ٹیکنالوجی کی بڑی کمپنی مائیکرو سافٹ نے دنیا بھر سے تقریباً نو ہزار ملازمتیں ختم کرنے کی تصدیق کی ہے۔ یہ رواں سال مائیکرو سافٹ میں نوکریوں میں کٹوتی کی نئی لہر ہے اور اس اقدام سے کئی ملکوں کی طرح پاکستان میں مائیکروسافٹ کے ملازمین بھی متاثر ہوں گے۔
پاکستان میں مائیکرو سافٹ کا آفس گذشتہ 25 سال سے قائم تھاٹیکنالوجی کی بڑی کمپنی مائیکرو سافٹ نے دنیا بھر سے قریب نو ہزار ملازمتیں ختم کرنے کی تصدیق کی ہے۔ یہ رواں سال مائیکرو سافٹ میں نوکریوں میں کٹوتی کی نئی لہر ہے اور اس اقدام سے کئی ملکوں کی طرح پاکستان میں مائیکروسافٹ کے ملازمین بھی متاثر ہوں گے۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے اس کے کئی شعبے متاثر ہوں گے تاہم اس بارے میں مزید تفصیلات نہیں دی گئیں۔ اطلاعات کے مطابق کمپنی کے ویڈیو گیم منصوبے بھی متاثر ہوں گے۔
مائیکروسافٹ نے آرٹیفیشل انٹیلیجنس (منصوعی ذہانت) میں بھاری سرمایہ کاری کا منصوبہ بنایا ہے۔ اس کی جانب سے مصنوعی ذہانت کے اے آئی ماڈلز کی تربیت کے لیے بڑے ڈیٹا سینٹرز پر 80 ارب ڈالر خرچ کیے جائیں گے۔
مائیکروسافٹ کے ترجمان نے بی بی سی کو بتایا کہ ’ان ضروری ادارہ جاتی تبدیلیوں پر عملدرآمد ضروری ہے تاکہ کمپنی اس مشکل مقابلے میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے بہترین پوزیشن میں ہو۔‘
مائیکرو سافٹ کے دنیا بھر میں دو لاکھ 28 ہزار ملازمین ہیں اور حالیہ کٹوتی لگ بھگ چار فیصد ملازمین کو متاثر کرے گی۔
پاکستان میں مائیکروسافٹ کا ’آپریٹنگ ماڈل تبدیل‘ ہو گا
پاکستان میں مائیکروسافٹ سے وابستگی رکھنے والے متعدد افراد نے سوشل میڈیا پر ایسے پیغامات شیئر کیے ہیں کہ 25 سال بعد کمپنی اس ملک سے اپنے آپریشنز ختم کر رہی ہے اور اپنا نمائندہ دفتر بھی بند کر رہی ہے۔
مائیکروسافٹ کی ایک ترجمان نے بی بی سی اُردو کے عمیر سلیمی کو بذریعہ ای میل بتایا کہ ’کاروبار کے جائزے اور اصلاح کے باقاعدہ عمل کے طور پر ہم پاکستان میں اپنے آپریٹنگ ماڈل کو تبدیل کر رہے ہیں۔ اس تبدیلی سے صارفین کے ساتھ ہمارے معاہدے اور سروسز میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔‘
اس کا کہنا ہے کہ مائیکروسافٹ کے قریب واقع دفاتر اور شریک اداروں کے ساتھ صارفین سے تعاون کیا جائے گا۔
مائیکروسافٹ نے یہ بھی کہا کہ ’ہم دنیا کے کئی دوسرے ممالک میں اس ماڈل کی کامیابی سے پیروی کرتے ہیں۔ ہمارے صارفین ہماری اولین ترجیح بنے ہوئے ہیں اور آئندہ بھی اسی اعلیٰ سطح کی خدمت کی توقع کر سکتے ہیں۔‘
بی بی سی اردو کو معلوم ہوا ہے کہ اس اقدام سے پاکستان میں مائیکروسافٹ کے تمام پانچ ملازمین متاثر ہوں گے اور اس کا نمائندہ دفتر بند کیا جائے گا۔ تاہم ملک میں مائیکروسافٹ کے صارفین کے لیے اس کی سروسز بدستور دستیاب رہیں گی۔
