چیمپیئنز ٹرافی کی اختتامی تقریب میں پاکستانی نمائندگی کی ’عدم موجودگی‘ پر فینز حیران: ’ہم صرف کاغذ پر ہی میزبان تھے‘

انڈیا نے نیوزی لینڈ کو چار وکٹوں سے شکست دے کر آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی 2025 جیت لی ہے۔ یہ ٹورنامنٹ کی تاریخ میں دوسری مرتبہ ہے کہ انڈیا نے یہ ٹرافی اپنے نام کی ہے، اس سے قبل سنہ 2013 میں بھی انڈیا ہی اس ٹورنامنٹ کی فاتح ٹیم تھی۔
انڈیا ٹیم
Getty Images

انڈیا نے نیوزی لینڈ کو چار وکٹوں سے شکست دے کر آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی 2025 جیت لی ہے۔

یہ ٹورنامنٹ کی تاریخ میں دوسری مرتبہ ہے کہ انڈیا نے یہ ٹرافی اپنے نام کی ہے، اس سے قبل سنہ 2013 میں بھی انڈیا ہی اس ٹورنامنٹ کی فاتح ٹیم تھی۔

ایک ہی سٹیڈیم میں تمام میچ، کنڈیشنز سے شناسائی اور ٹیم میں سپنرز کی بھرمار۔ ٹورنامنٹ میں ناقابلِ تسخیر رہنے والی انڈیا کے بارے میں یہ بیانات سابق اور موجودہ کھلاڑیوں، تجزیہ کاروں اور مداحوں کی جانب سے دیے جاتے رہے ہیں۔

یہ تنقید اپنی جگہ لیکن آج یہ بات خاصی واضح تھی کہ اس انڈین ٹیم کی صلاحیتوں اور کوالٹی کے آگے ٹورنامنٹ کی کوئی بھی ٹیم نہیں ٹک سکی، نیوزی لینڈ دوسری کوشش میں بھی نہیں۔

انڈیا کی جانب سے ٹیم میں چار سپنرز کا فارمولا برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا اور ورن چکرورتھی اور کلدیپ یادو نے جس طرح کیوی بلے بازوں کو چکرائے رکھا وہ یقیناً سپن بولنگ میں ایک ماسٹر کلاس کا درجہ رکھتی ہے۔

ایسا نہیں ہے کہ کیوی ٹیم نے مقابلہ کرنے میں کوئی کسر چھوڑی ہو، پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے اوپنر رچن رویندرا نے آتے ہی جارحانہ انداز اپنایا اور انڈین فاسٹ بولرز کا چھکے، چوکوں سے استقبال کیا۔

تاہم انڈین کپتان روہت شرما نے فوری طور پر اپنے ٹرمپ کارڈ ورن چکر ورتھی کو بولنگ پر بلایا اور انھوں نے ہرگز مایوس نہیں کیا اور آتے ہی ول ینگ کو پویلین لوٹا دیا۔ اس کے بعد ان کے ساتھی کلدیپ یادو بھی جلد ہی بولنگ اٹیک میں آئے اور آتے ہی 37 رنز پر کھیلنے والے رچن رویندرا اور پھر کیوی سٹار بلے باز کین ولیمسن کو پویلین کی راہ دکھا کر میچ میں انڈیا کی برتری یقینی بنا دی۔

انڈیا ٹیم
Getty Images

’کیا آئی سی سی کی جانب سے جان بوجھ کریہ چھیڑ چھاڑ کی گئی‘

اس دلچسپ میچ اور اس کے درمیان آنے والے کئی موڑ پر تفصیلی بات آگے چل کر۔۔۔ پہلے آپ کو بتائیں وہ چیز جس نے میچ کے فائنل کے بعد شائقین کو بری طرح چونکا دیا۔

میچ کے بعد جب باری آئی ایوارڈ دینے کی تقریب کی تو میزبان ملک پاکستان کے کسی نمائندے کو سٹیج پر نہیں دیکھا گیا جو کہ میچ کی روایات کے برعکس بات ہے۔

ہوسٹ ملک کے نمائندے کی ٹرافی کی تقریب میں عدم موجودگی سوشل میڈیا صارفین کے درمیان بھی موضوع بحث ہے۔

پاکستان کے سابق کرکٹر شعیب اختر نے اپنے وڈیو پیغام میں کہا کہ ’ایک عجیب سی چیز دیکھی ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کا کوئی نمائندہ یہاں موجود نہیں تھا۔ پاکستان اس چیمپیئن ٹرافی کو ہوسٹ کر رہا تھا اور پی سی بی کا کوئی نمائندہ یہاں نہیں کھڑا تھا۔ یہ بات میری سمجھ سے باہر ہے کہ کوئی یہاں ٹرافی کیوں دینے اور نمائندگی کرنے کیوں نہیں آیا۔ یہ ورلڈ سٹیج ہے، یہاں ہونے چاہیے تھا اس سے بڑی ناامیدی ہوئی۔‘

