سیئول کا ایتے وُون ضلع جہاں مسلمانوں کو اپنائیت کا احساس ہوتا ہے

image
جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیئول کے ضلع وسطی ایتے وون میں ایک ایسا علاقہ بھی ہے، جہاں مسلمانوں کے لیے مسجد اور حلال خوراک کے ریستوران موجود ہیں۔

ضلع ایتے وون میں ملک کی پہلی اور سب سے بڑی مسجد واقع ہے جو، دہائیوں سے جنوبی کوریا کی اقلیتی مسلم کمیونٹی کے لیے ایک اہم مرکز کے طور پر کام کر رہی ہے۔

35 برس کی سرکاری ملازم اِیوم مِن اے نے عرب نیوز کے کو بتایا کہ ’جنوبی کوریا میں مسلمان اقلیتی گروہوں میں سے ایک ہیں۔ میں جب ان سے کہتی ہوں کہ میں مسلمان ہوں یا جب میں عربی لباس میں مسجد نماز پڑھنے جاتی ہوں تو کوئی بھی مجھے عجیب نظروں سے نہیں دیکھتا۔ یہ مجھے سکون کا احساس دلاتا ہے۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ ’جب میں ایتے وون میں اپنے دوستوں کے ساتھ ملتی ہوں، یا دیگر مسلمانوں کے ساتھ مسجد میں نماز پڑھتی ہوں تو مجھے محسوس ہوتا ہے کہ میں اس ملک میں اکیلے نہیں ہوں۔ یہی وجہ ہے کہ میں وہاں جانا چاہتی ہوں۔‘

کورین مسلم فیڈریشن کے مطابق جنوبی کوریا میں مسلمانوں کی تعداد صرف صفر اعشاریہ تین فیصد ہے، جو پانچ کروڑ دس لاکھ کی آبادی کا حصہ ہیں۔

کورین مسلم کمیونٹی میں بیشتر تر غیرملکی ورکرز مسلم ممالک سے تعلق رکھتے ہیں اور ان میں سے تقریباً 70 فیصد غیرملکی ہیں۔

اِیوم جیسے مسلمان کورین شہری اکثر تنہائی اور اجنبیت کے تجربے سے گزرتے ہیں۔ ان کو وقتاً فوقتاً تعصب کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور ان کو اکثر ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے وہ اس بڑے معاشرے کا حصہ نہیں۔

تاہم جب وہ ایتے وون جاتی ہیں، تو انہیں آزادی کا احساس ہوتا ہے۔ یہ وہ جگہ بھی ہے جہاں وہ اپنے مسلمان دوستوں سے ملتی ہیں۔ ان کے زیادہ تر دوست غیرملکی ہیں اور وہاں عرب کھانوں سے لطف اندوز ہوتی ہیں۔

’جب آپ ایتے وون جاتے ہیں تو پہاڑی پر مسجد نظر آئے گی۔ آپ کو فخر کا احساس ہوتا ہے۔ مجھے آزادی کا احساس ہوتا ہے اور وہاں مجھے جذباتی سکون ملتا ہے۔‘

ایتے وون ضلعے میں ملک کی پہلی اور سب سے بڑی مسجد واقع ہے۔ (فوٹو: کورین مسلم کمیونٹی)

کوریا میں مرکزی مسجد 1976 میں سعودی عرب کے فنڈ سے سیئول میں تعمیر ہوئی تھی۔ تب سے آج تک مسلمان عید الاضحیٰ اور عید الفطر پر اکٹھا ہونے کے لیے اس مسجد کا رخ کرتے ہیں۔

بزنس مین کِم جِن وُو نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’بچے کی پیدائش سے قبل وہ رمضان اور عید کے موقع پر ایتے وون کی مرکزی مسجد جاتے تھے، اور نماز پڑھتے تھے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ہمارے نقطہ نظر سے بطور مسلمان یہ علاقہ اور یہ مسجد ایک گھر کی طرح محسوس ہوتا ہے۔‘

کِم جِن وُو اکثر حلال اور عرب خوراک کے لیے ایتے وون جاتے ہیں۔

’میری اہلیہ گھر پر زیادہ تر مراکش کے کھانے بناتی ہیں۔ ایتے وون کے شاپنگ سینٹر میں عرب گروسری اور حلال گوشت دستیاب ہے۔ اور ہم وہاں سے خریداری کرتے ہیں۔‘


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.