فینٹینل: ہزاروں افراد کی موت کی وجہ بننے والا نشہ میکسیکو اور کینیڈا کے راستے امریکہ میں کیسے داخل ہوتا ہے؟

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے طاقتور اوپیوئڈ فینٹینیل کی تیاری میں استعمال ہونے والے کیمیکلز کی برآمد کو روکنے میں بیجنگ کی ناکامی کا حوالہ دیتے ہوئے چینی اشیا پر بڑے پیمانے پر ٹیرف عائد کر دیے ہیں۔ لیکن یہ نشہ اتنا مہلک کیوں ہے اور یہ امریکہ میں کیسے داخل ہوتا ہے؟
فینٹینل
Reuters

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے طاقتور اوپیوئڈ فینٹینیل کی تیاری میں استعمال ہونے والے کیمیکلز کی برآمد کو روکنے میں بیجنگ کی ناکامی کا حوالہ دیتے ہوئے چینی اشیا پر بڑے پیمانے پر ٹیرف عائد کر دیے ہیں۔

امریکہ طویل عرصے سے چینی کارپوریشنز پر منشیات بنانے میں ملوث گروہوں کو دانستہ طور پر یہ اہم کیمیکلز سپلائی کرنے کا الزام لگاتا رہا ہے۔

اس کے جواب میں چین کی جانب سے بھی ٹیرف عائد کیے گئے ہیں۔

دوسری جانب وائٹ ہاؤس نے کینیڈا اور میکسیکو پر یہ الزام بھی لگایا ہے کہ وہ جرائم پیشہ گروہوں کو امریکہ میں فینٹینیل کی سمگلنگ سے روکنے میں ناکام رہے ہیں۔

ٹرمپ نے ان دونوں ممالک کے خلاف ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن سرحد پر سکیورٹی کے انتظامات میں اضافے کی یقین دہانی کے بعد دونوں ممالک کے لیے اسے ایک ماہ تک معطل کر دیا گیا۔

fentanyl
Getty Images

فینیٹینل کیا ہے اور یہ انسانی جسم پر کیسے اثر انداز ہوتی ہے؟

پہلی بار سنہ 1959 میں تیار کردہ اور 1960 کی دہائی میں نس کے ذریعے درد سے نجات حاصل کرنے کے لیے متعارف کرائی گئی فینٹینیل کو اپنی مختلف شکلوں (گولیاں، پیچ، انجیکشن وغیرہ) میں ایک بے ہوشی کی دوا کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے اور سرجری یا پیچیدہ صحت کی حالت کی وجہ سے ہونے والے شدید اور پرانے درد کو دور کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

لاہور میں ایک طویل عرصے سے کام کرنے والے ایڈکشن سپیشلسٹ اور ولنگ ویز کے سی ای او ڈاکٹرصداقت علی کے مطابق اوپیوئڈز افیون کے پھول یعنی پوپی سے نکالے گئے سنتھیٹک اجزا اور نیچرل طریقے دونوں طرح سے تیار ہوتے ہیں۔ ان میں ہیروئن، مورفین، کوڈین، اور سنتھیٹک اوپیوئڈز جیسے فینٹینل شامل ہیں۔

ہیروئن یا مورفین جیسی دیگر اوپیئڈز کی طرح فینٹینیل دماغ کے ان حصوں میں پائے جانے والے ’اوپیئڈ ریسیپٹرز‘ کے ساتھ جا کر ایسے ملتا ہے جو درد اور جذبات کو کنٹرول کرتے ہیں۔

ڈاکٹر صداقت علی کے مطابق ’دماغ میں موجود اوپیوئڈ ریسیپٹرز کے ساتھ خود کو ایسے جوڑتے ہیں کہ درد کا احساس کم ہو جاتا ہے اور خوشی اور سکون کی کیفیت طاری ہونے لگتی ہے۔‘

اوپیئڈز کا اثر اس بات پر منحصر ہے کہ یہ مادہ دماغ میں کتنی جلدی داخل ہوتا ہے اور کتنی جلدی ایسا کرتا ہے۔

چونکہ یہ چھوٹی مقدار میں ایک انتہائی طاقتور دوا ہے، اس لیے اسے دماغ تک پہنچنے میں زیادہ وقت نہیں لگتا اور فینٹینیل اس عمل میں مزید تیزی کا سبب بنتی ہے۔

ایک بار جب فینٹینیل دماغ میں داخل ہوتی ہے تو یہ اوپیئڈ ریسیپٹرز کے ساتھ تعامل کرتی ہے، ڈوپامائن کے اخراج میں سہولت فراہم کرتی ہے، درد کے احساس کو ختم کرتی ہے، مریض کی حالت میں بہتری اور سکون کا احساس دیتی ہے اور اضطراب کو کم کرتی ہے۔