سپورٹس جرنلسٹس فیضان لاکھانی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر لکھا کہ ’بی سی سی آئی کے صدر راجر بنی اور سیکریٹری دیواجیت سائکیا چیمپئنز ٹرافی فائنل تقریب کے موقع پر سٹیج پر تھے۔ راجر ٹوز بھی وہاں موجود تھے۔‘

انھوں نے لکھا کہ ’ پی سی بی کے سی ای او سمیر احمد سید سٹیڈیم میں موجود ہونے کے باوجود میزبان پی سی بی کی طرف سے کسی کوسٹیج پر شامل نہیں کیا گیا۔ کیا یہ آئی سی سی کی جانب سے جان بوجھ کر چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے؟

ایک دل جلے صارف نے ایکس پر لکھا کہ پی سی بی کیا صرف کاغذات پر ہی میزبان ملک تھا؟ یعنی دل رکھنے کو؟

جبکہ عبدالروؤف نے ایکس پر لکھا کہ '29سال بعد پاکستان آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی کر رہا تھا. پہلے ہائبرڈ ماڈل پر ایونٹ کا بیڑہ غرق کیا پھر4 دن میں ایونٹ سے باہر ہوکر کروڑوں پاکستانیوں کے جذبات کا خون کیا.پھر ناقص انتظامات کیوجہ سے بارش نے میچز خراب کئے اور آخر میں پاکستان کا کوئی نمائندہ سٹیج پر نہیں بلایا۔‘

india
Getty Images

اب کہا تو جا رہا ہے کہ اتوار کے روز کھیلے گئے اس فائنل میچ کے وقت چیف آپریٹنگ آفیسر سمیر احمد سید وہاں موجود تھے اور پھر اس باتکی تصدیق پی سی بی کے ترجمان سمیع الحسننے بھی بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کی۔

انھوں نے بی بی سی کے سوال کے جواب میں فقط اتنا کہا کہ 'ٹورنامنٹ ڈائریکٹر سمیر احمد سید فائنل میں موجود تھے انھوں نے پورے فائنل کو سپروائز بھی کیا اور اپنی ذمہ داریوں کو مکمل نبھایا بھی۔ تاہم سٹیج پر ان کو کیوں نہیں بلایا گیا اس کا جواب تو آئی سی سی دے سکتا ہے۔'

آئی سی سی کا جواب مانگنے کے لیے بی بی سی نے رابطہ کیا ہے تاہم تاحال جواب موصول نہیں ہوا۔

یاد رہے کہ چیمپیئنز ٹرافی کا حقیقی میزبان تو پاکستان تھا لیکن انڈیا نے ٹورنامنٹ کھیلنے کے لیے پاکستان آنے سے انکار کر دیا تھا جس کے باعث ٹورنامنٹ کے شیڈول کے اعلان میں خاصی تاخیر ہوئی جس کے بعد بالآخر 'ہائبرڈ ماڈل' کے تحت انڈین ٹیم کے تمام میچ دبئی منتقل کر دیے گئے تھے اور انڈیا کے سیمی فائنل اور فائنل میں پہنچنے کی صورت میں مذکورہ میچ بھی دبئی میں کھیلے جانے تھے۔

پاکستان تو ایونٹ کے چھٹے روز ٹورنامنٹ سے باہر ہو گیا تھا، تاہم ٹورنامنٹ کے میچز دو ممالک میں ہونے کے باعث دیگر ٹیموں کو بھی اضافی سفر کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

مائیکل بریسول کی جارحانہ نصف سنچری

جب ٹام لیتھم کو رویندرا جڈیجہ نے ایل بی ڈبلیو کیا تو نیوزی لینڈ 24ویں اوور 108 پر چار وکٹوں گنوا چکا تھا اور اب ڈیرل مچل کے کندھوں پر ٹیم کو 50 اوورز کھلانے کی ذمہ داری موجود تھی۔

فلپس اور مچل نے جارحانہ بیٹنگ کے لیے آخری اوورز کا انتظار کرنے کی ٹھانی، لیکن انڈین سپنرز کے لیے یہ بات خاصی موزوں تھی اور وہ کہیں بھی کیوی جوڑی کو آسان گیندیں دیتے دکھائی نہیں دیے۔

