’پرانا آئی فون 50 ہزار ڈالر میں‘: امریکہ میں ٹک ٹاک کی بندش سے لوگوں نے کیسے فائدہ اٹھایا

امریکہ میں ٹک ٹاک پر پابندی کے بعد اب ایسے فون اور آئی پیڈ مہنگے داموں فروخت کے لیے پیش کیے جا رہے ہیں جن میں ٹک ٹاک ایپ پہلے سے موجود ہے کچھ لوگ انھیں خرید بھی رہے ہیں۔
ٹک ٹاک
Getty Images

امریکہ میں ٹک ٹاک پر پابندی کے بعد اب ایسے فون اور آئی پیڈ فروخت کے لیے پیش کیے جا رہے ہیں جن میں ٹک ٹاک ایپ پہلے سے موجود ہے۔ کچھ لوگ انھیں خرید بھی رہے ہیں۔

لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سب سے سکیورٹی کا بہت بڑا مسئلہ بھی پیدا ہو سکتا ہے۔

ہو سکتا ہے کہ بظاہر ایسا لگ نہ رہا ہو لیکن امریکہ میں ٹک ٹاک پر واقعی پابندی ہے۔ اس ایپ پر پابندی کا قانون 19 جنوری سے نافذ العمل ہوا تھا جس کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ٹک ٹاک کی مدت میں 75 دن کی توسیع کا حکم جاری کیا۔

صدر ٹرمپ کا حکم اس پابندی کو ختم نہیں کرتا بلکہ انھوں نے امریکی اٹارنی جنرل سے کہا ہے کہ وہ فی الحال اس قانون پر عمل درآمد نہ کریں۔ اور اس کا مطلب یہ ہے کہ کچھ اہم تنظیمیں اب بھی محتاط ہیں بشمول ایپ سٹورز جو صارفین کو اسے ڈاؤن لوڈ کرنے کے قابل بنانے ہیں۔

فارن کنٹرولڈ ایپلی کیشنز سے امریکیوں کو تحفظ دینے کا قانون ایپ سٹورز اور انٹرنیٹ ہوسٹنگ سروسز کے لیے ٹک ٹاک کی تقسیم، دیکھ بھال یا اپ ڈیٹس کو قابل بنانا غیر قانونی بنا دیتا ہے۔

اب تک ایپل اور گوگل اس کی تعمیل کر رہے ہیں۔ دوسرے الفاظ میں آپ اب بھی ٹک ٹاک استعمال کرسکتے ہیں۔ اگر آپ کے پاس پہلے سے ہی ٹک ٹاک ڈاؤن لوڈ ہے۔ اگر نہیں، تو آپ کی بدقسمتی ہے۔

ٹک ٹاک
Getty Images

50 ہزار کا پرانا فون مگر ’مول تول ممکن‘

کچھ لوگوں کو اس صورتحال میں پیسے بنانے کا ایک بہترین موقع نظر آیا ہے۔ امریکہ بھر میں ای بے، فیس بک مارکیٹ پلیس، ایسٹی اور دیگر آن لائن بازاروں میں لوگ ٹک ٹاک ایپ کے ساتھ استعمال شدہ فونز کی فہرست بنا رہے ہیں۔

کچھ معاملات میں وہ اتنی زیادہ رقم مانگ رہے ہیں کہ اتنے میں آپ نئی گاڑی لے لیں۔

سوال یہ ہے کہ آپ اپنی ڈیجیٹل سکیورٹی کا کتنا حصہ خطرے میں ڈالنے کے لیے تیار ہیں۔

ای بے پر فون بیچنے والے ایک شخص نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بی بی سی کو بتایا کہ ان کے پاس سام سنگ گلیکسی نوٹ 9 موجود ہے۔

یہ ایک پرانا ماڈل ہے جو عام طور پر تقریبا 250 ڈالر میں فروخت ہو جاتا ہے لیکن ٹک ٹاک ایپ انسٹال ہونے کے بعد اسے بیچنے والا 50 ہزار ڈالر مانگ رہا ہے۔ تاہم قیمت پر مول تول کیا جا سکتا ہے۔

بیچنے والے کا کہنا ہے کہ 'میں سب سے کم رقم 15,000 ڈالر میں جاؤں گا۔ '

اب تک انھیں کوئی بولی نہیں دی گئی۔

ٹک ٹاک پر متعدد امریکی صارفین نے ایسی ویڈیوز پوسٹ کی ہیں جن میں دوسروں کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے کہ وہ ایسی پرانی ڈیوائسز فروخت کریں جن میں یہ ایپ انسٹال ہے۔

نیویارک میں فیس بک مارکیٹ پلیس پر فون بیچنے والے ایک شخص کا کہنا ہے کہ ان ویڈیوز نے انھیں متاثر کیا۔

بیچنے والے کا کہنا ہے کہ 'مجھے نہیں معلوم کہ آیا ایپ پر واقعی پابندی لگائی جا رہی ہے یا نہیں لیکن میں اس سے کچھ حاصل کرنے کی کوشش کروں گا۔ یہ دیکھنے کے لیے کہ کیا میں خوش قسمت ہوں یا نہیں۔'

ان کے پرانے آئی فون کی قیمت بھی 50,000 ڈالر ہے۔

ٹک ٹاک
Getty Images

آن لائن مارکیٹ پر ایک سادہ تلاش کے نتائج میں آپ کو ٹک ٹاک کے ساتھ ان گنت دوسرے آئی فونز، آئی پیڈز اور اینڈروئیڈ ڈیوائسز ایسی ہی قیمتوں پر دستیاب نظر آتی ہیں۔