جب لوگ اسے پہلی بار استعمال کرتے ہیں تو انھیں عمدگی کا احساس ہوتا ہے لیکن جب وہ اسے دوبارہ لیتے ہیں تو وہ کبھی بھی وہ سکون حاصل نہیں کرتے جو انھوں نے پہلی بار حاصل کیا تھا اور اس طرح انھیں اس کی عادت ہو جاتی ہے۔

fentanyl
BBC

امریکہ میں فینٹینل کا بحران کتنا سنگین ہے؟

فینٹینل ایک سنتھیٹک دوا ہے جو مختلف کیمیکلز کی مدد سے بنایا جاتا ہے تاہم 60 کی دہائی میں درد کش دوا کے طور پر استعمال ہونے فینٹینل اب امریکہ دوا کے اوور ڈوز کے باعث ہزاروں اموات کی وجہ بن گئی ہے۔

امریکہ میں امراض کی روک تھام کے وفاقی ادارے (سی ڈی سی) کے مطابق سنہ 2023 میں 74 ہزار افراد فینٹینل کے اوور ڈوز کے باعث ہلاک ہوئے تھے۔

اس دوا کو دیگر منشیات کے ساتھ ملا کر بھی بیچا جاتا ہے جس کے باعث منشیات استعمال کرنے والوں کو یہ معلوم ہی نہیں ہوتا کہ وہ جو نشہ کر رہے ہیں اس میں فینٹینل بھی شامل ہے۔

فینٹینل کی دو ملی گرام کی ڈوز یعنی پینسل کی نوک جتنی مقدار بھی جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے۔

گذشتہ دہائی کے دوران دنیا میں فینٹنل کے سپلائی چین وسیع ہوئی ہے جس کے بعد پالیسی بنانے والوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے اس کی روک تھام مشکل ہو گئی ہے۔

خیال رہے کہ فینٹینل میں استعمال ہونے والے کیمکلز چین میں بڑی مقدار میں پائے جاتے ہیں۔

سنہ 2019 میں چین نے فینٹینل کا شمار کنٹرولڈ نارکوٹک کے طور پر کیا تھا جب کہ بعد میں کچھ اس میں استعمال ہونے والے کچھ کیمیکلز بھی اس فہرست میں شامل کر دیے گئے تھے۔

اس کے باوجود فینٹینل میں استعمال ہونے کیمیکلز کی تجارت کو کنٹرول نہیں کیا جا سکا اور منشیات بنانے والے قانون کو چکمہ دینے کے نئے طریقے ڈھونڈتے رہے۔

فینٹینل امریکہ میں کہاں سے آتی ہے؟

امریکی کسٹمز اور بارڈر پیٹرول کے مطابق گذشتہ ستمبر سے امریکہ میں 2040 کلوگرام فینٹینل پکڑی گئی۔

اس میں سے 98 فیصد فینٹینل میکسیکو کی سرحد پر پکڑی گئی جبکہ ایک فیصد سے کم امریکہ کے کینیڈا کے ساتھ شمالی سرحد پکڑی گئی۔ باقی سمندری راستوں اور امریکی چیک پوائنٹس سے پکڑی گئی تھی۔

ڈرگ اینفورسمنٹ ایجنسی (ڈی ای اے) کے مطابق میکسیکو کے جرائم پیشہ گروہوں کا نیٹ ورک فینٹینل، میتھفیٹامین اور دیگر منشیات امریکہ میں غیرقانونی طور پر سمگل کرتا ہے۔

ان کی جانب سے فینٹینل میں استعمال ہونے والے کیمیکلز کی خریداری چین سے کی جاتی ہے اور انھیں میکسیکو کی لیبز میں فینٹینل کی شکل دی جاتی ہے جس کے بعد انھیں امریکہ سمگل کیا جاتا ہے۔

ڈی ای اے کے مطابق ان میں سنولا کارٹل نامی منشیات کا گروہ یہ نشہ سمگل کرنے کے لیے مختلف حربے آزماتا ہے اور انھیں مختلف اشیا میں پیک کر کے امریکہ بھیجتا ہے۔

ان حربوں میں کیمیکلز کو کمرشل مصنوعات میں چھپانے، کنٹینرز پر لیبل تبدیل کرنے اور مختلف کمپنیوں کو فرنٹ کے طور پر استعمال کرنا شامل ہوتا ہے۔ ان حربوں میں کسی تھرڈ پارٹی کے ذریعے شپنگ میں شامل ہوتی ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے میکیسیکو کی حکومت پر ان منشیات کے گروہوں کے ساتھ ملی بھگت کا الزام بھی عائد کیا گیا ہے۔ میکسیکو کی صدر شینبام کا کہنا ہے کہ یہ دعویٰ ’تہمت‘ ہے۔

ٹرمپ کی جانب سے میکسیکو پر ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی کے کچھ روز بعد دسمبر میں ہی ملک کے سکیورٹی اداروں کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا فینٹینل کی بڑی مقدار پکڑی گئی، جو 20 ملین ڈوز کے برابر ہے۔

ٹرمپ کی جانب سے کینیڈا پر بھی الزام عائد کیا گیا کہ وہ فینٹینل کی امریکہ سمگلنگ کی وجہ ہے تاہم امریکی کسٹمز اور بارڈر کنٹرول کے اعدادوشمار کے مطابق کہ یہ صرف 0.2 فیصد ہے جبکہ باقی سرحد پر چیک پوائنٹس پر پکڑی جاتی ہے۔


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.