مذہبی رسومات کے لیے انڈیا جانے کا خواہشمند پاکستانی شہری واہگہ بارڈر سے پراسرار طور پر لاپتہ

پاکستان کے صوبہ سندھ کے شہر میر پور خاص سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر نرملا کا دعویٰ ہے کہ ان کے بھائی پرکاش کو مذہبی رسومات کی ادائیگی کے لیے انڈیا جاتے وقت لاہور کے واہگہ بارڈر سے پراسرار طور پر غائب کر دیا گیا ہے۔

پاکستان کے صوبہ سندھ کے شہر میر پور خاص سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر نرملا کا دعویٰ ہے کہ ان کے بھائی پرکاش کو مذہبی رسومات کی ادائیگی کے لیے انڈیا جاتے وقت لاہور کے واہگہ بارڈر سے پراسرار طور پر غائب کر دیا گیا ہے۔

سندھ کے ضلع میرپور خاص کی ڈاکٹر نرملا نے پنجاب پولیس کو ایک شکایت درج کروائی ہے کہ ان کے بھائی کو نامعلوم افراد نے اس وقت غائب کر دیا جب وہ اپنے خاندان کے دیگر افراد کے ہمراہ لاہور کے واہگہ بارڈر کے راستے مذہبی رسومات میں شرکت کے لیے انڈیا جا رہے تھے۔

ڈاکٹر نرملا نے سندھ ہائی کورٹ میں بھی اپنے بھائی کی بازیابی کے لیے ایک درخواست دائر کی ہے۔ اس درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ حکام کو احکامات جاری کیے جائیں کہ وہ ان کے بھائی پرکاش کو بازیاب کر کے عدالت میں پیش کریں۔

بی بی سی نے پاکستان کے شہری پرکاش کے واہگہ بارڈر سے پراسرار حالات میں لاپتا ہونے سے متعلق تفصیلات جاننے کے لیے لاہور کینٹ پولیس کے ایس پی اویس قاسم اور ایف آئی اے کے ترجمان محمود کھوکھر سے رابطہ کرنے کی کوشش کی تاہم ان کی جانب سے اس متعلق کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

پرکاش کی پراسرار گمشدگی کا واقعہ کیا پیش آیا؟

ڈاکٹر نرملا کے مطابق ان کے بھائی پرکاش شادی شدہ ہیں اور انھوں نے انٹرمیڈیٹ تک تعلیم حاصل کر رکھی ہے۔

انھوں نے بتایا کہ کچھ عرصہ قبل ان کے بھائی عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کی پولیو مہم میں شریک رہے تھے، جبکہ وہ کپاس کے کاروبار اور زمینداری سے بھی منسلک ہیں۔

ڈاکٹر نرملا کے مطابق 21 فروری کی صبح ان کے بھائی، والدہ، والد، دو بہنوں، بھانجے اور دادی کے ہمراہ انڈیا میں ہندوؤں کے اہم مذہبی تہوار کمبھ کے میلے میں شرکت کرنے اور دریائے گنگا میں غسل لینے کے لیے انڈیا جا رہے تھے اور اس کے لیے وہ لاہور کے واہگہ بارڈر پہنچے تھے۔

انھوں نے مزید بتایا کہ واہگہ بارڈر پہنچنے کے بعد ان کے خاندان کے تمام افراد نے ایک، ایک کر کے امیگریشن کاؤنٹر پر تمام سفری دستاویزات کی چیکنگ اور امیگریشن سے متعلق کارروائی کروائی جبکہ ان کے بھائی نے کہا کہ وہ آخر میں امیگریشن کا عمل کریں گے تاکہ وہ سامان وغیرہ کی چیکنگ کروا سکیں۔

ڈاکٹر نرملا کے مطابق وہ بھی اپنے دیگر رشتہ داروں کے ہمراہ اپنے خاندان کو الوادع کہنے واہگہ بارڈر گئی تھیں۔

ان کا دعویٰ ہے کہ جب ان کے بھائی امیگریشن والے کمرے میں گئے تو اچانک وہاں کچھ افراد آئے اور انھوں نے پرکاش سے ان کا پاسپورٹ اور موبائل فون لے لیا اور انھیں دوسرے کمرے میں لے گئے۔

ڈاکٹر نرملا کے مطابق وہ واہگہ بارڈر پر چار بجے تک موجود رہیں لیکن ان کے بھائی کے متعلق یہی کہا جاتا رہا کہ ان کے کاغذات کا کچھ مسئلہ ہے اس لیے ان کی چیکنگ ہو رہی ہے۔

ان کے مطابق ان کی تمام تر کوششوں کے باوجود بھی جب ان کے بھائی کا سُراغ نہ مل سکا تو انھیں مجبوراً واپس میرپور خاص آنا پڑا۔

انھوں نے بتایا کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں کہ ان کا خاندان مذہبی رسومات کی ادائیگی کے لیے انڈیا جا رہا تھا۔

’میرے والدین اس سے پہلے بھی جا چکے ہیں،والدین تیسری مرتبہ مذہبی یاترا کے لیے انڈیا گئے ہیں جبکہ ان کے بھائی پرکاش دوسری مرتبہ جا رہے تھے جبکہ ان کی اہلیہ پاکستان ہی میں تھیں۔‘

پاکستان
Getty Images

پنجاب پولیس کے پاس درج کروائی گئی شکایت میں کیا کہا گیا ہے؟

ڈاکٹر نرملا کا کہنا ہے کہ ان کے بھائی کی پراسرار طور پر گمشدگی کے واقعے کے بعد انھیں وہاں کے مقامی سیکورٹی حکام کی جانب سے کوئی مدد فراہم نہیں کی گئی اور انھیں پرکاش کی گمشدگی میں قانونی مدد لینے کے لیے واپس اپنے آبائی علاقے آنا پڑاگ

