علی توقیر شیخ: انڈیا میں پاکستانی ماہر ماحولیات کے خلاف انسدادِ دہشتگردی قانون کے تحت مقدمہ کیوں درج ہوا؟

ریاستی حکومت کا مؤقف ہے کہ پاکستانی شہری علی توقیر شیخ ایسی سرگرمیوں ملوث ہیں جن سے انڈیا کی قومی سلامتی کو خطرہ ہے اور اس لیے اس مقدمے کی تفتیش کے لیے سپیشل انویسٹگیشن ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔
آسام
Getty Images
آسام کی کابینہ نے علی توقیر شیخ کے خلاف مقدمے کے اندراج کے لیے جو قرارداد منظور کی تھی اس میں کانگرسکے رہنما گورو گوگئی کی اہلیہ ایلزبتھ کالبرن کا نام بھی شامل ہے

انڈیا کی ریاست آسام میں پولیس نے حکومت کے حکم پر پاکستان میں موحولیاتی امور کے ماہر علی توقیر شیخ کے خلاف انسدادِ دہشتگردی کے قانون کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔

ریاستی حکومت کا مؤقف ہے کہ پاکستانی شہری علی توقیر شیخ ایسی سرگرمیوں ملوث ہیں جن سے انڈیا کی قومی سلامتی کو خطرہ ہے اور اس لیے اس مقدمے کی تفتیش کے لیے سپیشل انویسٹگیشن ٹیم (ایس آئی ٹی) تشکیل دی گئی ہے۔

آسام پولیس کے سربراہ ہرمیت سنگھ کا ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کابینہ کا حکم موصول ہونے کے بعد علی توقیر شیخ اور دیگر نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ’علی توقیر شیخ کی سرگرمیاں قومی سلامتی کے تناظر میں قانون کی گرفت میں آتی ہیں۔ ان کے بیانات سے ایسا لگتا ہے کہ ان کی سرگرمیاں بھی ملک کے قومی سلامتی کے وسیع تر مفاد کو نقصان پہنچا رہی ہیں۔‘

’تفتیش کے دوران ہمیں میں یہ دیکھنا ہے ہو گا کہ اس سازش میں ان کے ساتھ اور کون لوگ ملوث ہیں، کیا وہ انڈیا میں ہیں، کہیں وہ آسام میں تو نہیں۔‘

پیر کی شام آسام کے وزیرِ اعلیٰ ہیمنت بسوا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا تھا کہ کہ ’آسام پولیس اس معاملے کی پیشہ ورانہ مہارت اور مکمل تحقیقات کرے گی۔‘

بی بی سی نے اس معاملے پر مؤقف جانے کے لیے علی توقیر شیخ سے رابطہ کرنے کی کوشش کی، تاہم ان کی جانب سے کوئی جواب نہیں دیا گیا۔

اس کیس کا پس منظر کیا ہے؟

علی توقیر شیخ کا نام ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب آسام کی اندورنی سیاست میں رسہ کشی عروج پر ہے۔

یہاں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت ہے جس کے وزیرِ اعلیٰ ہیمنت بسوا ہیں جن کا شمار ملک کے سخت گیر رہنماؤں میں ہوتا ہے جبکہ کانگریس پارٹی یہاں اپوزیشن میں ہے۔

آسام کی ریاستی کابینہ نے علی توقیر شیخ کے خلاف مقدمے کے اندراج کے لیے جو قرارداد منظور کی تھی اس میں کانگرس پارٹی کے رہنما گورو گوگئی کی اہلیہ ایلزبتھکالبرن کا نام بھی شامل ہے جو ایک برطانوی شہری ہیں۔

لوک سبھا کے گذشتہ انتخابات میں گورو گوگئی، وزیرِ اعلیٰ ہیمنت بسوا کی تمام کوششوں کے باوجود فت حیاب ہوگئے تھے۔ ان دونوں کے درمیان سیاسی رقابت بہت پرانی اور گہری ہے۔

آسام کی کابینہ نے علی توقیر کے خلاف کیس درج کرنے کے لیے جو قرارداد منظور کی، اس میں کہا گیا کہ ’علی توقیر اور ایلزبتھ گوگئی دونوں ایک عالمی ماحولیاتی گروپ ’کلائمیٹ اینڈ ڈویلپمنٹ نولیج نیٹ ورک‘ میں کام کرتے تھے جو انڈیا اور پاکستان دونوں ملکوں میں متحرک تھا۔‘

