چیمپیئنز ٹرافی میں جنوبی افریقہ سے سات وکٹوں سے شکست کے بعد انگلش ٹیم اس ٹورنامنٹ کی وہ واحد ٹیم بن گئی ہے جسے اپنے تمام ہی میچوں میں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔یہ انگلش کپتان جاس بٹلر کی وائٹ بال کپتانی کے دور کا اختتام بھی ہے جو تین آئی سی سی ٹورنامنٹس میں انگلینڈ کی مایوس کن کارکردگی پر تمام ہوا ہے۔

چیمپیئنز ٹرافی میں جنوبی افریقہ سے سات وکٹوں سے شکست کے بعد انگلش ٹیم اس ٹورنامنٹ کی وہ واحد ٹیم بن گئی ہے جسے اپنے تمام ہی میچوں میں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
یہ انگلش کپتان جاس بٹلر کی وائٹ بال کپتانی کے دور کا اختتام بھی ہے جو تین آئی سی سی ٹورنامنٹس میں انگلینڈ کی مایوس کن کارکردگی پر تمام ہوا ہے۔
خیال رہے کہ افغانستان سے شکست اور چیمپیئنز ٹرافی کے مقابلوں سے باہر ہونے کے بعد انگلش کپتان جاس بٹلر نے استعفیٰ دے دیا تھا۔
انگلینڈ کی ٹیم افغانستان سے ہارنے کے بعد ٹورنامنٹ سے نکل چکی تھی، تاہم اس میچ میں پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے پوری انگلش ٹیم صرف 179 رنز ہی بنا سکی۔
جہاں جنوبی افریقی بولرز نے انگلینڈ پر دباؤ بڑھائے رکھا وہیں انگلینڈ کے بلے بازوں کی ناقص شاٹ سیلیکشن بھی اس کارکردگی کی وجہ بنی۔
جواب میں جنوبی افریقہ نے یہ ہدف 30ویں اوور میں تین وکٹوں کے نقصان پر حاصل کر لیا۔ جنوبی افریقہ کی جانب سے ویان ملڈر اور مارکو یانسن نے تین، تین وکٹیں حاصل کیں، جبکہ راسی وینڈر ڈوسن نے 72 اور ہینرک کلاسن نے 64 رنز بنائے۔

’یہ میرے لیے اور ٹیم کے لیے درست فیصلہ ہے‘
بٹلر نے لاہور میں غیر اعلانیہ پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ 'یہ میرے لیے اور ٹیم کے لیے درست فیصلہ ہے۔'
ان کا کہنا تھا کہ 'میں سڑک کنارے پہنچ چکا ہوں۔'
بٹلر نے بتایا کہ انگلینڈ نے چیمپیئنز ٹرافی کی مہم کا آغاز ایک ایسے وقت میں کیا تھا جب اس پر سابقہ ٹورنامنٹس میں شکست کا اثر باقی تھا۔
بٹلر 2019 کی ورلڈ کپ فاتح ٹیم کا حصہ تھے جنھیں 2022 میں ایون مورگن کی ریٹائرمنٹ کے بعد کپتان مقرر کیا گیا تھا۔
بٹلر نے انگلینڈ کو 2022 کا ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ جتایا تھا مگر اس کے بعد سے انگلینڈ کی وائٹ بال میں کارکردگی مایوس کن رہی۔
بٹلر کی کپتانی میں انگلینڈ 2023 کے ورلڈ کپ میں نو میں سے صرف تین میچ جیت سکا۔ تب سے اب تک انگلینڈ 16 میں سے 12 ون ڈے ہارا ہے۔ حالیہ تاریخ میں انگلینڈ کو مسلسل چھ میچوں میں شکست ہوئی ہے۔
انگلینڈ کو گذشتہ سال ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں انڈیا سے شکست ہوئی تھی۔
بٹلر کا کہنا ہے کہ انھیں شدید افسوس اور مایوسی ہے۔ 'میرا خیال ہے کہ وقت کے ساتھ اس میں کمی آئے گی اور میں واپس اپنی کرکٹ سے لطف اندوز ہو سکوں گا۔'
انھوں نے کہا کہ انگلینڈ کی کپتانی کرنا ان کے لیے ایک اعزاز تھا۔
انگلینڈ کے کوچ برینڈن میکلم چیمپیئنز ٹرافی سے قبل صرف ٹیسٹ ٹیم کے کوچ تھے مگر اس ٹورنامنٹ کے لیے ان کی ذمہ داریاں بڑھ گئی تھیں۔
میکلم کا کہنا ہے کہ انھیں لگتا تھا بٹلر افغانستان سے شکست کے فوراً بعد مستعفیٰ ہونا چاہتے ہیں۔ بٹلر نے انھیں جمعرات کی شب ہوٹل میں اپنے فیصلے سے آگاہ کیا۔

