ایک اور امریکی جنگی جہاز 119 تارکین وطن کے ساتھ امرتسر پہنچ گیا ’ہمارے مقدس شہر کو جلاوطنی کا مرکز نہ بنائیں‘

ابھی امریکہ کی جانب سے انڈیا کے 104 غیر قانونی تارکین وطن کو ہتھکڑیوں اور بیڑیوں میں فوجی طیارے کے ذریعے واپس بھیجنے پر شور تھما نہیں تھا کہ گذشتہ روز سنیچر کو مزید 119 لوگوں کو واپس انڈیا بھیجا گيا ہے۔

ابھی امریکہ کی جانب سے انڈیا کے 104 غیر قانونی تارکین وطن کو ہتھکڑیوں اور بیڑیوں میں فوجی طیارے کے ذریعے واپس بھیجنے پر شور تھما نہیں تھا کہ گذشتہ روز سنیچر کو مزید 119 لوگوں کو واپس انڈیا بھیجا گيا ہے۔

انڈین میڈیا اور خبررساں ایجنسیوں کے مطابق ایک بار پھر فوجی طیارہ سی-17 انھیں لے کر انڈین ریاست پنجاب کے امرتسر انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر اترا ہے۔

بی بی سی پنجابی سروس کی رپورٹ کے مطابق ریاست کے وزیر اعلی بھگونت مان ان غیر قانونی تارکین وطن کو لینے ایئرپورٹ پہنچے اور انھوں نے یہ سوال کیا کہ غیرقانونی تارکین وطن کے ساتھ امریکی طیارے کو ریاست پنجاب میں اتارنے کا فیصلہ کیوں کیا گيا۔

انھوں نے میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کہا: 'ہمارے مقدس شہر (امرتسر) کو حراستی مرکز یا جلاوطنی کا مرکز نہ بنائیں، امرتسر دربار صاحب، درگیانہ مندر، جلیانوالہ باغ اور ٹیکسٹائل کے لیے مشہور ہے، آپ ہمیں کن کاموں کے لیے مشہور کر رہے ہیں؟

'میں مرکز پر اعتراض کر رہا ہوں کہ آپ کے پاس دوسرے ہوائی اڈے ہیں، ایئربیسز ہیں، وہاں ہوائی جہاز اتاریں۔۔۔ آپ امرتسر کو کیوں بدنام کر رہے ہیں؟'

اس سے قبل پنجاب میں این آر آئی امور کے وزیر کلدیپ سنگھ دھالیوال نے صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایک اور امریکی طیارہ 119 غیر قانونی تارکین وطن کو لے کر انڈیا پہنچ رہا ہے جن میں پنجاب کے 67 افراد شامل ہیں۔

بی بی سی کے صحافی رویندر سنگھ رابن نے امرتسر سے بتایا ہے کہ سنیچر اور اتوار کی درمیانی شب امریکہ کا جنگی جہاز 119 افراد کے ساتھ امرتسر کے گرو رام داس انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر اترا ہے۔

دی ٹریبیون اخبار نے لکھا ہے کہ ایک بار پھر انڈیا کے غیر قانونی تارکین وطن کو ہتھکڑیوں اور بیڑیوں میں واپس بھیجا گیا ہے۔

اخبار کے مطابق آج اتوار کے روز 157 غیرقانونی تارکین وطن کے ساتھ امرتسر پہنچنے والا ہے۔

جہاں انڈین سوشل میڈیا پر ان غیرقانونی تارکین وطن کے ساتھ ناروا سلوک پر سوال ہو رہا ہے وہیں انڈیا کی سفارتکاری اور وزیر اعظم کے حالیہ امریکی دورے پر بھی سوالات کیے جا رہے ہیں۔

انڈین خبررساں ادارے اے این آئی کے مطابق جمعرات کو وزیر اعظم نریندر مودی نے انسانی ٹریفکنگ کے 'ایکوسسٹم' کو ختم کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ انڈیا امریکہ میں موجود اپنے غیر قانونی تارکین وطن کو واپس لینے کے لیے تیار ہے۔

وزیر اعظم نے اس بابت اعتماد ظاہر کیا کہ ٹرمپ انڈیا کے ساتھ اس ایکوسسٹم کو ختم کرنے میں پورا تعاون کریں گے۔

انھوں نے صدر ٹرمپ کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا: 'جو لوگ کسی دوسرے ملک میں غیر قانونی طور پر ہیں وہ وہاں رہنے کے مجاز نہیں ہیں۔ جہاں تک انڈیا اور امریکہ کا سوال ہے تو ہم نے ہمیشہ کہا کہ جو حقیقی معنوں میں انڈین شہری ہیں اور امریکہ میں غیر قانونی طور پر رہ رہے ہیں انڈیا انھیں واپس لینے کو تیار ہے۔'

