آئی فون کے شوقین افراد کیلئے خوشخبری، سستا ترین فون متعارف

image

ایپل نے آئی فون 16 سیریز کا سب سے سستا ماڈل صارفین کے لیے متعارف کرا دیا ہے۔

آئی فون 16 ای کو کمپنی کی جانب سے 19 فروری کو متعارف کرایا گیا جس میں ہوم بٹن نہیں دیا گیا، اس طرح اب ایپل کی تمام ڈیوائسز ہوم بٹن فری ہوگئی ہیں۔ یہ نیا کم قیمت آئی فون 2022 کے آئی فون ایس ای کی جگہ لے گا۔

آئی فون ایس ای (2022) آخری آئی فون تھا جس میں ٹچ آئی ڈی بٹن (ہوم بٹن) دیا گیا تھا اور اس سیریز کے نئے ماڈل کو آئی فون 16 سیریز کا حصہ بنا کر ایس ایس سیریز کو ختم کر دیا گیا ہے۔

اس نئے فون کا ڈیزائن آئی فون 14 جیسا ہے مگر فیچرز کے لحاظ سے یہ کافی حد تک آئی فون 16 جیسا ہے۔

فون کے اندر آئی فون 16 والی اے 18 چپ موجود ہے جبکہ اس میں 6.1 انچ کا او ایل ای ڈی ڈسپلے دیا گیا ہے، یعنی اسکرین کے لحاظ سے بھی کافی حد تک آئی فون 16 جیسا ہی ہے۔

فون کے بیک پر 48 میگا پکسل کیمرا موجود ہے اور اس لحاظ سے آئی فون 16 سے پیچھے ہے۔ مگر یہ کیمرا بھی 2x زوم کی سہولت فراہم کرتا ہے، کم از کم ایپل کا تو یہی دعویٰ ہے۔

ایپل نے وعدہ کیا ہے کہ یہ بیٹری لائف کے لحاظ سے اب تک کا سب سے بہترین آئی فون ہے جو کہ سنگل چارج پر آئی فون 11 کے مقابلے میں 6 گھنٹے زیادہ چلتا ہے۔

اسی طرح اس کی بیٹری 2016 کے آئی فون ایس ای کے مقابلے میں 12 گھنٹے زیادہ دیر تک کام کرتی ہے۔

فون ان لاک کرنے کے لیے صارفین فیس آئی ڈی کو استعمال کرسکتے ہیں جبکہ چارجنگ کے لیے یو ایس بی سی سپورٹ دی گئی ہے۔

آئی او ایس 18 سے لیس اس فون میں ایپل انٹیلی جنس ماڈل سپورٹ دی گئی ہے یعنی صارفین کو اے آئی فیچرز دستیاب ہوں گے جبکہ سائیڈ پر ایکشن بٹن بھی دیا گیا ہے مگر اسے کیمرا کنٹرول کے لیے استعمال نہیں کیا جاسکتا۔

اس طرح یہ ایپل کا اب تک کا سب سے سستا اے آئی فون بھی ہے۔ یہ ایپل کا پہلا آئی فون ہے جس میں کمپنی کا تیار کردہ موڈیم استعمال کیا گیا ہے جو کہ سیٹلائیٹ کنکٹویٹی کی سہولت بھی فراہم کرتا ہے۔

یعنی اس میں ایمرجنسی ایس او ایس، روڈ سائیڈ اسسٹنٹس، میسجز اور سیٹلائیٹ کے ذریعے فائنڈ مائی فون جیسے فیچرز استعمال کیے جاسکتے ہیں۔ یہ نیا آئی فون سفید اور سیاہ رنگوں میں 28 فروری سے مختلف ممالک میں دستیاب ہوگا۔

اس کی قیمت 599 ڈالرز سے شروع ہوگی اور یہ اس وقت دستیاب ایپل کا سب سے سستا آئی فون ہوگا کیونکہ آئی فون ایس 3 کو کمپنی کی جانب سے ختم کیا جا رہا ہے۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.