اس میں مزید کہا گیا ہے کہ ’حکومتِ پاکستان سے رابطے کے ساتھ ساتھ علی شیخ نے ’لیڈ پاکستان‘ نامی ایک غیر سرکاری ماحولیاتی تنطیم بھی قائم کی تھی۔ ایلزبتھ گوگئی پاکستان میں اپنے قیام کے دوران لیڈ پاکستان کا حصہ تھیں۔‘

قرارداد کے مطابق سوشل میڈیا پر توقیر شیخ کی سرگرمیوں اور دیگر معلومات کی جانچ سے پتا چلتا ہے کہ وہ ایلزبتھ گوگئی سے رابطے میں رہے۔

آسام
Getty Images
آسام پولیس کے سربراہ نے کہا کہ 'علی توقیر شیخ کی سرگرمیاں قومی سلامتی کے تناظر میں قانون کی گرفت میں آتی ہیں‘

وزیر اعلی ہمینت بسوا نے چند دن قبل یہ بھی کہا تھا کہ اس بات کی جانچ کی ضرورت ہے کہ ایلزبتھ برطانوی شہری ہیں، کہیں ان کا تعلق ایسے لوگوں سے تو نہیں جو پاکستان کے خفیہ ادارے آئی ایس آئی سے منسلک ہیں۔

بی جے پی نے گزشتہ ہفتے گوگئی کی اہلیہ پر پاکستان اور آئی ایس آئی سے رابطے رکھنے کا الزام لگایا تھا تاہم گورو گوگئی نے اسے مضحکہ خیز کہہ کر مسترد کر دیا تھا۔

وزیراعلی ہیمنت بسوا شرما نے ایک نجی ٹی وی چینل کو دیے گئے انٹرویو میں کہا تھا کہ ایلزبتھ اور ان کے شوہر گورو گوگئی نے 2011 سے 2014 تک متعدد پاکستانی شہریوں کی انڈیا آنے میں مدد کی۔

انھوں نے الزام عائد کیا تھا کہ علی توقیر شيح ماحولیات کے بجائے ایکس پر لکھتے ہیں کہ انڈیا میں مسلمانوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے اور بعض پوسٹس میں انھوں نے انڈیا میں غیر قانونی بنگلہ دیشی تارکین وطن سے متعلق سوالات پر بھی تبصرے کیے تھے۔

بقول ہیمنت بسوا شرما کے علی توقیر شیخ کا رویہ ’انڈیا مخالف‘ ہے۔

انھوں نے کہا کہ ’جب ایس آئی ٹی اس معاملے کی چھان بین کرے گی تو اس سلسلے میں گورو گوگئی اور ایلزبتھ گوگئی سے بھی یقینی طور پر پوچھ گچھ کی جائے گی۔‘

ہیمنت شرما نے علی توقیر شیخ کا 2019 کی ایک سوشل میڈیا پوسٹ کا سکرین شاٹ ایکس پر پوسٹ کیا تھا جس میں پاکستانی شہری نے انڈیا میں بنگلہ دیش کے غیر قانونی تارکین وطن کے مسئلے پر تبصرہ کیا تھا۔

وزیر اعلیٰ نےعلی توقیر شيح کی ایک اور پوسٹ شوشل میڈیا پر شیئر کی، جس میں وہ انڈین پارلیمنٹ میں دلی فسادات کا معاملہ اٹھانے پر گورو گوگئی کی تعریف کر رہے ہیں۔

گورو گوگئی کیا کہتے ہیں؟

گورو گوگئی نے گزشتہ دنوں کہا تھا کہ ’بی جے پی انھیں اور ان کے خاندان کو بدنام کرنے کے لیے انتہائی دور تک چلی گئی ہے۔ میں اس کے خلاف مناسب قانونی قدم اٹھاؤں گا۔‘

انھوں نے اپنی اہلیہ کو مخاطب کرتے ہوئے آسامی زبان میں فیس بک پر ایک خط پوسٹ کیا، جس میں انھوں نے ایلزبتھ کو یقین دلایا ہے کہ حقیقت جلد ہی عیاں ہو گی۔

آسام کے صحافی انربان رائے نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ایس آئی ٹی کی ٹیم تفتیش کے بعد کیا نکال کر لاتی ہے یہ تو دیکھنا ہو گا۔ آئندہ برس ریاست میں انتخابات ہونے والے ہیں اور پاکستان، آئی ایس آئی اور قومی سلامتی جیسے سوالات اُٹھا کر ووٹرز کو متاثر کرنا آسان ہے۔‘

’اگر اس تفتیش سے گورو گوگئی کی ساکھ خراب ہوتی ہے تو الیکشن میں بی جے پی کو اس سے یقینًاً فائدہ پہنچے گا۔‘


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.