انھوں نے یہ بھی کہا کہ زیادہ تر لوگ جو غیر قانونی طور پر امریکہ میں رہ رہے ہیں وہ معمولی گھرانے سے آتے ہیں اور غیر قانونی انسانی سمگلنگ کرنے والے انھیں گمراہ کر رہے ہیں اور سبز باغ دکھا رہے ہیں۔

پنجاب ہی کیوں؟

بہر حال انڈیا میں اس بات پر بھی بحث جاری ہے کہ آخر انڈین ریاست پنجاب کو ہی کیوں اس کے لیے منتخب کیا گيا ہے۔

کانگریس رہنما اور سابق وزیر خزانہ پی چدامبرم نے ایکس پر لکھا: 'سب کی نظریں امریکی طیارے پر ہوں گی جو غیر قانونی تارکین وطن کو واپس لانے کے لیے آج امرتسر میں اترے گا۔ کیا ملک بدر ہونے والوں کو ہتھکڑیاں لگائی جائیں گی اور ان کی ٹانگیں رسیوں سے باندھ دی جائیں گی؟ یہ انڈین سفارت کاری کا امتحان ہے۔'

پنجاب کے وزیر اعلی کے جواب میں بی جے پی رہنما اور مرکزی وزیر مملکت رونیت بِٹّو نے کہا کہ 'انھوں نے دہلی ہارنے کے بعد یہ منصوبہ بنایا ہے۔ پورا ملک کہہ رہا ہے کہ پنجاب ہمارا درد بانٹ رہا ہے اور غیر قانونی تارکین وطن کو اترنے کی جگہ دے رہا ہے، لیکن وہ اچھی چیزیں چھوڑ کر خود کو ہی بدنام کر رہے ہیں۔'

انھوں نے مزید کہا: 'پنجاب کا دل بہت بڑا ہے اور پنجاب بھی پورے ملک کی طرح تکلیف میں ہے تو اس میں کیا حرج ہے؟'

اے این آئی کے مطابق بی جے پی رہنما اجے لوک نے پنجاب کے وزیر اعلی کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور کہا کہ اگر چہ یہ لوگ امریکہ میں غیر قانونی تارکین وطن ہیں لیکن ہیں تو 'انڈیا کے ہی بھائی برادر'۔

انھوں نے کہا: 'بھگونت مان کو سمجھنا چاہیے کہ پنجاب انڈیا کا حصہ ہے۔ اگر کوئی فلائٹ امریکہ سے آ رہی تو پہلی ریاست پنجاب ہی پڑتی ہے۔ جب آپ لاہور پار کرتے ہو تو آپ امرتسر آتے ہو۔ پنجاب کوئی علیحدہ ملک نہیں ہے اور اس سے کوئی سکیورٹی کا خطرہ نہیں ہو گا۔'

امریکی ایئرفورس کا طیارہ سی 17 جنگی سازوسامان اور فوجیوں کی نقل و حمل کے لیے استعمال ہوتا ہے
Getty Images
امریکی ایئرفورس کا طیارہ سی 17 جنگی سازوسامان اور فوجیوں کی نقل و حمل کے لیے استعمال ہوتا ہے

پہلی کھیپ میں 104 غیر قانونی تارکین وطن

یاد رہے کہ اس سے قبل پانچ فروری کو بدھ کے روز ایک فوجی طیارے کے ذریعے مبینہ انڈین غیر قانونی تارکین وطن کو واپس انڈیا بھیجا گیا ہے۔ ڈی پورٹ کیے گئے افراد سے بھرا یہ فوجی طیارہ انڈین ریاست پنجاب کے امرتسر شہر میں اترا تھا جس پر 104 انڈین شہری سوار تھے۔

اطلاعات کے مطابق ان 104 افراد میں سے 35 کا تعلق ہریانہ، 33 کا گجرات، 31 کا پنجاب، تین کا اُتر پردیش اور دو کا تعلق مہاراشٹر سے ہے۔ ڈی پورٹ ہونے والوں میں 25 خواتین بھی شامل ہیں اور بیشتر افراد کی عمریں 20 سے 30 برس کی درمیان ہیں۔

