دبئی میں اتوار کو آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 کا سب سے بڑا میچ پاکستان اور انڈیا کے درمیان ہونے جا رہا ہے۔یہ روایتی حریف جب بھی آمنے سامنے آتے ہیں تو شائقین کرکٹ کو اعصاب شکن مقابلہ دیکھنے کو ملتا ہے، اور جو کھلاڑی ان کڑے لمحات میں اپنے اعصاب پر قابو پاتے ہوئے اپنی ٹیم کو فتح دلا دے وہ تاریخ میں امر ہو جاتا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے پاکستان اور انڈیا کے میچ سے قبل روایتی حریفوں کے درمیان کھیلے گئے ان چھ یادگار میچز کا جائزہ لیا ہے جن کی یاد آج بھی شائقین کرکٹ کے ذہنوں سے محو نہیں ہوئی۔
میانداد کا چھکاجاوید میانداد کا 18 اپریل 1986 کو شارجہ میں آخری گیند پر چھکا لگا کر پاکستان کو ایک وکٹ سے فتح دلانا آج بھی دونوں ٹیموں کے درمیان ون ڈے میچز کی تاریخ کا سب سے یادگار لمحہ ہے۔پاکستان کو 50 اوورز میں جیت کے لیے 246 رنز درکار تھے اور جب میانداد کریز پر آئے تو 61 پر پاکستان کی تین وکٹیں گر چکی تھیں لیکن انہوں نے 114 گیندوں پر ناقابل شکست 116 رنز بنا کر پاکستان کو جیت سے ہمکنار کیا۔پاکستان کو آخری گیند پر چار رنز درکار تھے اور انڈین فاسٹ بولر چیتن شرما نے فُل ٹاس کرا دی جس پر میانداد نے چھکا لگا دیا۔ جس کے بعد پاکستانی ٹیم اور تماشائیوں نے یادگار جشن منایا۔عمران خان کی یادگار بولنگ22 مارچ 1985 کو پاکستان کے سابق کپتان اور آل راؤنڈر عمران خان نے شارجہ میں انڈیا کے خلاف ون ڈے انٹرنیشنل میچ میں اپنے کیریئر کی بہترین بولنگ کرتے ہوئے 14 رنز کے عوض چھ وکٹیں حاصل کیں۔ لیکن ان کی یہ تمام محنت رائیگاں گئی۔عمران کی عمدہ بولنگ کی بدولت انڈیا کی پوری ٹیم 125 رنز پر آؤٹ ہو گئی لیکن جواب میں پاکستان کی بیٹنگ بھی بری طرح ناکام رہے اور پوری ٹیم 87 رنز پر آؤٹ ہو گئی جس میں سب سے زیادہ 29 رنز رمیز راجہ کے تھے۔اجے جدیجہ کی جارحانہ بیٹنگانڈیا کے بلے باز اجے جدیجہ کی 25 گیندوں پر 45 رنز کی جارحانہ اننگز نے انڈیا کے نو مارچ 1996 کو ورلڈ کپ کے کوارٹر فائنل میں پاکستان کو ہرانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔پاکستان کے سپیڈ سٹار وقار یونس خاص طور پر جدیجہ کا شکار بنے جن کو انہوں نے ایک اوور میں چار چوکے اور دو چھکے لگائے۔ان کی اس برق رفتار اننگز کی بدولت انڈیا نے 50 اوورز میں آٹھ وکٹوں کے نقصان پر 287 رنز بنائے اور پاکستان کو 39 رنز سے شکست دی۔گنگولی کی سینچری18 جنوری 1998 کو ڈھاکہ میں ہونے والے بنگلہ دیش سلور جوبلی آزادی کپ کے تیسرے اور فیصلہ کن میچ میں سورو گنگولی نے 124 رنز کی شاندار اننگز کھیل کر اپنی ٹیم کو ایک ناقابل یقین کامیابی دلائی۔پاکستان نے سعید انور کے 140 رنز کی بدولت انڈیا کو 315 رنز کا بھاری بھرکم ہدف دیا تھا۔ لیکن گنگولی کے 11 چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے بنائے 124 رنز کی بدولت انڈیا نے ایک گیند پہلے ہی ہدف حاصل کر لیا۔یہ اس زمانے میں مطلوبہ ہدف حاصل کرنے کا ورلڈ ریکارڈ تھا۔
پاکستان کے سپیڈ سٹار وقار یونس خاص طور پر اجے جدیجہ کا شکار بنے (فائل فوٹو: روئٹرز)
تندولکر کا راجسچن تندولکر نے ویسے تو انڈیا کو کئی میچز جتوائے ہیں لیکن ان کی ورلڈ کپ 2003 میں پاکستان کے خلاف 98 رنز کی اننگز ہمیشہ ہی خاص رہے گی کیونکہ اس میں ان کا دنیا کے سب سے تیز بولر شعیب اختر سے بھرپور ٹاکرا ہوا تھا۔
تندولکر کی 75 گیندوں پر کھیلی گئی اس اننگز کی بدولت انڈیا نے 274 رنز کا ہدف حاصل کر لیا تھا حالانکہ پاکستان کو وسیم اکرم، وقار یونس اور شعیب اختر پر مشتمل دنیا کے خطرناک فاسٹ بولرز کی خدمات حاصل تھیں۔شعیب کی ایک تیز رفتار بال پر سچن تندولکر کا اپر کٹ پر چھکا لگانا لوگوں کو آج بھی یاد ہے۔ اگرچہ شعیب اختر نے بعد میں ان کو آؤٹ کر دیا لیکن پاکستان کو جو نقصان ہونا تھا ہو گیا اور انڈیا چھ وکٹوں سے جیت گیا۔فخر زمان کی یادگار سینچریآئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2017 میں کسی کو بھی توقع نہیں تھی کہ پاکستان یہ ٹورنامنٹ جیت سکتا ہے۔ لیکن اپنے سمیت سب کو حیران کر دینا پاکستان کا پرانا وتیرہ ہے۔پاکستان نے فخز زمان کی یادگار سینچری کی بدولت اوول میں کھیلے گئے فائنل میں انڈیا کو 180 رنز کے بھاری بھرکم مارجن سے شکست دی۔
پاکستان نے فخز زمان کی یادگار سینچری کی بدولت انڈیا کو 180 رنز کے بھاری بھرکم مارجن سے شکست دی۔ (فائل فوٹو: کرک انفو)
فخر نے 106 گیندوں پر 114 رنز بنائے جس میں 12 چوکے اور تین چھکے شامل تھے۔