امریکی صدر کی فلسطینیوں کی عرب ممالک میں ’آبادکاری‘ کی تجویز: ’یہ بندہ رئیل سٹیٹ کے کاروبار کو سمجھتا ہے‘

جب دورانِ پریس کانفرنس صدر ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ کیا غزہ کا کنٹرول سنبھالنے کے اقدام میں امریکی فوج بھی حصہ لے گی تو ان کا کہنا تھا کہ ’ہم وہ سب کریں گے جس کی ضرورت ہو گی۔‘
امریکی صدر
Getty Images
بین الاقوامی قوانین کے تحت کسی بھی آبادی کو زبردستی کسی اور جگہ پر منتقل کرنا ممنوع ہے

جب 10 روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ کو منہدم شدہ مقام قرار دیا اور کہا کہ اسے ’صاف کرنے‘ کی ضرورت ہے تو یہ بات واضح نہیں تھی کہ آخر وہ کہنا کیا چاہتے ہیں۔

لیکن اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامن نتن یاہو کے وائٹ ہاؤس کے دورے اور ملاقات کے بعد پریس کانفرنس میں سامنے آنے والے بیانات سے یہ بات بالکل واضح ہو گئی کہ امریکی صدر غزہ کے حوالے سے اپنی تجویز پر انتہائی سنجیدہ ہیں۔

صدر ٹرمپ کے بیان کو حالیہ تاریخ میں اسرائیل اور فلسطینیوں کے تنازع پر امریکی مؤقف میں آنے والی بڑی تبدیلی قرار دیا جا رہا ہے، جو بین الاقوامی قانون سے تضاد کھاتی نظر آتی ہے۔

امریکی صدر کے اعلان کو عام لوگ کس طرح سے سمجھتے ہیں اور اس پر کیسے ردِعمل کا اظہار کرتے ہیں اس کا اثر غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے پر بھی پڑے گا۔

صدر ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ کے حکام لوگوں کی غزہ سے باہر ’دوبارہ آبادکاری‘ کی تجویز کو انسانی ہمدردی کے اقدام کے طور پر پیش کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ اس کے علاوہ دوسرا کوئی آپشن نہیں کیونکہ غزہ ایک ’منہدم شدہ‘ مقام ہے۔

بین الاقوامی قوانین کے تحت کسی بھی آبادی کو زبردستی کسی اور جگہ پر منتقل کرنا ممنوع ہے اور فلسطینی اور عرب ممالک اس تجویز کو فلسطینیوں کی دربدری اور نسل کشی کے علاوہ کچھ اور نہیں سمجھیں گے۔

یہی سبب ہے کہ عرب رہنماؤں نے امریکی صدر کی تجویز کو دو ٹوک انداز میں مسترد کر دیا ہے۔ اس سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ مصر اور اردن، غزہ کے فلسطینیوں کو اپنے ممالک میں جگہ دے دیں۔

سنیچر کو جاری ہونے والے ایک بیان میں مصر، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر، فلسطینی اتھارٹی اور عرب لیگ نے کہا تھا کہ ایسا اقدام ’پورے خطے کے استحکام کو خطرے میں ڈال دے گا، تنازع کے بڑھنے کا سبب بنے گا اور لوگوں کے امن سے رہنے کے امکانات کو بھی نقصان پہنچائے گا۔‘

ایک طویل عرصے سے اسرائیل میں دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے قوم پرستوں کی خواہش رہی ہے کہ فلسطینیوں کو مقبوضہ مقامات سے نکالا جائے اور وہاں یہودی آبادیاں بنائی جائیں۔

غزہ
Getty Images
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ کو منہدم شدہ مقام قرار دیا

اسرائیل پر 7 اکتوبر 2023 کے حملوں کے بعد ایسے تمام گروہوں نے مطالبہ کیا تھا کہ حماس کے خلاف غیر معینہ مدت کے لیے جنگ لڑی جائے اور غزہ کی پٹی پر اسرائیلی آبادیاں بنائی جائیں۔ ان گروہوں کے سربراہان وزیر اعظم نتن یاہو کی اتحادی حکومت کا حصہ ہیں۔

انھوں نے غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کی بھی مخالفت کی تھی۔

وائٹ ہاؤس میں اسرائیلی وزیرِ اعظم کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں صدر ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ غزہ سے فلسطینیوں کو مصر اور اردن میں ’دوبارہ آباد‘ کیا جائے اور اس کے امریکہ غزہ کا کنٹرول سنبھال کر اسے دوبارہ تعمیر کرے گا۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا غزہ کی ازسرِنو تعمیر کے بعد فلسطینیوں کو وہاں واپس آنے کی اجازت ہوگی تو ان کا کہنا تھا کہ ’دنیا کے لوگ‘ وہاں رہیں گے، وہ ایک ’بین الاقوامی اور ناقابلِ یقین جگہ‘ بن جائے گی اور وہاں ’فلسطینیوں کو بھی‘ رہنے کی اجازت ہوگی۔

ٹرمپ کے ایلچی برائے مشرقِ وسطیٰ سٹیو وِٹکوف امریکی صدر کے بیان پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’یہ بندہ رئیل سٹیٹ کے کاروبار کو سمجھتا ہے۔‘

جب دورانِ پریس کانفرنس صدر ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ کیا غزہ کا کنٹرول سنبھالنے کے اقدام میں امریکی فوج بھی حصہ لے گی تو ان کا کہنا تھا کہ ’ہم وہ سب کریں گے جس کی ضرورت ہوگی۔‘

سنہ 1948 میں اسرائیل کے قیام اور 1967 کی جنگ کے بعد پہلی مرتبہ اس تنازع پر امریکی مؤقف میں تبدیلی آئی ہے۔ سنہ 1967 کی جنگ کے بعد ہی اسرائیل نے فلسطینیوں کی زمین بشمول غزہ کی پٹی پر قبضہ کرنا شروع کیا تھا۔

اسرائیل کے قیام کے وقت ہونے والی جنگ کے وقت بھی ان مقامات پر فلسطینی ہی آباد تھے۔ وہ لوگ اور ان کی آنے والی نسل ہی غزہ کی آبادی کی موجودہ اکثریت ہیں۔

اگر صدر ٹرمپ کی تجویز پر عملدرآمد ہوتا ہے تو غزہ سے تقریباً 22 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو دیگر عرب ممالک میں بھیجا جائے گا۔

ٹرمپ
Getty Images
اگر صدر ٹرمپ کی تجویز پر عملدرآمد ہوتا ہے تو غزہ سے تقریباً 22 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو دیگر عرب ممالک میں بھیجا جائے گا

اس تجویز پر عمل کرنے سے حقیقی طور پر دو ریاستی حل کے معاملے کا خاتمہ ہو جائے اور یہی وجہ ہے کہ فلسطینی لوگ اور عرب دنیا امریکی صدر کی تجویز کو مسترد کر رہے ہیں۔

دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم کے سیاسی حامی اور قوم پرست اسرائیلی گروہ صدر ٹرمپ کے بیانات کی حمایت کریں گے۔

تاہم فلسطینیوں کے لیے یہ تجویز ایسی ہو گی جیسے تمام افراد کو مجموعی طور پر سزا دینا۔


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.