میکلم نے بی بی سی ٹیسٹ میچ سپیشل کو بتایا کہ 'انھوں نے مجھے پیغام بھیجا کہ وہ بات کرنا چاہتے ہیں۔ مجھے اسی وقت معلوم ہوگیا تھا کہ اختتام قریب ہے۔'
'جب انھوں نے بتایا کہ وہ استعفیٰ دینا چاہتے ہیں تو میں نے ابتدائی طور پر سوچا کہ انھیں کپتانی جاری رکھنی چاہیے لیکن انھوں نے درست فیصلہ کیا ہے۔'
بٹلر کا حالیہ ریکارڈ اس لیے بھی بُرا ہے کیونکہ ان کے بہترین کھلاڑی، جیسے بین سٹوکس، سکواڈ سے باہر ہیں کیونکہ وہ ٹیسٹ میچز کو ترجیح دیتے ہیں۔
میکلم کا کہنا ہے کہ 'انھوں نے کپتانی بہترین انداز میں نبھائی کیونکہ وہ اس شرٹ، ڈریسنگ روم میں دیگر کھلاڑیوں اور فینز کے لیے کھیلنے کو ترجیح دیتے ہیں۔'
میکلم نے کہا کہ جلد وہ مینجنگ ڈائریکٹر راب کی سے بات چیت کریں گے کہ بٹلر کی جگہ کون کپتان بنے گا۔
انگلینڈ کے کھلاڑی ہیری بروک، لیئم لیونگ سٹون اور اوپنر فِل سالٹ تینوں نے گذشتہ چھ ماہ کے دوران وائٹ بال ٹیم کی کپتانی کی ہے۔
بظاہر ہیری بروک انگلینڈ کے نئے کپتان بن سکتے ہیں کیونکہ انھیں جنوری میں نائب کپتان بنایا گیا تھا۔ انھوں نے گذشتہ سال آسٹریلیا کے خلاف پانچ ون ڈے میچوں میں بھی کپتانی کی تھی۔
میکلم نے کہا ہے کہ 'ہمارے پاس ٹورنامنٹ کے بعد کچھ وقت ہوگا کہ ہم دیکھ سکیں اس کے لیے بہترین شخص کون ہے۔'
بٹلر نے 44 ون ڈے میچوں میں انگلینڈ کی کپتانی کی۔ مجموعی طور پر انھیں 18 میچز میں فتح جبکہ 25 میچز میں شکست ہوئی۔ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں ان کا ریکارڈ بہتر ہے جہاں انھوں نے 51 میچز میں 26 بار فتح سے ہمکنار کرایا۔
’یہ انگلش ٹیم تو اچانک کرکٹ کھیلنا ہی بھول گئی ہے‘
صحافی رچرڈ سلوروڈ نے لکھا کہ 'سب سے کم متاثر کن انگلش کپتان کے عہد کا اختتام ویسا ہی شرمناک ہوا جیسا کہ ہونا چاہیے تھا۔'
ایک صارف نے لکھا کہ 'یہ انگلینڈ کی ون ڈے مقابلوں میں ساتویں لگاتار شکست ہے، مجھے یاد نہیں پڑتا آخری مرتبہ انگلینڈ کرکٹ کھیلنے میں اتنا برا کب تھا۔'
فلپ نیومن ہال نامی صارف نے لکھا کہ 'ای سی بی آج کون سا بہانہ لائے گی؟ انھوں نے انگلینڈ میں کرکٹ کے بہترین فارمیٹ کو پیسے کے لیے تباہ کر دیا ہے۔'
ایک صارف نے لکھا کہ 'یہ انگلش ٹیم تو اچانک کرکٹ کھیلنا ہی بھول گئی ہے۔'
ایک صارف نے لکھا کہ 'ہم نے بہت ناقص کارکردگی دکھانے والی انگلش ٹیمز دیکھی ہیں لیکن یہ ٹیم شاید ان میں بھی سرِفہرست ہو۔'
ہیتھر نامی صارف نے لکھا کہ 'افسوس ہے کہ انگلینڈ نے جاس بٹلر کا بطور کپتان آخری میچ شکست میں ختم کیا ہے۔ شکریہ بٹلر وہ سب کچھ کرنے کا جو آپ نے ہمارے لیے کیا ہے۔'
سٹیو نامی صارف نے لکھا کہ 'میں گذشتہ 52 برس سے انگلش کرکٹ کو فالو کر رہا ہوں لیکن اس ٹیم کی کارکردگی انتہائی مایوس کن ہے۔ اس حوالے سے اوپر کے عہدوں پر تبدیلی کی ضرورت ہے۔'
سرتھک سنگھل نامی صارف نے لکھا کہ 'انگلش ٹیم کو دیکھنا ہی انٹرٹینمنٹ ہوتی تھی لیکن کیا ان کے مداح یہ بغیر سوچے سمجھے دی جانے والی انٹرٹیمنٹ سے خوش بھی ہیں؟
ایک صارف نے لکھا کہ 'بیز بال صرف انٹرٹینمنٹ ہے، اس سے نتائج نہیں آتے۔'
ایک اور صارف نے لکھا کہ 'بیز بال دوبارہ ناکام ہو گیا۔'