شاید کوئی بھی اتنی بڑی رقم تو ادا کرنے والا نہیں ہے لیکن بہت سے لوگ کافی معقول رقم میں فونز فروختکر چکے ہیں، کم از کم ای بے پر۔ لیکن زیادہ تر معاملات میں ٹک ٹاک والے یہ فون اپنی معمول کی قیمت سے زیادہ ایک ہزار ڈالر زیادہ تک ہی میں فروخت ہوئے۔

امریکہ کی یونیورسٹی آف میساچوسٹس کے کمپیوٹر سائنسدان ریان میک گریڈی کے مطابق یہ ایک دلچسپ صورتحال ہے لیکن اس کے حقیقی نتائج خطرناک ہیں۔

میک گراڈی کا کہنا ہے کہ 'آپ سوچیں گے کہ یہ صرف ایک ایپ ہے، لیکن لوگ آن لائن سروسز کے اتنے عادی ہو جاتے ہیں اورپھر جب یہ ان سے چھن جاتی ہیں تو وہ مایوسی کی حالت میں ایسے کام کرتے ہیں۔ اور یقینی طور پر مجرم آپ کا فائدہ اٹھاتے ہیں۔ آپ فلیپی برڈ (گیم) کا معاملہ یاد کریں۔'

فلیپی برڈ ایک موبائل گیم تھی جس میں صارفین نے ایک پرندے کو کنٹرول کرتے تھے جو سبز پائپوں کے درمیان بغیر ٹکرائے اڑنے کی کوشش کرتا تھا۔

سنہ 2013 میں فلیپی برڈ گیم اس قدر مقبول ہوئی کہ ڈویلپر ڈونگ نگوئن مبینہ طور پر ایک دن میں 50 ہزار ڈالر کما رہے تھے۔

اس وقت، نگوئن نے کہا تھا کہ وہ اس ایپ کے انتظام کے دباؤ کو سنبھال نہیں سکتے ہیں۔

تبھی دھوکے باز جھپٹ پڑے اورفلیپی برڈ انسٹال کردہ فونز مارکیٹ میں پھیل گئے اور کاپی کیٹ ایپس نے کھوئے ہوئے کھیل کو بحال کرنے کا وعدہ کیا۔

مسئلہ یہ تھا کہ ان میں بہت سے وائرس اور میلویئر سے بھرے ہوئے تھے۔ کچھ ایپس نے فون کے ٹیکسٹ میسجز کا کنٹرول سنبھال لیا اور پریمیئم فون نمبروں کو ٹیکسٹ کرنا شروع کردیا جس سے لوگوں کے فون کے بلوں پر چارجز بڑھ گئے۔

میک گراڈی کا کہنا ہے کہ ’جعلساز کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ کسی ایسے شخص کو فون فروخت کرے جو بغیر جانچ کے اسے سارا دن استعمال کرتا ہو۔‘

میک گراڈی کہتے ہیں کہ ان ڈیوائسز پر کچھ بھی لوڈ کیا جا سکتا ہے۔ ’اگر لوگ فلیپی برڈ کے لیے خطرہ مول لینے کے لیے تیار تھے، تو آپ شرط لگا سکتے ہیں کہ وہ ٹک ٹاک پر لوگوں کے ساتھ دوبارہ رابطہ قائم کرنے کے لیے اسی طرح چور راستے اپنائیں گے۔‘

ٹک ٹاک
Getty Images

میک گراڈی کا کہنا ہے کہ غیر متوقع صارفین کو ڈیجیٹل جال میں پھنسانا آسان ہوگا۔

ان کا کہنا ہے کہ 'یہ بدقسمتی سے متوقع نتیجہ ہے، خاص طور پر اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ ٹک ٹاک پر پابندی لگانے والے قانون کا کیا مقصد ہے۔'

ٹک ٹاک کے بارے میں امریکی حکومت کے خدشات اس کی چینی ملکیت کے ارد گرد مرکوز ہیں۔ خاص طور پر قانون سازوں نے متنبہ کیا ہے کہ چین ڈیٹا جمع کرنے کے لیے ایپ کا استعمال کرسکتا ہے یا صارفین کی جانب سے دیکھے جانے والے مواد پر اثر انداز ہوسکتا ہے۔

امریکہ میں کمپنیاں ذاتی ڈیٹا کے ساتھ کیا کر سکتی ہیں اس سے متعلق قوانین قواعد باقاعدہ مرتب نہیں۔ یورپ کے برعکس امریکہ میں پرائیویسی کا کوئی جامع قانون موجود نہیں ہے۔

اسی طرح دنیا بھر کے قانون سازوں نے الگورتھم شفافیت کے بارے میں بامعنی قوانین کی طرف کوئی حقیقی تحریک نہیں دکھائی ہے، جس سے صارفین کی خدمت کے بارے میں خدشات کو دور کیا جا سکے۔

ٹک ٹاک کے معاملے میں پابندی سے بچنے کے خواہاں لوگوں کو پریشان کرنے والے ممکنہ مسائل مختصر مدت کے لیے ہو سکتے ہیں۔

پیر کے روز صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ مائیکروسافٹ ٹک ٹاک کے ساتھ ایک معاہدے کرنے کے لیے بات چیت کر رہا ہے جس سے ایپ کو بچایا جا سکے گا، اور اطلاعات کے مطابق بہت سے دیگر خریدار بھی لائن میں ہیں۔

تاہم اس دوران آپ اس 50 ہزار ڈالر کے آئی فون کے لیے قرض لینے سے پہلے دو بار سوچنا چاہیں گے۔


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.