سنہ 2000 میں مائیکروسافٹ پاکستان کی بنیاد رکھنے والے جواد رحمان نے گذشتہ روز اس کا اعلان لنکڈ اِن پر کیا۔ انھوں نے لکھا کہ مائیکرو سافٹ باقاعدہ طور پر پاکستان میں اپنے آپریشنز ختم کر رہا ہے اور بقیہ چند ملازمین کو آگاہ کر دیا گیا ہے۔
خیال ہے کہ پاکستان میں مائیکروسافٹ کی موجودگی پہلے ہی محدود تھی اور یہاں اس کے چند ملازمین اور ایک نمائندہ دفتر قائم تھا۔ جواد رحمان کے مطابق پاکستان میں اس کمپنی کے آپریشنز جون 2000 میں شروع کیے گئے تھے۔
ایک بیان میں پاکستان کی وزارت آئی ٹی کا کہنا ہے کہ مائیکروسافٹ نے تنظیمِ نو کے دوران پاکستان سے وابستگی برقرار رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق ’دنیا بھر میں ٹیکنالوجی کمپنیوں کی جانب سے روایتی ’آن-پریمیس‘ سافٹ ویئر (جس میں لین دین پر مبنی معاہدے ہوتے ہیں) سے سافٹ ویئر ایز اے سروس (ایس اے اے ایس) یعنی بار بار آمدنی کے حامل ماڈل کی طرف منتقلی کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے، جو ان کمپنیوں کے بین الاقوامی آپریشنز کے ڈھانچے کو نئی شکل دے رہا ہے۔‘
’مائیکروسافٹ بھی اس رجحان سے مستثنیٰ نہیں۔ گذشتہ چند برسوں کے دوران مائیکروسافٹ نے پاکستان میں اپنے لائسنسنگ اور کمرشل معاہدوں کے انتظامات کو یورپ میں اپنے آئرلینڈ کے ہیڈکوارٹر منتقل کر دیا ہے، جبکہ پاکستان میں روزمرہ کی سروس فراہمی کی ذمہ داری مکمل طور پر اس کے مقامی سرٹیفائڈ یافتہ شراکت داروں کے سپرد ہے۔‘
جمعرات کو وزارتِ آئی ٹی و ٹیلی کام سے جاری بیان کے مطابق اس پس منظر میں ’ہمیں یہ اطلاع ہے کہ مائیکروسافٹ پاکستان میں اپنے نمائندہ دفتر کے مستقبل پر غور کر رہا ہے، جو اس کی عالمی سطح پر ورک فورس کو بہتر بنانے کی ایک وسیع تر حکمت عملی کا حصہ ہے۔‘
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ ’یہ اقدام کمپنی کی دیرینہ حکمت عملی کی عکاسی کرتا ہے جس میں براہ راست ملازمین کی تعداد کو محدود کرتے ہوئے کلاؤڈ بیسڈ اور شراکت داروں کے ذریعے خدمات کی فراہمی کو فروغ دینا شامل ہے۔ یہ پاکستان سے انخلا نہیں بلکہ شراکت دار پر مبنی ماڈل کی طرف منتقلی ہے۔‘
پاکستان کی وزارتِ آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکیشن ’عالمی سطح کی ٹیکنالوجی کمپنیوں کی ملک میں موجودگی کو نہایت اہم اور سٹریٹجک قدر کی حامل سمجھتی ہے۔‘
پاکستان کے سوشل میڈیا پر اس اعلان نے کافی لوگوں کو مایوس کیا ہےپاکستان کے سوشل میڈیا پر اس اعلان نے کافی لوگوں کو مایوس کیا ہے۔
پاکستان کے سابق صدر عارف علوی کا کہنا ہے کہ مائیکروسافٹ کا یہ فیصلہ ملک کے معاشی مستقبل کے لیے بُرا اشارہ ہے۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ تحریک انصاف کے دور میں مائیکروسافٹ پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے جا رہا تھا مگر ’رجیم چینج نے اس منصوبے کو روک دیا۔‘
