زمبابوے اور جنوبی افریقہ کے درمیان دوسرے ٹیسٹ کے دوسرے روز لنچ ہوا تو ایسا لگ رہا تھا کہ کرکٹ کی دنیا کے سب سے بڑے ریکارڈ میں سے ایک ٹوٹ جائے گا اور پیر کے روز نئی تاریخ رقم کی جائے گی۔ مگر ایسا نہ ہوسکا۔
مولڈر پہلی بار جنوبی افریقی ٹیم کی کپتانی کر رہے ہیں۔ 27 سالہ کرکٹر کو معلوم تھا کہ وہ ٹیسٹ کرکٹ کے سب سے بڑے ریکارڈ میں سے ایک کو باآسانی توڑ سکتے تھے۔زمبابوے اور جنوبی افریقہ کے درمیان دوسرے ٹیسٹ کے دوسرے روز لنچ ہوا تو ایسا لگ رہا تھا کہ کرکٹ کی دنیا کے سب سے بڑے ریکارڈ میں سے ایک ٹوٹ جائے گا اور پیر کے روز نئی تاریخ رقم کی جائے گی۔ مگر ایسا نہ ہوسکا۔
جنوبی افریقہ کی کرکٹ ٹیم کے قائم مقام کپتان ویان مولڈر لنچ تک 367 رنز پر ناٹ آؤٹ تھے۔ انھوں نے ٹاس ہارنے کے بعد زمبابوے کی دعوت پر بیٹنگ کا تحفہ کھلے دل سے قبول کیا تھا۔
ون ڈاؤن پر بیٹنگ پر آئے مولڈر نے اپنی اننگز میں 49 چوکے اور چار چھکے لگائے۔ ان کی 297 گیندوں پر ٹریپل سنچری ٹیسٹ میچوں کی تاریخ کی دوسری سب سے تیز ٹریپل سنچری تھی۔
شائقین کو امید تھی کہ وہ لنچ کے فوراً بعد 400 رنز بنا کر ویسٹ انڈین لیجنڈ برائن لارا کا ریکارڈ توڑ دیں گے۔ لیکن لنچ کا وقفہ ختم ہونے سے قبل انھوں نے اننگز ڈکلیئر کرنے کا فیصلہ کیا۔ یوں جنوبی افریقہ کی پہلی اننگز پانچ وکٹوں کے نقصان پر 626 رنز پر تمام ہو گئی۔
بہت سے لوگوں کے لیے یہ ایک غیر متوقع فیصلہ تھا کیونکہ وہ 400 رنز کے ریکارڈ سے صرف 33 رنز پیچھے تھے۔ جنوبی افریقہ کے لیے ٹریپل سنچری بنانے والے صرف دوسرے کھلاڑی مولڈر کو اب 367 رنز پر ناٹ آؤٹ رہنے والے کھلاڑی کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔
برائن لارا نے 400 رنز بنا کر دراصل اپنا ہی ایک پرانا ریکارڈ توڑا تھا مولڈر پہلی بار جنوبی افریقی ٹیم کی کپتانی کر رہے ہیں۔ 27 سالہ کرکٹر کو معلوم تھا کہ وہ ٹیسٹ کرکٹ کے سب سے بڑے ریکارڈ میں سے ایک کو باآسانی توڑ سکتے تھے۔
مگر مولڈر کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ نہ صرف ٹیم کے مفاد میں بلکہ برائن لارا کے ریکارڈ کو احتراماً قائم رکھنے کے لیے بھی کیا گیا۔
براڈکاسٹر سپر سپورٹ کو دیے انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ ’پہلی بات تو یہ کہ میرا خیال ہے ہمیں اب بولنگ کرنی چاہیے۔ دوسری بات یہ کہ برائن لارا ایک لیجنڈ ہیں۔ ہمیں حقیقت پسند ہونا چاہیے۔ انھوں نے 400 رنز انگلینڈ کے خلاف بنائے تھے۔ اس درجے کے کسی شخص کے ریکارڈ کو خاص رہنے دینا چاہیے۔‘
مولڈر نے کہا کہ ’اگر مجھے دوبارہ موقع ملا تو شاید میں یہی چیز کروں گا۔ میں نے ہمارے کوچ شکری کونریڈ سے بات کی اور انھوں نے مجھے کچھ ایسا کہا ’سنو، بڑے سکور لیجنڈز کے لیے رہنے دو۔‘
