بدھ کو کراچی میں کھیلے گئے میچ میں نیوزی لینڈ کے بلے بازوں نے پاکستانی فاسٹ بولرز کو گروانڈ کے چاروں طرف باؤنڈریاں لگائیں اور گرین شرٹس کو 321 رنز کا ہدف دیا۔
نیوزی لینڈ نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے پاکستان کو جیت کے لیے 321 رنز کا ہدف دیا تھاچیمپیئنز ٹرافی کے افتتاحی میچ میں نیوزی لینڈ نے میزبان پاکستان کو 60 رنز سے شکست دے دی ہے۔
بدھ کو کراچی میں کھیلے گئے میچ میں نیوزی لینڈ نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے پاکستان کو جیت کے لیے 321 رنز کا ہدف دیا تھا۔
ایک بڑے ہدف کے تعاقب میں پاکستان کی ٹیم اپنی اننگز کی ابتدا سے ہی گھبراہٹ کا شکار نظر آئی اور انجری کا شکار فخر زمان کی جگہ اوپننگ کرنے والے سعود شکیل صرف چھ رنز بنا کر پویلین واپس لوٹ گئے۔
ان کے بعد کپتان محمد رضوان بیٹنگ کرنے آئے لیکن 14 گیندوں پر صرف تین رنز ہی بنا سکے۔ فخر زمان تکلیف کے باوجود چوتھے نمبر پر بیٹنگ کرنے تو آئے مگر صرف 41 گیندوں پر 24 رنز بنا سکے۔ جس وقت وہ آؤٹ ہوئے 21 اوورز ہو چکے تھے اور پاکستان کا مجموعی سکور صرف 69 رنز تھا۔
اوپننگ کرنے والے بابر اعظم اور سلمان آغا نے چوتھی وکٹ پر 58 رنز کی پارٹنرشپ قائم کی لیکن پاکستانی نائب کپتان 28 گیندوں پر 42 رنز کی برق رفتار اننگز کھیل کر پویلین لوٹ گئے۔
ان کے بعد آنے والے طیب طاہر صرف ایک رن بنا سکے اور اس طرح پاکستان نے 32ویں اوور میں 128 رنز کے مجموعی سکور پر پانچ وکٹیں کھو دیں۔
پاکستان کی چھٹی وکٹ بابر اعظم کی شکل میں گری جو کہ 90 گیندوں پر 64 رنز کی سُست رفتار اننگز کھیل کر آؤٹ ہوئے۔ ان کے بعد آلراؤنڈر خوشدل شاہ نے 49 گیندوں پر 69 رنز کی برق رفتار اننگز کھیلی، تاہم وہ بھی اپنی ٹیم کو فتح نہیں دلوا سکے۔
بابر اعظم 90 گیندوں پر 64 رنز کی سُست رفتار اننگز کھیل کر آؤٹ ہوئےان کے بعد شاہین شاہ آفریدی 14 رنز، نسیم شاہ 13 اور حارث رؤف 19 رنز بنا سکے۔
نیوزی لینڈ کی جانب سے وِل اورورکے نے نو اوورز میں 47 رنز دے کر تین، مچل سینٹنر نے 10 اوور میں 66 رنز دے کر تین، جبکہ میٹ ہینری نے 25 رنز دے کر دو وکٹیں حاصل کیں۔
ان کے علاوہ مائیکل بریسویل اور ناتھن سمتھ نے ایک، ایک وکٹ حاصل کی۔
اس سے قبل نیوزی لینڈ کی جانب سے وِل ینگ اور کپتان ٹام لیتھم نے سینچریاں جبکہ گلین فلپس نے 39 گیندوں پر 61 رنز کی برق رفتار اننگز کھیل کر نیوزی لینڈ کا مجموعی سکور 321 رنز تک پہنچایا تھا۔
پاکستان کے تینوں فاسٹ بولرز رنز کے اعتبار سے مہنگے ثابت ہوئے حارث رؤف نے دو وکٹیں حاصل کیں لیکن ساتھ 10 اوورز میں 83 رنز بھی دیے۔
ان کے علاوہ نسیم شاہ نے 10 اوورز میں 63 رنز دے کر دو وکٹیں حاصل کیں، جبکہ شاہین شاہ آفریدی نے اپنے 10 اوورز میں 68 رنز دیے۔
