اسی لئے کہتے ہیں پہلے اپنے گریبان میں جھانکنا چاہئیے۔۔ فہد مصطفیٰ کے رمضان شو میں صارفین کس بات پر ناراض ہوگئے؟

image

"مجھے معلوم تھا کہ یہ سیگمنٹ متنازع ہوگا، لیکن پھر بھی مجھے پسند آیا۔"

"یہ بہت ہی گھناؤنا ہے کہ اتنی ساری خواتین میں سے کسی کو صرف ظاہری شکل کی بنیاد پر منتخب کیا جائے۔"

"انہوں نے کسی باحجاب لڑکی کو اس مقابلے کے لیے منتخب نہیں کیا، جو کہ شرمناک ہے۔"

رمضان کا سب سے مشہور گیم شو جیتو پاکستان لیگ (JPL)، جو کہ فہد مصطفیٰ کی میزبانی میں نشر ہوتا ہے، ایک بار پھر تنازعے کا شکار ہو گیا ہے۔ ہر سال ناظرین کو مشہور سیلیبریٹی ٹیم کیپٹنز اور سنسنی خیز مقابلے دیکھنے کو ملتے ہیں، مگر اس بار معاملہ کسی کھیل کا نہیں بلکہ ایک نئے سیگمنٹ کا ہے، جس نے سوشل میڈیا پر شدید ردعمل کو جنم دیا ہے۔

حالیہ شو میں، فہد مصطفیٰ نے عدنان صدیقی اور اعجاز اسلم کے ساتھ مل کر ایک نیا مقابلہ متعارف کرایا، جس میں خواتین کو ان کی لباس اور ظاہری شخصیت کی بنیاد پر جج کیا گیا۔ اس مقابلے میں خواتین کو اسٹیج پر بلایا گیا، اور پھر "سب سے بہترین نظر آنے والی" خاتون کو جیتنے والی قرار دیا گیا۔

ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد، ناظرین نے شدید ناراضگی کا اظہار کیا۔ سوشل میڈیا پر کئی صارفین نے فہد مصطفیٰ پر دوہرا معیار اپنانے کا الزام عائد کیا، کیونکہ وہ خود دوسروں پر فیملی کو "بیچنے" کا الزام لگاتے رہے ہیں، مگر اب اپنے شو میں یہی کچھ کر رہے ہیں۔

ایک صارف نے تبصرہ کیا: "یہ بہت ہی گھناؤنا ہے کہ اتنی ساری خواتین میں سے کسی کو صرف ظاہری شکل کی بنیاد پر منتخب کیا جائے۔"

ایک اور نے کہا: "انہوں نے کسی باحجاب لڑکی کو اس مقابلے کے لیے منتخب نہیں کیا، جو کہ شرمناک ہے۔"

بہت سے ناظرین کا کہنا ہے کہ اگر فہد مصطفیٰ دوسروں پر انگلی اٹھانے کے بجائے خود آئینہ دیکھیں، تو شاید انہیں اپنی غلطی کا احساس ہو۔ جبکہ کچھ لوگوں نے اسے محض تفریحی سرگرمی قرار دیا، زیادہ تر افراد کا ماننا ہے کہ یہ رویہ رمضان ٹرانسمیشن کے مزاج کے خلاف ہے اور اسے فوراً بند کیا جانا چاہیے۔


About the Author:

Khushbakht is a skilled writer and editor with a passion for crafting compelling narratives that inspire and inform. With a degree in Journalism from Karachi University, she has honed her skills in research, interviewing, and storytelling.

مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.