'لاہور میں مجھے کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا کہ میں کیا کروں۔ موقع پر موجود لوگوں کا رویہ بھی غیر ہمدردانہ تھا اس لیے میں نے فوراً اپنے آبائی علاقے کا رخ کیا۔'

وہ کہتی ہیں کہ 'یہاں پر پہنچ کر اپنے رشتہ داروں، دوستوں اور وکلا سے مشاورت کے بعد میں نے آن لائن پنجاب پولیس کو شکایت درج کروائی ہے اور سندھ ہائی کورٹ میں رٹ پیٹیشن دائر کی ہے۔'

ڈاکٹر نرملا کی جانب سے پنجاب پولیس کے پاس دائر کردہ درخواستکا نمبر 5903 ہے۔

پنجاب پولیس کو دی گئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ 'میرے بھائی پرکاش کو واہگہ بارڈر لاہور پر پہلے نامعلوم افراد نے ایک کمرے میں بند کیا اور پھر اس کو وہاں سے لے کر چلے گئے۔کئی دن گزرنے کے بعد بھی میرے بھائی کا کوئی پتا نہیں ہے، ہماری داد رسی کی جائے۔'

دوسری جانب سندھ ہائی کورٹ میں دائر کردہ رٹ پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کا آئین ہر ایک شخص کی آزادی کو تحفظ فراہم کرتا ہے۔ کسی ادارے کو بھی بغیر کسی قانونی وجہ کے یا عدالتوں کو بتائے بغیر کسی کو قید یا تحویل میں لینے کی اجازت نہیں ہے۔

رٹ پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار کے بھائی کو واہگہ بارڈر پر آٹھ، دس سادہ لباس والے نامعلوم افراد اپنے ساتھ لے گئے تھے، جس کا اب تک کوئی پتا نہیں ہے۔ درخواست گزار نے متعلقہ تھانے سے بھی رابطہ قائم کیا مگرکوئی شنوائی نہیں ہوئی ہے۔

رٹ پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار کی داد رسی کی جائے اور متعلقہ حکام کو احکامات دیے جائیں کہ وہ درخواست گزار کے بھائی کو عدالت میں پیش کریں۔

’والدین کو جھوٹی تسلیاں دے کر رخصت کیا‘

ڈاکٹر نرملا کے خاندان کے ایک فرد کا کہنا تھا کہ 'ہم لوگ ہنسی خوشی اپنے عزیزوں کو الوداع کرنے لاہور واہگہ بارڈر گئے تھے۔ مگر وہاں پہنچ کر ہم پر قیامت گزری، ہمیں کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا کہ ہم کیا کریں اور کیا نہ کریں۔'

ڈاکٹر نرملا کا کہنا تھا کہ بھائی کی پراسرار طور پر گمشدگی کا سن کران کے والد نے کہا کہ وہ واپس پاکستان آ جاتے ہیں جبکہ والدہ کی حالت تو بہت ہی بری ہے۔

'میں نے سب کو جھوٹی تسلیاں دیں اور ان سے کہا کہ وہ بارڈر کراس کریں، مذہبی رسومات ادا کریں کیونکہ اس کی انھیں بے حد چاہ تھی، باقی یہاں پر سب ٹھیک ہوگا اور بھائی بھی پہنچ جائے گا۔'

ڈاکٹر نرملا کا کہنا تھا کہ 'اب وہاں پر میری والدہ کی طبعیت بہت خراب ہو چکی ہے۔ وہ پاکستان میں صحت مند تھیں مگر انڈیا میں بیٹے کا دکھ ان کو کھا گیا ہے۔ والد ہر وقت کہتے ہیں کہ میں واپس آنا چاہتا ہوں، ہمارا وہاں پر دل نہیں لگ رہا ہے۔'

پاکستان میں اقلیتی حقوق کے لیے کام کرنے والے کارکن شوا کچھی کا کہنا ہے کہ پرکاش کا واہگہ بارڈر سے لاپتا ہوجانا 'تکلیف دہ' اور 'افسوسناک خبر' ہے۔

پاکستان میں اقلیتوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم مائنارٹی رائٹس ونگ پاکستان کے چیئرمین شوا کچھی کا کہنا تھا کہ 'پرکاش ایک تعلیم یافتہ اور پڑھا لکھا نوجوان ہے۔ ان کا سارا خاندان نیک نام اور اپنے علاقے میں اپنی سماجی خدمات کی بنا پر مشہور ہے۔ یہ کبھی بھی کسی جرم یا غلط کام میں ملوث نہیں رہے ہیں۔'

ان کا کہنا تھا کہ متاثرہ خاندان نے اور انھوں نے خود ممکنہ حد تک پنجاب میں حکام سے رابطے قائم کیے ہیں مگر انھیں کوئی بھی جواب نہیں ملا۔

ان کا بھی کہنا ہے کہ 'پرکاش اپنے والدین، دادی اور بہنوں کے ہمراہ مذہبی رسومات کے ادائیگی کے لیے جا رہا تھا، وہ ہی نہیں کئی لوگ ہر سال مذہبی رسومات کے لیے جاتے ہیں اور یہ ان کا حق ہے جس کو اقوام متحدہ کے چارٹر نے تسلیم کیا ہوا ہے۔'

وہ کہتے ہیں کہ 'اگر پرکاش نے کوئی جرم کیا ہے اور ثبوت موجود ہیں تو اس کو عدالت میں پیش کیا جائے ورنہ اس کو اس کے خاندان کے حوالے کیا جائے۔‘


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.