خیال رہے کہ رائیڈ ہیلنگ کمپنی ’کریم‘ نے جون میں اعلان کیا تھا کہ وہ پاکستان میں سنہ 2015 میں شروع کی گئی اپنی سروسز رواں سال جولائی میں معطل کر دیں گے۔ اوبر نے سنہ 2022 کے دوران پاکستان میں آپریشنز ختم کر دیے تھے۔
کریم کے شریک بانی مدثر شیخہ کے مطابق اس کی وجہ ’مائیکرو اکنامک حقیقت، بڑھتا مقابلہ اور عالمی سطح پر سرمایے مختص کیے جانا ہے۔‘
روئٹرز کو ایک بیان میں انھوں نے مزید کہا کہ ملک میں ’محفوظ اور قابل بھروسہ سروسز کے لیے سرمایے کا جواز مشکل ہو رہا تھا۔‘
مائیکروسافٹ نے دنیا بھر میں نو ہزار ملازمتیں ختم کرنے کا فیصلہ کیوں کیا؟
سنہ 2025 میں مائیکروسافٹ کی جانب سے دنیا بھر میں اپنی ملازمتین ختم کرنے کا سلسلہ جاری ہے اور اس سال ایسا تیسری بار ہوا ہے۔ مئی میں اس نے چھ ہزار نوکریاں ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
حالیہ برسوں کے دوران دیگر بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کی طرح مائیکرو سافٹ نے اپنے کاروبار کا رُخ مصنوعی ذہانت کی طرف کیا ہے تاکہ نئے ڈیٹا سینٹر اور چِپس بنانے پر سرمایہ کاری کی جائے۔
گذشتہ سال کمپنی نے مصنوعی ذہانت کے برطانوی ماہر مصطفیٰ سلیمان کی خدمات حاصل کیں جو اس کے اے آئی کے شعبہ کی سربراہی کر رہے ہیں۔
مائیکروسافٹ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے بی بی سی کو حال ہی میں بتایا تھا کہ اگلی نصف صدی ’مصنوعی ذہانت پر مبنی ہو گی۔ یہ ہمارے کام اور ایک دوسرے سے رابطے کو بدل دے گی۔‘
مائیکرو سافٹ کمپنی اوپن اے آئی کی بھی بڑی سرمایہ کاری اور شیئر ہولڈر ہے جس کا چیٹ بوٹ چیٹ جی پی ٹی خاصی مقبولیت حاصل کر چکا ہے۔ حالیہ مہینوں کے دوران دونوں کمپنیوں کے تعلقات اتنے اچھے نہیں رہے۔
بلومبرگ کے مطابق مائیکروسافٹ اپنے اے آئی اسسٹنٹ کوپائلٹ کو کاروباری صارفین کو فروخت کرنے میں ناکام رہا جو کہ چیٹ جی پی ٹی کو ترجیح دیتے ہیں۔
مائیکروسافٹ میں برطرفیاں ایک ایسے وقت پر ہوئی ہیں جب بڑی امریکی ٹیک کمپنیاں مصنوعی ذہانت کے ماہر ٹیلنٹ تلاش کر رہی ہیں۔
فیس بک اور انسٹاگرام کی پیرنٹ کمپنی میٹا نے ’سپر انٹیلیجنس‘ لیب بنانے کے لیے حریفوں کمپنیوں سے ماہر ملازمین رکھے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق میٹا کے سربراہ مارک زکربرگ ان بھرتیوں میں ذاتی طور پر ملوث رہے ہیں۔
اوپن اے آئی کے بوس سیم آلٹمین نے حال ہی میں کہا کہ ان کی ٹیم کے ممبران کو میٹا سے ’سائننگ بونس‘ کے طور پر 10 کروڑ ڈالر سے زیادہ کی پیشکشیں مل رہی ہیں۔
گذشتہ ماہ ایمیازون کے سربراہ اینڈی جیسی نے کہا تھا کہ انھیں لگتا ہے کمپنی کے کئی ملازمین کی جگہ مصنوعی ذہانت لے سکتی ہے۔