دبئی میں پہلے سیمی فائنل سے قبل آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کی ٹیموں کو دبئی روانہ ہونا پڑا۔ تاہم ان میں سے ایک ہی ٹیم دبئی میں سیمی فائنل کھیلے گی جبکہ دوسری ٹیم کو اپنا میچ کھیلنے کے لیے واپس لاہور آنا پڑے گا۔
انڈیا ایونٹ کے تمام میچز دبئی میں کھایل رہا ہے انڈیا، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ کی ٹیمیں آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی کے سیمی فائنلز کے لیے کوالیفائی کر چکی ہیں۔
ایونٹ کا پہلا سیمی فائنل منگل کے روز دبئی میں کھیلا جائے گا جبکہ دوسرا سیمی فائنل بدھ کے روز پاکستان کے شہر لاہور میں کھیلا جائے گا۔
پہلے سیمی فائنل سے قبل آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کی ٹیموں کو دبئی روانہ ہونا پڑا۔ تاہم ان میں سے ایک ہی ٹیم دبئی میں سیمی فائنل کھیلے گی جبکہ دوسری ٹیم کو اپنا میچ کھیلنے کے لیے واپس لاہور آنا پڑے گا۔
یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر دونوں میں سے صرف ایک ہی ٹیم نے دبئی میں کھیلنا ہے تو دونوں ٹیمیں تین گھنٹے کا ہوائی سفر کر کے دبئی کیوں گئیں؟
اس سوال کا جواب چھپا ہے ایونٹ کے غیر معمولی ہائبرڈ ماڈل میں جس کے تحت گروپ اے میں شامل انڈیا اپنے تمام میچز دبئی میں کھیل رہی ہے۔
چیمپیئنز ٹرافی کا حتمی مرحلہ
1996 کے بعد پہلی مرتبہ پاکستان کسی آئی سی سی ٹورنامنٹ کی میزبانی کر رہا ہے۔ آئی سی سی کی جانب سے پاکستان کو چیمپیئنز ٹرافی کی میزبانی دینے کا اعلان نومبر 2021 میں کیا گیا تھا۔
گذشتہ برس 11 نومبر کو چیمپیئنز ٹرافی کے شیڈول کے اعلان سے دو روز قبل انڈین میڈیا میں یہ خبریں آنا شروع ہوئیں کہ انڈیا نے پاکستان میں کھیلنے سے انکار کر دیا ہے۔ اس کے بعد آئی سی سی کی جانب سے اس حوالے سے پاکستان کو باضابطہ طور پر آگاہ کر دیا گیا۔
پاکستان کی جانب سے باضابطہ طور پر آئی سی سی سے انڈیا کو تحریری طور پر جواب بھیجنے کا کہا گیا تھا، تاہم اس حوالے سے کوئی واضح جواب سامنے نہیں آیا تھا۔
1996 کے بعد پہلی مرتبہ پاکستان کسی آئی سی سی ٹورنامنٹ کی میزبانی کر رہا ہے.جس کے بعد گذشتہ برس دسمبر میں آئی سی سی نے یہ بھی اعلان کیا کہ پاکستان اور انڈیا اب 2027 تک کسی بھی آئی سی سی ٹورنامنٹ میں اپنے میچ نیوٹرل وینیو پر ہی کھیلیں گے۔
اس ایونٹ کے حوالے سے فیصلہ ہوا کہ انڈیا کے تمام میچ دبئی میں ہوں گے اور اگر پاکستان اور انڈیا دونوں ہی سیمی فائنل میں جانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو پاکستان اپنا سیمی فائنل لاہور جبکہ انڈیا دبئی میں کھیلا گا۔
پاکستان تو گروپ سٹیج پر ہی ایونٹ سے باہر ہو گیا ہے تاہم انڈیا کی ٹیم سیمی فائنل میں پہنچ گئی ہے۔
ایونٹ کے شیڈول کے مطابق سیمی فائنل میں گروپ اے کی ٹاپ ٹیم کا مقابلہ گروپ بی کی دوسرے نمبر کی ٹیم سے ہوگا جبکہ گروپ بی میں پہلے نمبر پر آنے والی ٹیم اپنا سیمی فائنل گروپ اے کی ٹاپ ٹیم سے کھیلے گی۔
سنیچر کو انگلینڈ اور جنوبی افریقہ کے درمیان ہونے والے میچ کے بعد گروپ بی کی صورتحال واضح ہے جس میں پانچ پوائنٹس کے ساتھ جنوبی افریقہ پہلی جبکہ چار پوئنٹس کے ساتھ آسٹریلیا دوسری پوزیشن پر موجود ہے۔ تاہم گروپ اے کا فیصلہ اتوار کے روز انڈیا اور نیوزی لینڈ کے مابین ہونے والے میچ پر منحصر ہے۔