ان سبھی تارکین وطن نے ایجنٹوں کو امریکہ جانے کے لیے بڑی بڑی رقمیں ادا کی تھیں۔

دوسری جانب انڈیا کی حکومت نے کہا ہے کہ وہ امریکی انتطامیہ سے بات کر رہی ہے کہ وہ انڈیا کے غیر قانونی تارکین وطن کو امریکہ سے واپس بھیجتے وقت اُن کے ساتھ بہتر سلوک کرے۔

انڈیا کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے پارلیمنٹ میں یہ بیان ان خبروں کے پس منظر میں دیا ہے جس میں بتایا گیا تھا کہ بدھ کے روز امریکہ نے جن 104 انڈین غیر قانونی تارکین وطن کو امریکہ بدر کیا، انھیں ہتھکڑیاں اور بیڑیاں پہنا کر انڈیا واپس بھیجا گیا تھا۔

انڈیا کی اپوزیشن جماعتیں حکومت پر دباؤ ڈال رہی ہیں کہ وہ انڈین شہریوں سے اس طرح کے سلوک کے خلاف آواز بلند کرے۔

انڈیا کی اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے اٹھائے گئے سوالات کا جواب دیتے ہوئے ایس جے شنکر نے کہا کہ امریکہ بدری کا عمل کوئی نیا نہیں ہے اور یہ سنہ 2009 سے چلا آ رہا ہے۔

'امریکہ نے 2009 سے 2025 کے دوران ہر برس غیرقانونی انڈین شہریوں کو ملک بدر کیا ہے۔'

’انڈیا کو نہیں معلوم امریکہ میں کتنے غیر قانونی انڈین ہیں اور کتنے ملک بدر کیے جائیں گے‘

غیر قانونی انڈین تارکین وطن کے اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'غیر قانونی طور پر کسی ملک میں داخل ہونا ایک جرم ہے اور یہ سبھی ملکوں کی ذمے داری ہے کہ اگر ان کے شہری کسی ملک میں غیر قانونی طور پر جاتے ہیں تو وہ انھیں واپس لیں۔'

انھوں نے مزید بتایا کہ امریکی حکام نے انڈین شہریوں کو امریکہ بدر کرنے سے پہلے انڈین حکام سے اُن کی شہریت کی تصدیق کی تھی۔

انڈیا میں اپوزیشن کا کہنا تھا کہ امریکہ نے جس طرح انڈین شہریوں کو ہتھکڑیاں اور بیڑیاں پہنا کر ایک فوجی طیارے میں انڈیا بھیجا ہے، وہ نہ صرف 'غیر انسانی' ہے بلکہ 'پورے ملک کی توہین' ہے۔

کئی رہنماؤں کا یہ بھی کہنا تھا کہ کولمبیا جیسے چھوٹے ملک نے اپنے شہریوں کی ملک بدری کے دوران امریکی اہلکاروں کی جانب سے روا رکھی گئی بدسلوکی پر امریکہ سے بات کی تھی تو انڈیا ایسا کیوں نہیں کر رہا اور اپنے تارکین کو لانے کے لیے اپنا جہاز کیوں نہیں بھیج سکتا؟

اس کے جواب میں ایس جے شنکر نے کہا کہ 'امریکہ کی ہوم لینڈ سیکورٹی کا محکمہ غیر قانونی تارکین وطن کو مجرموں کے زمرے میں رکھتے ہے۔'

انھوں نے کہا کہ غیر قانونی تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کے لیے امریکی انتظامیہ سنہ 2012 سے ملٹری اور سویلین دونوں طرح کے چارٹرڈ طیارے استعمال کرتی رہی ہے اور اس دفعہ بھی اس معاملے میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ وہ امریکی حکام سے بات کر رہے ہیں کہ وہ انڈین ڈیپورٹیز کے ساتھ بُرا سلوک نہ کرے۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکہ میں ملک بدری کا عمل 'آئی سی ای' کے ذریعے کیا جاتا ہے اور قانون کے مطابق اس عمل کے دوران غیر قانونی تارکین وطن کو ہتھکڑیاں لگانا بھی شامل ہے۔ 'اس کے ساتھ ہمیں یہ بھی بتایا گیا تھا کہ بچوں اور خواتین کو باندھ کر نہیں رکھا جائے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ راستے میں ہر ایک کے کھانے اور کسی بھی طبی ایمرجنسی کا خیال رکھا جائے گا۔'

ایک سوال کے جواب میں انڈین وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکہ میں کتنے غیر قانونی انڈین تارکین وطن ہیں اور امریکہ کتنے لوگوں کو ملک بدر کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، اس بارے میں حکومت کے پاس کوئی تفصیل موجود نہیں ہے۔


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.