سپنر ابرار احمد نے اپنے 10 اوورز میں 47 رنز دے کر ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔
پاکستانی بولرز نے آخری 10 اوورز میں 113 رنز دے کر صرف ایک وکٹ حاصل کی۔
پاکستان کی ٹیم کی شکست کے بعد سوشل میڈیا پر پاکستانی بیٹنگ اور بولنگ دونوں پر تنقید دیکھنے میں آ رہی ہے۔
ساج صادق نے پاکستانی بیٹنگ پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ 'پاکستان یہ میچ ابتدائی 10 اوورز میں ہی ہار گیا تھا جب اس کے 22 رنز پر دو کھلاڑی آؤٹ ہو گئے تھے۔'
انھوں نے مزید لکھا کہ پاکستان کی جانب سے رسک لینے کی اور مخالف ٹیم پر دباؤ بڑھانے کی کوشش ہی نہیں کی گئی۔
پاکستان کی جانب سے جب حارث رؤف اور نسیم شاہ نے اننگز کے آخر میں چھکے لگائے تو ایک صارف نے مشورہ دیا کہ 'ٹیل اینڈرز کی بیٹنگ دیکھ کر ٹاپ آرڈر کے پلیئرز کو ریٹائرمنٹ لے لینی چاہیے۔'
فرحان احمد نامی صارف بھی ایسی ہی بات کرتے ہوئے نظر آئے: 'اگر ہمارے بلے بازوں نے خول میں چلے جانے کے بجائے جارحانہ بیٹنگ کرنے کی ہمت دکھائی ہوتی' تو پاکستان میچ جیت سکتا تھا۔
عمیر نامی صارف نے پاکستانی ٹیم پر طنز کرتے ہوئے لکھا کہ: ’جلدی جلدی سٹیڈیمز بنانے کے چکر میں ٹیم بنانا بھول گئے۔‘
نیوزی لینڈ کے خلاف شکست پر بابر اعظم بھی تنقید کی زد میں آ رہے ہیں اور لوگوں کا کہنا ہے کہ پاکستانی بلے باز کی سست رفتار بیٹنگ کے سبب پوری ٹیم مشکلات کا شکار ہوئی۔
حارث رؤف نے دو وکٹیں حاصل کیں لیکن ساتھ 10 اوورز میں 83 رنز بھی دیےاس سے قبل پاکستانی سوشل میڈیا صارفین اپنی ٹیم کی بولنگ پرفارمنس پر بھی تنقید کرتے ہوئے نظر آئے تھے۔
ایک صارف نے لکھا کہ ’جب آپ 25 سے 40 کے اوورز کے درمیان وکٹیں نہیں لیتے تو ایسا ہی ہوتا ہے، بلے باز آخر کے 10 اوورز میں جارحانہ بیٹنگ کرتے ہیں۔‘
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک اور صارف نے اختتامی اوورز میں پاکستان کی بولنگ کو تنقید کا نشانہ بنایا اور لکھا کہ ’ایسا لگتا ہے کہ پاکستانی فاسٹ بولنگ اٹیک آخری اوورز کرنے کے لیے بنا ہی نہیں ہے۔‘
صرف یہی نہیں میچ کے دوران سلو اوور ریٹ کے سبب پاکستان کو جُرمانے کا سامنا بھی کرنا پڑا اور آخری دو اوورز میں پانچ کے بجائے صرف چار فیلڈرز کو سرکل سے باہر فیلڈنگ کرنے کی اجازت تھی۔
ایک ایکس صارف اس حوالے سے لکھتے ہیں کہ ’کپتان کو اس کی ذمہ داری لینے پڑے گی۔‘
ایک اور صارف نے محمد رضوان اور پاکستانی فیلڈرز پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ ’کپتان بولرز پر تب بھی چیخ رہے ہیں جب کسی اچھی گیند پر ایج لگ کر چوکا لگ رہا ہے اور فیلڈرز باؤنڈری لائن سے 10 گز کے فاصلے پر کھڑے ہیں اور کیچز کو بھی چھکوں میں بدل رہے ہیں۔‘
پاکستان چیمپیئنز ٹرافی میں اپنا دوسرا میچ رویتی حریف انڈیا کے خلاف 23 فروری کو دبئی میں کھیلے گا۔