں ٹرمپ انتظامیہ نے کہا کہ ڈی ای آئی کے تمام وفاقی عملے کو بدھ شام 5 بجے سے تنخواہ کے ساتھ چھٹی پر بھیج دیا جائے گا کیونکہ ان کے دفاتر بند ہوں گے۔ٹرمپ نے سابق صدر جو بائیڈن کے احکامات کو بھی منسوخ کر دیا ہے جس کے تحت ٹرانسجینڈرز کو فوج میں کام کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔ڈونلڈ ٹرمپ کے دستخط شدہ حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ ’مرد اور عورت صرف دو جنس کو ہی تسلیم کیا جائے۔۔۔ جنس بدلی نہیں جا سکتی جو بنیادی اورناقابل تردید حقیقت ہے۔‘کیپیٹل ہل کے حملہ آوروں کو معافیصدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حلف اٹھانے کے چند گھنٹوں بعد ہی کیپیٹل ہل پر حملے میں ملوث 1500 سے زائد افراد کے لیے معافی کا اعلان کر دیا تھاصدر ٹرمپ کے اس اعلان کے بعد دائیں بازو کی تنظیمیں ’پراؤڈ باؤز‘ اور ’اوتھ کیپرز‘ کے 14 ممبران کو سنائی گئی سزاؤں میں بھی کمی آئی ہے۔ ان میں وہ ممبران بھی شامل ہیں جن کو بغاوت کی سازش کا مرتکب ٹھہرایا گیا تھا۔
صدر ٹرمپ نے ٹک ٹاک کو امریکہ میں دوبارہ بحال کر دیا ہے۔ فوٹو: روئٹرز
بغاوت کی سازش کے جرم میں پراؤڈ بوائز تنظیم کے سابق سربراہ انریکی ٹاریو کو 22 سال قید جبکہ اوتھ کیپرز کے سربراہ سٹیورٹ بروڈز کو 18 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
معافی کے اعلان کے تحت امریکی اٹارنی جنرل کو 6 جنوری کے فسادات سے متعلق تمام زیر التوا کیسز کو ختم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔توانائی کی پیداوار کو بڑھاناٹرمپ نے توانائی کی پیداوار کو بڑھانے، سکریپ کے ضوابط، اور الیکٹرک گاڑیوں کے استعمال کو تیز کرنے کےحوالے سے قوائد پر پابندی سے متعلق نیشنل ایمرجنسی کا اعلان کیا۔انہوں نے الاسکا میں تیل اور گیس کی ترقی کو فروغ دینے کے لیے حکمنامہ جاری کیا جس کے تحت آرکٹک کی زمینوں اور امریکی ساحلی پانیوں کو ڈرلنگ سے بچانے کے لیے بائیڈن کی کوششوں کو ختم کیا گیا ہے ہے اور مائع قدرتی گیس کی برآمد پر عائد پابندی اٹھا دی گئی ہے۔ٹرمپ نے انتظامیہ کو پیرس موسمیاتی معاہدے سے دستبردار ہونے کا حکم دیا ہے جس سے گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج کرنے والے سب سے بڑے ملک کو عالمی معاہدے سے باہر نکل گیا ہے۔ ٹرمپ نے اپنی پہلی مدت میں بھی ایسا ہی کیا تھا جبکہ سابق صدر بائیڈن نے امریکہ کو دوبارہ ماحولیاتی تبدیلیوں کی عالمی کوششوں کا حصہ بنایا۔اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ صحت سے علیحدگیٹرمپ کے احکامات کے مطابق امریکہ کو اقوم متحدہ کے عالمی ادارہ صحت سے علیحدہ کرنے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ عالمی ادارہ صحت نے کورونا کی وبا اور دیگر صحت کے بحرانوں سے صحیح طریقے سے نمٹنے میں ناکام رہا۔
امریکی حکومت کے صنف اور تنوع سے متعلق پروگرام بند کر دیے گئے ہیں۔ فوٹو: روئٹرز
ٹک ٹاک امریکہ میں بحال
ٹرمپ نے ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے سوشل میڈیا ایپ ٹک ٹاک پر پابندی کے نفاذ میں 75 دن کی تاخیر کا حکم دیا ہے جو دراصل 19 جنوری کو امریکہ میں بند ہو جانا تھی۔حلف برداری کی تقریب سے دو دن قبل ٹرمپ نے اپنے میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر لکھا تھا کہ وہ پیر کو ایگزیکیٹو آرڈر جاری کریں گے تاکہ ٹک ٹاک پر پابندی کے حوالے سے احکامات کو معطل کیا جا سکے۔ٹرمپ کے اس بیان کے چند گھنٹوں بعد ہی ٹک ٹاک امریکہ میں عارضی بندش کے بعد دوبارہ بحال ہو گیا تھا۔ ٹک ٹاک نے ایپ پر پیغام میں کہا تھا کہ ’صدر ٹرمپ کی کوششوں کے نتیجے میں ٹک ٹاک امریکہ میں واپس آ گیا ہے۔‘