انڈین سپنرز نے 50 میں سے 38 اوورز کیے اور صرف 144 رنز دے کر پانچ آؤٹ کیے۔ اس کے برعکس شامی اور پانڈیا کی بولنگ جوڑی 12 اوورز میں 104 رنز دے کر ایک وکٹ حاصل کر سکی۔

نیوزی لینڈ مائیکل بریسول کی جارحانہ نصف سنچری کے باعث انڈیا کو 251 رنز کا ہدف دینے میں کامیاب ہوا۔

جواب میں انڈیا نے سینیئر کیوی بولر میٹ ہینری کی عدم موجودگی میں پاور پلے کا بھرپور فائدہ اٹھایا، اور روہت شرما کی جارحانہ بلے بازی کے باعث پہلے دس اوورز میں 64 رنز بنا ڈالے اور جب تک انڈیا کی پہلی وکٹ گری سکور صرف 19 اوورز میں 108 تک پہنچ چکا تھا۔

نیوزی لینڈ کے سپنرز نے میچ میں اچھی واپسی اور یکے بعد دیگرے وکٹیں حاصل کر کے یہ یقینی بنایا کہ انڈیا پر دباؤ ڈالا جا سکے، لیکن پہلے شریاس ایئر اور پھر کے ایل راہل نے ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے انڈیا کو باآسانی فتح سے ہمکنار کروایا۔

روہت شرما 75، شریاس ایئر 48 اور راہل 34 رنز بنا کر نمایاں رہے جبکہ مچل سینٹنر اور بریسویل نے دو، دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔

یہاں یہ بات بتانا بھی اہم ہے کہ یہ ٹورنامنٹ انڈیا نے اپنے سٹار بولر جسپریت بمرا کی خدمات کے بغیر اپنے نام کیا ہے۔

’کیا روہت شرما انڈیا کے عظیم ترین کپتان ہیں؟‘

rohit
Getty Images

اس تعاقب کے دوران روہت شرما کی جانب سے جس طرح کیوی بولرز پر فوری طور پر اٹیک کیا گیا، اس کے باعث نیوزی لینڈ کے پاس انڈیا کی تواتر سے وکٹیں حاصل کرنے کے باوجود دباؤ بڑھانے کا موقع نہیں تھا کیونکہ وہ جب آؤٹ ہوئے تو آدھے سے زیادہ رنز سکور ہو چکے تھے اور انڈین مڈل آرڈر کو قدرے ناتجربہ کار کیوی بولنگ کے خلاف محتاط انداز اپنانے کا وقت مل گیا۔

کرکٹ کمنٹیٹر عاطف نواز نے لکھا کہ 'کیا روہت شرما انڈیا کے عظیم ترین کپتان ہیں؟'

کمنٹیٹر ہارشا بھوگلے نے کہا کہ 'انڈیا نے ایک بار پھر ایک وائٹ بال ٹورنامنٹ میں ناقابلِ تسخیر رہ کر یہ ثابت کیا ہے کہ وہ دنیا کی بہترین وائٹ بال ٹیم ہے۔ ورلڈ کپ 2023 کے بعد سے آئی سی سی ٹورنامنٹس میں انڈیا نے 24 میچ کھیلے اور 23 جیتے، یہ ناقابلِ یقین ہے۔'

نیوزی لینڈ کی جانب سے آج بھی اچھی فیلڈنگ کا مظاہرہ کیا گیا، تاہم دو کیچ بھی ڈراپ ہوئے اور ایک مس فیلڈ بھی ہوئی۔

میچ کے دوران گلین فلپس کی جانب سے شبھمن گل کا بہترین کیچ دیکھ ایک صارف مانیا نے لکھا کہ 'زمین کے 71 فیصد حصے پر پانی ہے، جبکہ باقی 29 فیصد پر کیوی فیلڈرز۔' ایک صارف نے لکھا کہ 'گلین فلپس کو دو فیلڈرز کے برابر سمجھا جانا چاہیے۔'

اس فتح پر ٹویٹ کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نریندر مودی نے لکھا کہ 'مجھے اپنی ٹیم پر چیمپیئنز ٹرافی واپس لانے پر فخر ہے۔ انھوں نے پورے ٹورنامنٹ کے دوران بہترین کارکردگی دکھائی ہے۔'

صحافی میلنڈا فیرل نے لکھا کہ 'انڈیا ٹورنامنٹ کی بہترین ٹیم تھی اور اس کو پہلے سے مختلف انداز میں ایڈوانٹج بھی حاصل تھا، لیکن نیوزی لینڈ انھیں پھر بھی دباؤ میں لے آئی، ایک بہترین آغاز کے بعد، یہ یقیناً ایک ناقابلِ یقین ہے۔'


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
کھیلوں کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.