فی الحال نیوزی لینڈ اور انڈیا دونوں کے چار چار پوائنٹس ہیں اور آج کے میچ کے بعد فیصلہ ہوگا کہ سیمی فائنل میں انڈیا کا مقابلہ جنوبی افریقہ سے ہوگا یا آسٹریلیا سے۔
لیکن اگر جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا کی ٹیمیں انڈیا اور نیوزی لینڈ کے میچ کے نتیجے کا انتظار کرنے کے بعد سوموار کے روز پاکستان سے روانہ ہوتی ہیں تو ان کے پاس دبئی میں انڈیا سے مقابلے سے قبل ٹریننگ کا موقع نہیں رہے گا جہاں انڈیا ایونٹ کے اپنے تمام میچز کھیلتا آیا ہے۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ ان دونوں ٹیموں میں سے جس کا بھی انڈیا سے مقابلہ نہیں ہو گا اسے تین گھنٹے کی پرواز لے کر پاکستان واپس آنا پڑے گا۔
ای ایس پی این کرک انفو کے مطابق آئی سی سی کے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ 4 مارچ کو دبئی میں سیمی فائنل کھیلنے والی ٹیم کو اس مقابلے کی تیاری کے لیے زیادہ سے زیادہ وقت دینے کے لیے کیا گیا ہے۔
انگلینڈ کے سابق کپتا ناصر حسین کا کہنا ہے کہ انڈیا مسلسل ایک ہی جگہ کھیل رہی ہے، وہ پچ سے بخوبی واقف ہیں اور انھوں نے اپنی ٹیم بھی اس پچ کے مطابق ہی چنی ہے۔'میزبان پاکستان، ہوم ایڈوانٹج انڈیا کا'
پورے ٹورنامنٹ میں انڈیا کو دبئی میں اپنے تمام میچز کھیلنے پر ملنے والی برتری پر تنقید ہوتی رہی ہے۔
انڈیا کے علاوہ باقی تمام ٹیموں نے اپنے میچز دبئی اور پاکستان میں چار مختلف مقامات پر کھیلے ہیں۔
رواں ہفتے جنوبی افریقہ کے بلے باز راسی وین ڈیر ڈوسن نے کہا تھا کہ اگر آپ ایک ہی جگہ رہتے ہیں، ایک ہی ہوٹل میں قیام کرتے ہیں، ایک ہی جگہ پریکٹس کرتے ہیں اور ایک ہی سٹیڈیم میں کھیلتے ہیں تو یقیناً اس کا آپ کو فائدہ ہی ہوگا۔
'یہ سمجھنے کے لیے آپ کو راکٹ سائنٹسٹ ہونے کی ضرورت نہیں۔'
بی بی سی کے چیف کرکٹ کمنٹیٹر جوناتھن اینڈریو کا کہنا ہے کہ انڈیا کی ٹیم دبئی میں ٹھہری ہوئی ہے، ایک ہی گراؤنڈ میں کھیل رہی ہے اور ایک ہی ڈریسنگ روم استعمال کر رہی ہے۔
’آسٹریلیا اور انڈیا دونوں دبئی جائیں گی لیکن ان میں سے ایک ہی وہاں کھیلے گی اور دوسری ٹیم کو لاہور واپس آنا پڑے گا۔ یہ کچھ مضحکہ خیز سا لگتا ہے۔‘
انگلینڈ کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور کمنٹیٹر ناصر حسین کہتے ہیں کہ انھوں نے ایک ٹویٹ دیکھی تھی جس میں لکھا تھا کہ میزبان تو پاکستان ہے لیکن ہوم ایڈوانٹیج انڈیا کو ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انڈیا کی ٹیم مسلسل ایک ہی جگہ کھیل رہی ہے، وہ پچ سے بخوبی واقف ہیں اور انھوں نے اپنی ٹیم بھی اس پچ کے مطابق ہی چنی ہے۔
ناصر حسین کا کہنا تھا کہ انڈیا کو معلوم تھا کہ ان کے تمام میچز دبئی میں ہی ہوں گے اس ہی لیے انھوں تمام سپنرز ٹیم میں شامل کیے۔
’جبکہ دوسری جانب دیگر ٹیموں کو مختلف مقامات اور کنڈیشنز- کراچی، لاہور، راولپنڈی اور دبئی - میں کھیلنے کے لیے ٹیمیں چننی پڑی۔ اس کے علاوہ انھیں سفر کر کے ان کنڈیشنز کے لیے خود کو تیار کرنا پڑا۔ یقیناً یہ ایک طرح کا ایڈوانٹج ہی ہے۔‘