برائن لارا کے 400 رنز نہیں تو مولڈر کو پانچویں سب سے بڑے ٹیسٹ سکور کا ریکارڈ ضرور مل گیا۔ انھوں نے جنوبی افریقہ کے لیے بھی ایک اننگز میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا اعزاز حاصل کیا ہے۔
برائن لارا نے 21 برس قبل 2004 کے دوران اینٹیگوا میں انگلینڈ کے خلاف قائم کیا تھا۔ مگر دلچسپ بات یہ ہے کہ انھوں نے اپنا ہی ریکارڈ دوسری مرتبہ توڑا تھا۔
1994 میں انھوں نے انگلینڈ کے خلاف 375 رنز کی باری کھیلی تھی اور اس وقت یہ سب سے بڑے ٹیسٹ سکور کا ریکارڈ تھا۔ مگر 2003 میں آسٹریلیا کے میتھیو ہیڈن نے زمباوے کے خلاف پرتھ میں 380 رنز بنا کر ان سے وہ ریکارڈ چھین لیا تھا۔
حنیف محمد کے 499 کے عالمی ریکارڈ کے 35 سال بعد برائن لارا نے 1994 میں وارکشائر کی طرف سے ڈرہم کے خلاف 501 رنز بنا کر توڑا تھامولڈر اس فہرست میں پانچویں پوزیشن پر اس لیے ہیں کیونکہ چوتھا نمبر سری لنکا کے مہیلا جیور دھنے کا آتا ہے جنھوں نے 2006 کے دوران جنوبی افریقہ کے خلاف 374 رنز بنائے تھے۔
مولڈر شاید یہ میچ کھیلتے بھی نہ اگر جنوبی افریقہ کی ٹیم کے اصل کپتان ٹیمبا باووما اور سپنر کیشو مہاراج انجری کے بعد فٹ ہو گئے ہوتے۔
مولڈر جنوبی افریقہ کی ٹیم میں بطور آل راؤنڈر کھیلتے ہیں اور انھیں گذشتہ سال ہی نمبر تھری کی پوزیشن پر ترقی ملی تھی۔ انھوں نے 21 ٹیسٹ میچوں پر محیط کیریئر میں اکثر اوقات مڈل آرڈر میں بیٹنگ کی ہے۔
یہ تیسرا موقع تھا کہ انھوں نے ٹیسٹ کرکٹ میں 100 سے زیادہ رنز بنائے۔ زمبابوے کے خلاف پہلے ٹیسٹ میچ میں بھی انھوں نے سنچری بنائی تھی اور 147 رنز کی وہ اننگز ان کا اب تک کا سب سے بڑا سکور تھا۔
اس سے قبل جنوبی افریقہ کے لیے صرف ہاشم آملہ نے انگلینڈ کے خلاف ٹریپل سنچری بنائی تھی۔
مولڈر نے 367 رنز پر اس وقت جنوبی افریقہ کی اننگز ڈکلیئر کی جب میچ میں قریب چار دن باقی تھے۔ مولڈر کے پاس یہ موقع تھا کہ وہ لارا کا ریکارڈ توڑتے اور اس سے جنوبی افریقہ کی فتح کے امکان پر بھی کوئی منفی اثر نہ پڑتا۔
ان کا فیصلہ آسٹریلوی کپتان مارک ٹیلر کی یاد دلاتا ہے جنھوں نے 1998 میں پاکستان کے خلاف 334 رنز پر اپنی اننگز ڈکلیئر کر دی تھی۔ انھوں نے ڈان بریڈ مین کا ریکارڈ برابر کیا تھا مگر پھر پانچ سال بعد ہیڈن نے وہ ریکارڈ توڑ دیا تھا۔
ٹیسٹ کرکٹ میں اب ٹریپل سنچری بنانے والے بلے بازوں کی تعداد 33 ہو گئی ہے۔
فرسٹ کلاس کرکٹ میں بھی سب سے بڑے سکور کا ریکارڈ برائن لارا کے پاس ہے جو 1994 میں انگلش کاؤنٹی میں 501 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے تھے۔ جبکہ اس سے قبل یہ ریکارڈ پاکستان کے حنیف محمد کے پاس تھا جنھوں نے 1959 میں فرسٹ کلاس میچ کے دوران 499 رنز بنائے تھے۔
دوسرے میچ میں جنوبی افریقہ کے رنز کے انبار کے جواب میں زمبابوے کی ٹیم 170 رنز پر آل آؤٹ ہوگئی۔ جبکہ فالو آن پر زمبابوے نے ایک وکٹ کے نقصان پر 51 رنز بنائے ہیں۔